ETV Bharat / sitara

ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے

author img

By

Published : Jan 26, 2021, 7:04 AM IST

Updated : Jan 26, 2021, 7:42 AM IST

ہندی سنیما میں حب الوطنی کے جذبے لبریز فلموں اور نغموں کا اہم کردار رہا ہے اور اس کے ذریعے فلمساز لوگوں میں حب الوطنی کے جذبے کو آج بھی بلند کرتے ہیں۔

ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے
ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے

بالی ووڈ میں حب الوطنی پر مبنی فلموں اور نغموں کا آغاز سنہ 1940 کی دہائی سے ہوا۔ 1940 میں ہی ڈائریکٹر گیان مکھرجی کی فلم 'بندھن' غالباً پہلی فلم تھی جس میں حب الوطنی کے احساس کو سِلور اسکرین پر دکھایا گیا تھا۔

یوں تو اس فلم میں پردیپ کے لکھے تمام نغمے کافی مقبول ہوئے لیکن 'چل چل رے نوجوان' نغمہ نے آزادی کے ديوانو ں میں ایک نیا جوش بھر دیا تھا۔

سنہ 1943 میں فلم 'قسمت' کا نغمہ 'آج ہمالیہ کی چوٹی سے پھر ہم نے للکارا ہے، دور ہٹو اے دنیا والو ہندوستان ہمارا ہے' نے مجاہدین آزادی کو آزادی کی راہ پر آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔

ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے
ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے

یوں تو ہندی فلمی دنیا میں بہادروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اب تک نہ جانے کتنے نغمو ں کی تخلیق ہوئی ہے لیکن 'اے میرے وطن کے لوگوں، ذرا آنکھ میں بھر لو پانی، جو شہید ہوئے ہے ان کی، ذرا یاد کرو قربانی' جیسے حب الوطنی کے حیرت انگیز احساس سے لبریز رام چندر دویدی عرف پردیپ کے اس نغمہ کی بات ہی کچھ اور ہے۔

ایک پروگرام کے دوران اسی نغمہ کو سُن کر آنجہانی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی آنکھوں سے آنسو چھلک گئے تھے۔

سنہ 1952 میں ریلیز فلم 'آند مٹھ' کا لتا منگیشکر کی آواز میں گيتا بالی پر فلمایا نغمہ 'وندے ماترم' آج بھی سامعین کو محظوظ کر دیتا ہے۔ اسی طرح فلم 'جاگرتی' میں ہیمنت کمار کی موسیقی میں محمد رفیع کا گایا نغمہ 'ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے' سامعین میں حب الوطنی کے جذبے کو بیدار کرتا رہتا ہے۔

ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے
ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے

آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع نے کئی فلموں میں حب الوطنی کے نغمے گائے ہیں۔ جن میں 'یہ دیش ہے ویر جوانوں کا، وطن پہ جو فدا ہوگا امر وہ نوجوان ہوگا، اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹا سکتے نہیں، اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا جس ملک کی سرحد کی نگہباں ہیں آنکھیں، آج گا لو مسکرا لو محفلیں سجالو، ہندوستان کی قسم نہ جھکیں گے سر وطن کے نوجوان کی قسم، میرے دیش پریمیو آپس میں پریم کرو دیش پریمیو جیسے اہم نغمے شامل ہیں۔

نغمہ نگار پردیپ کی طرح ہی پریم دھون کو بھی ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کے 'اے میرے پیارے وطن، میرا رنگ دے بسنتی چولا، اے وطن اے وطن تجھ کو میری قسم جیسے حب الوطنی کے احساس سے پُر نغمے آج بھی ناظرین کے دل و دماغ پر حب الوطنی کے جذبہ کو بلند کرتے ہیں۔

فلم كابلی والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا نغمہ 'اے میرے پیارے وطن اے میرے بچھڑے چمن' آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔ اسی کے ساتھ سنہ 1961 میں ان ہی کی ایک اور سپر ہٹ فلم 'ہم ہندوستانی' منظر عام پر آئی جس کا نغمہ 'چھوڑو کل کی باتیں کل کی بات پرانی' سپر ہٹ رہا۔

