سنیما کے ابتدائی دنوں میں جن اداکاراوں نے لوگوں کے دلوں پر راج کیا ہے، ان میں مدھوبالا کا مقام بہت بلند، ممتاز اور منفرد ہے۔
ان کی ادائیں دلبرانہ اور بے مثال اداکاری کا ہر شخص دیوانہ تھا۔ مدھوبالا حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں۔
![مدھوبالا حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/2020_2largeimg13_feb_2020_103609353_1302newsroom_1581592673_278.jpg)
ان کا حقیقی نام ممتاز جہاں بیگم دہلوی تھا۔ یہ خاندان افغانستان سے ہجرت کرکے دہلی آیا۔ بعد ازاں بمبئی منتقل ہوگیا۔ ان کے والد عطاء اللہ خان پشاور میں امپیرئیل ٹوبیکو کمپنی میں کام کرتے تھے۔ 14فروری 1933 کو پیدا ہونے والی اس حسین و جمیل لڑکی کے بارے میں ان کے والد کو ایک نجومی نے بتایا تھا کہ اس لڑکی کا مستقبل بہت تابناک ہے اور آگے چل کر وہ شہرت کی بلندیوں کو چھوئے گی۔ نجومی کی بات پر عمل کرتے ہوئے عطاء اللہ خان اپنی بیٹی بے بی ممتاز کو لے کر بمبئی آگئے۔
بمبئی پہنچے کے بعد اداکارہ دیویکا رانی مدھوبالا کے حسن و جمال سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ انہوں نے بے بی ممتاز کا نام مدھوبالا رکھ دیا اور آج تک وہ اسی نام سے مشہور ہیں۔
سنہ 1924 میں مدھوبالا نے فلم بسنت میں بطور چائلڈ آرٹسٹ بے بی ممتاز کے نام سے ہی کام کیا، لیکن انہیں بطور اداکارہ شہرت سنہ 1947 میں بننے والی نیل کمل سے ملی، جس کے ڈائریکٹر کیدار شرما تھے۔ اس فلم میں ہیرو کا رول راج کپور نے ادا کیا تھا۔
حالاں کہ فلم نیل کمل نے اس وقت باکس آفس پر کوئی اچھا ریکارڈ نہیں بنایا لیکن مدھوبالا کو اس فلم نے بطور ہیروئن متعارف کرانے میں اہم رول ادا کیا۔