پران کا پورا نام پران کشن سکند تھا۔ زیادہ تر لوگ انہیں صرف پران کے نام سے جانتے ہیں۔ پران کی پیدائش 12فروری 1920کو پرانی دہلی کے ایک علاقے بلیماران کے ایک خوشحال پنجابی گھرانے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد کیول کرشن سکند ایک سول انجینئر تھے اور سرکاری ٹھیکے لیا کرتے تھے۔ ان کی ماں کا نام رامیشوری تھا۔ تعلیم کے شعبے میں پران نے بڑی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا، وہ بچپن سے ہی ماہر ریاضی تھے اور اس مضمون میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ رام پور کے حامد اسکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ دہلی میں بطور پروفیشنل فوٹوگرافر کام کرنے لگے تھے۔
اسی دوران پران کی ملاقات لاہور کے مشہور اسکرپٹ رائٹرولی محمد سے ہوئی۔ ولی محمد نے پران کی صورت دیکھ کر انہیں فلموں میں کام کرنے کا مشورہ دیا ۔پران نے اس وقت ولی محمد کے مشورے پر توجہ نہیں دی لیکن ان کے بار بار کہنے پر وہ تیار ہو گئے۔
سال 1940 کی فلم ’يملا جٹ‘ سے پران نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز کیا جبکہ وہ خاندان (1942)نامی فلم میں سب سے پہلے اہم کردار میں نظر آئے۔ پران نے 1942 سے 1946 کے دوران لاہور میں تقریباً 22 فلموں میں کام کیا تھا جن میں سے 18فلمیں 1947 تک ریلیز ہوگئیں اور 47۔ 1940 کے درمیان ایک فلمی ہیرو کے طور پر جلوہ گر ہو گئے تھے۔
اس دوران ہندوستان ۔ پاکستان کی تقسیم ہو گئی جس کے باعث پران کے کیریئر کو وقتی طور پر بریک لگا اور وہ لاہور سے بمبئی چلے گئے جہاں انہوں نے حصول معاش کے لیے بھی کافی جدوجہد کی۔ سال 1948 میں انہیں سعادت حسن منٹو اور اداکار شیام کی مدد سے ’’ضدی‘‘ فلم میں کام کرنے کا موقع ملا جس میں دیوآنند اور کامنی کوشل نے اہم کردار ادا کیے تھے۔ اس فلم کے ذریعے بمبئی میں پران کے کیریئر کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پہلے ان کی فلم ضدی اور پھر بڑی بہن نے بھی کامیابی حاصل کی۔ ویلن کے کردار میں کافی پسند کئے جانے کے سبب پران نے فلموں میں اپنا مخصوص مقام بنانے کے لئے ویلن کے کردار کو ہی ترجیح دی اور ساری دنیا میں دھوم مچادی۔
پران نے ویلن کے طور پر ایک خاص اسٹائل اختیار کیا تھا۔ وہ چبا-چبا کر الفاظ اداکرنے کے ساتھ سگریٹ نوشی کرتے ہوئے منہ سے دھوئیں کے مرغولے نکالتے تھے۔ ان کا یہ انداز کافی مقبول ہوا۔ بعد میں انہوں نے دلیپ کمار، دیوآنند اور راج کپور کے ساتھ بھی بطور ویلن اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور ہر فلم میں اسی طرح سگریٹ کے مرغولے چھوڑتے ہوئے دکھائی دیے۔ دلیپ کمار کی فلموں، آزاد، دیوداس، مدھومتی، دل دیا درد لیا، رام اور شیام اور آدمی میں پران کی منفی اداکاری بہت زیادہ پسند کی گئی۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اپنے فلمی کیریئر میں پران نے زیادہ تر منفی رول کیے، مگر ایک حیرت انگیز بات یہ تھی کہ وہ اپنے اندر کے ویلن کو جس طرح فلم بینوں کے سامنے پیش کرتے تھے، اس سے انہیں کافی شہرت ملی۔دور بدلتا رہا پرانے ہیرو کی جگہ نئے ہیروز آنے لگے، مگر پران ان کے ساتھ بھی برابر کام کرتے رہے۔ پران نے مزاحیہ رول بھی ادا کیے، خاص طور سے کشور کمار اور محمود کے ساتھ ان کی فلموں نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ محمود کے ساتھ انہوں نے ’’سادھو اور شیطان‘‘، لاکھوں میں ایک‘‘ اور کشور کمار کے ساتھ ’’چھم چھما چھم‘‘ میں اپنی مزاحیہ اداکاری کے جوہر دکھائے۔
1969 اور 1982 کے دوران وہ سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکار تھے۔
بالی وڈ میں پران کا ایک طویل اور بے مثال کیریر رہا۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی میں 350سے زیادہ ایک سے بڑھ کر ایک فلموں میں کام کیا۔
سال 1958 میں آئی فلم ’’مدھومتی‘‘ میں پران نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ اس فلم کے ہیرو دلیپ کمار اور ہیروئن وجینتی مالا تھیں۔ یہ اپنے دور کی بے پناہ مقبول فلم ثابت ہوئی تھی، اس کے علاوہ انہوں نے ’ جس دیش میں گنگا بہتی ہے، اپکار، شہید، پورب اور پچھم، رام اور شیام، آنسو بن گئے پھول، جانی میرا نام، وکٹوریہ نمبر 203، بے ایمان، زنجیر، ڈان، امر اکبر انتھونی اور دنیا‘ جیسی متعدد مشہور و معروف فلموں میں کام کرکے اپنی فن کاری کے جوہر بھی دکھائے۔
پران نے 1945 میں شکلا اہلووالیا سے شادی کی تھی۔ ان کے دو بیٹے اروند اور سنیل اور ایک بیٹی پنکی ہے۔
سال 1998 میں پران کو 78سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہوں نے فلموں میں کام کرنا بند کردیا۔ لیکن امیتابھ بچن کے اصرار پر 1996میں انہوں نے ’’تیرے میرے سپنے‘‘ اور 1997 میں ’’مرتیوداتا‘‘ میں کام کیا۔ ان فلموں میں پران نے امیتابھ بچن کو سہارا دینے کے لیے کام کیا تھا، کیوں کہ اس دور میں امیتابھ بچن اپنی زندگی کے مشکل ترین دور سے گزر رہے تھے۔ اداکار پران نے ہندی سنیما کو اپنی زندگی کے پورے چھ عشرے دیے تھے۔
اداکار اور ولن پران 12 جولائی 2013 کو طویل عرصہ تک نمونیہ کی جان لیوا بیماری میں مبتلا رہنے کے بعد 93 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