سنہ 1965 میں پروڈیوسر، ڈائرکٹر منوج کمار کی فلم 'شہید' کے سبھی نغمے سُپر ہٹ رہے لیکن 'اے وطن اے وطن' اور 'میرا رنگ دے بستی چولا' آج بھی سامعین کے درمیان شدت کے ساتھ سنے جاتے ہیں۔

سنہ 1965 میں ہند ۔ چین جنگ پر مبنی چیتن آنند کی فلم 'حقیقت' بھی حب الوطنی پر معمور فلم تھی۔ محمد رفیع کی آواز میں کیفی اعظمی کا لکھا نغمہ 'کر چلے ہم فدا جان و تن ساتھیوں، اب تمہارے حوالے وطن ساتھیوں' آج بھی لوگوں مین کافی مقبول ہے۔

حب الوطنی پر فلمیں بنانے میں منوج کمار کا نام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ ان کی شہید، اُپکار، پورب اور پچھم، کرانتی، جے ہند دی پرائیڈ'، جیسی فلموں کے نغمے سن کر سامعین کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ جے پی دتہ اور انل شرما نے بھی حب الوطنی کے جذبے سے معمور کئی فلمیں بنائی ہیں۔

اسی طرح نغمہ نگاروں نے کئی فلموں میں حب الوطنی پر مشتمل کئی نغموں کی تخلیق کی ہے ان میں 'جہاں ڈال ڈال پر سونے کی چڑیا کرتی ہیں بسیرا وہ بھارت دیش ہے میرا، اے وطن اے وطن تجھ کومیری قسم، ننھا مُنھا راہی ہوں دیش کا سپاہی ہوں، پریت جہاں کی ریت سدا میں گیت وہاں کے گاتا ہوں، میرے دیش کی دھرتی سونا اگلے، دل دیا ہے جاں بھی دیں گے اے وطن تیرے لیے، بھارت ہم کو جاں سے پیارا ہے، یہ دنیا ایک دلہن کے ماتھے کی بندیا یہ میرا انڈیا، سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے، پھر بھی دل ہے ہندوستانی، زندگی موت نہ بن جائے سنبھالو یارو، ما تجھے سلام، تھوڑی سی دھول میری دھرتی کی میری وطن کی' وغیرہ اہم حب الوطنی کے نغمے ہیں۔

بالی ووڈ میں حب الوطنی پر مبنی فلموں اور نغموں کا آغاز سنہ 1940 کی دہائی سے ہوا۔ 1940 میں ہی ڈائریکٹر گیان مکھرجی کی فلم 'بندھن' غالباً پہلی فلم تھی جس میں حب الوطنی کے احساس کو سِلور اسکرین پر دکھایا گیا تھا۔

یوں تو اس فلم میں پردیپ کے لکھے تمام نغمے کافی مقبول ہوئے لیکن 'چل چل رے نوجوان' نغمہ نے آزادی کے ديوانو ں میں ایک نیا جوش بھر دیا تھا۔

سنہ 1943 میں فلم 'قسمت' کا نغمہ 'آج ہمالیہ کی چوٹی سے پھر ہم نے للکارا ہے، دور ہٹو اے دنیا والو ہندوستان ہمارا ہے' نے مجاہدین آزادی کو آزادی کی راہ پر آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔

ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے
ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے

یوں تو ہندی فلمی دنیا میں بہادروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اب تک نہ جانے کتنے نغمو ں کی تخلیق ہوئی ہے لیکن 'اے میرے وطن کے لوگوں، ذرا آنکھ میں بھر لو پانی، جو شہید ہوئے ہے ان کی، ذرا یاد کرو قربانی' جیسے حب الوطنی کے حیرت انگیز احساس سے لبریز رام چندر دویدی عرف پردیپ کے اس نغمہ کی بات ہی کچھ اور ہے۔

ایک پروگرام کے دوران اسی نغمہ کو سُن کر آنجہانی وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی آنکھوں سے آنسو چھلک گئے تھے۔

سنہ 1952 میں ریلیز فلم 'آند مٹھ' کا لتا منگیشکر کی آواز میں گيتا بالی پر فلمایا نغمہ 'وندے ماترم' آج بھی سامعین کو محظوظ کر دیتا ہے۔ اسی طرح فلم 'جاگرتی' میں ہیمنت کمار کی موسیقی میں محمد رفیع کا گایا نغمہ 'ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے' سامعین میں حب الوطنی کے جذبے کو بیدار کرتا رہتا ہے۔

ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے
ہندی سنیما اور حب الوطنی کے نغمے

آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع نے کئی فلموں میں حب الوطنی کے نغمے گائے ہیں۔ جن میں 'یہ دیش ہے ویر جوانوں کا، وطن پہ جو فدا ہوگا امر وہ نوجوان ہوگا، اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹا سکتے نہیں، اس ملک کی سرحد کو کوئی چھو نہیں سکتا جس ملک کی سرحد کی نگہباں ہیں آنکھیں، آج گا لو مسکرا لو محفلیں سجالو، ہندوستان کی قسم نہ جھکیں گے سر وطن کے نوجوان کی قسم، میرے دیش پریمیو آپس میں پریم کرو دیش پریمیو جیسے اہم نغمے شامل ہیں۔

نغمہ نگار پردیپ کی طرح ہی پریم دھون کو بھی ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کے 'اے میرے پیارے وطن، میرا رنگ دے بسنتی چولا، اے وطن اے وطن تجھ کو میری قسم جیسے حب الوطنی کے احساس سے پُر نغمے آج بھی ناظرین کے دل و دماغ پر حب الوطنی کے جذبہ کو بلند کرتے ہیں۔

فلم كابلی والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا نغمہ 'اے میرے پیارے وطن اے میرے بچھڑے چمن' آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔ اسی کے ساتھ سنہ 1961 میں ان ہی کی ایک اور سپر ہٹ فلم 'ہم ہندوستانی' منظر عام پر آئی جس کا نغمہ 'چھوڑو کل کی باتیں کل کی بات پرانی' سپر ہٹ رہا۔

سنہ 1965 میں پروڈیوسر، ڈائرکٹر منوج کمار کی فلم 'شہید' کے سبھی نغمے سُپر ہٹ رہے لیکن 'اے وطن اے وطن' اور 'میرا رنگ دے بستی چولا' آج بھی سامعین کے درمیان شدت کے ساتھ سنے جاتے ہیں۔

سنہ 1965 میں ہند ۔ چین جنگ پر مبنی چیتن آنند کی فلم 'حقیقت' بھی حب الوطنی پر معمور فلم تھی۔ محمد رفیع کی آواز میں کیفی اعظمی کا لکھا نغمہ 'کر چلے ہم فدا جان و تن ساتھیوں، اب تمہارے حوالے وطن ساتھیوں' آج بھی لوگوں مین کافی مقبول ہے۔

حب الوطنی پر فلمیں بنانے میں منوج کمار کا نام خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ ان کی شہید، اُپکار، پورب اور پچھم، کرانتی، جے ہند دی پرائیڈ'، جیسی فلموں کے نغمے سن کر سامعین کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔ جے پی دتہ اور انل شرما نے بھی حب الوطنی کے جذبے سے معمور کئی فلمیں بنائی ہیں۔

اسی طرح نغمہ نگاروں نے کئی فلموں میں حب الوطنی پر مشتمل کئی نغموں کی تخلیق کی ہے ان میں 'جہاں ڈال ڈال پر سونے کی چڑیا کرتی ہیں بسیرا وہ بھارت دیش ہے میرا، اے وطن اے وطن تجھ کومیری قسم، ننھا مُنھا راہی ہوں دیش کا سپاہی ہوں، پریت جہاں کی ریت سدا میں گیت وہاں کے گاتا ہوں، میرے دیش کی دھرتی سونا اگلے، دل دیا ہے جاں بھی دیں گے اے وطن تیرے لیے، بھارت ہم کو جاں سے پیارا ہے، یہ دنیا ایک دلہن کے ماتھے کی بندیا یہ میرا انڈیا، سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے، پھر بھی دل ہے ہندوستانی، زندگی موت نہ بن جائے سنبھالو یارو، ما تجھے سلام، تھوڑی سی دھول میری دھرتی کی میری وطن کی' وغیرہ اہم حب الوطنی کے نغمے ہیں۔

Last Updated : Jan 26, 2021, 7:42 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.