پوری دنیا میں لتا منگیشکر کے لاکھوں مداح انہیں 'سرسوتی کا اوتار' سمجھتے ہیں جبکہ ساری دنیا لتا کی جادوئی آواز کی دیوانی ہے۔ بھارتی موسیقی میں لتا منگیشکر کی نمایاں شراکت کے لیے انہیں کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ آئیے ان کی کامیاب زندگی کے سفر پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
حکومت ہند نے لتا منگیشکر کو کئی اعزاز سے نوازا Lata Mangeshkar received Awards From India Govt
بھارتی موسیقی میں لتا منگیشکر کی نمایاں خدمات کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے سنہ 1969 میں انہیں پدم بھوشن سے نوازا۔ بلبل ہند کے نام سے مشہور لتا کو سنہ 1989 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، سنہ 1999 میں پدم وبھوشن سے نوازا تھا جبکہ سنہ 2001 میں لتا منگیشکر کو ملک کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز 'بھارت رتن' سے بھی نوازا گیا۔
اس کے علاوہ سنہ 2008 میں بھارت کے 60 ویں جشن آزادی کے موقع پر انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
فلم فیئر ایوارڈز
سنہ 1959 میں بھارتی گلوکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے فلم فیئر ایواڑدز کی شروعات کی گئی۔ سنہ 1956 میں جب شنکر جے کشن کی فلم چوری چوری کے مشہور نغمہ ' رسک بالما' کو بہترین نغمہ کا فلم افیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تب لتا نے پلے بیک سنگر کے لیے کوئی زمرہ نہ ہونے کا احتجاج کرتے ہوئے اس گانے کو لائیو گانے سے انکار کردیا تھا۔ جس کے بعد مرد اور خواتین گلوکاروں کے لیے الگ الگ ایوارڈز متعارف کرائے گئے۔
لتا منگیشکر سنہ 1959 سے سنہ 1967 تک لگاتار بہترین خاتون پلے بیک سنگر کا ایوارڈ حاصل کرتی رہیں۔ سنہ 1970 میں لتا نے نئے فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے فلم فئیر ایوارڈز نہ لینے کا اشارہ کیا۔
بعد میں انہیں سنہ 1993 میں 'فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ' اور سنہ 1994 اور 2004 میں 'فلم فیئر اسپیشل ایوارڈز' سے نوازا گیا۔
نیشنل فلم ایوارڈ
تاریخ کے اوراق میں لتا منگیشکر کا نام سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ انہوں نے بہترین خاتون پلے بیک سنگر کا قومی ایوارڈ جیتا۔ یہ ایوارڈز تین فلموں کے لیے دیئے گئے جن میں سنہ 1972 کی فلم 'پریچے'، سنہ 1975 کی فلم 'کورا کاغذ' اور سنہ 1990 کی فلم 'لیکن' شامل ہیں۔
مہاراشٹر اسٹیٹ فلم ایوارڈز
انہوں نے سنہ 1966 میں فلم سیدھی مانسے اور سنہ 1967 میں جیت رے جیت کے لیے مہاراشٹر ریاستی حکومت کا بہترین پلے بیک سنگر کا ایوارڈ جیتا تھا۔
بنگال فلم جرنلسٹس ایسوسی ایشن ایوارڈز
بنگال فلم جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے لتا منگیشکر کو سنہ 1964 میں وہ کون تھی، سنہ 1967 میں ملن، سنہ 1968 میں راجہ اور رنک، سنہ 1969 میں سرسوتی چندر، سنہ 1970 میں دو راستے، سنہ 1971 میں تیرے میرے سپنے، سنہ 1973 میں بنگالی فلم بون پالیشر پدابالی کے لیے بہترین خاتون پلے بیک سنگر کے ایوارڈ سے نوازا۔
لتا منگیشکر ایوارڈ
لتا منگیشکر ایوارڈ ایک قومی سطح کا ایوارڈ ہے جو موسیقی کے شعبے میں کام کرنے والوں کو اعزاز سے نوازنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ ملک کی مختلف ریاستی حکومتیں اس نام کے ساتھ ایوارڈ پیش کرتی ہیں۔ مدھیہ پردیش حکومت نے یہ ایوارڈ سنہ 1984 میں شروع کیا تھا۔
سنہ 1992 میں مہاراشٹر حکومت کی جانب سے بھی لتا منگیشکر ایوارڈ کی شروعات کی گئی۔ اسے سرکاری طور پر 'لتا منگیشکر ایوارڈ فار لائف ٹائم اچیومنٹ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
آندھرا پردیش حکومت کی جانب سے بھی اس نام پر ایک ایوارڈ دیا جاتا ہے۔ کئی عظیم فنکاروں کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا، جن میں نوشاد (1984-85)، کشور کمار (1985-86)، منا ڈے (1987-88)، خیام (1988-89) سمیت دیگر شامل ہیں۔
دیگر ایوارڈز
گنیز بک آف ریکارڈز نے لتا منگیشکر کو تاریخ میں سب سے زیادہ گانا ریکارڈ کرنے والی فنکار کے طور پر درج کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ انہوں نے سنہ 1948 سے 1974 کے درمیان بھارت کی 20 زبانوں میں تقریباً 25 ہزار گانے ریکارڈ کیے تھے۔
ڈاٹر آف دی نیشن ایوارڈ (قوم کی بیٹی)
نریندر مودی حکومت نے 28 ستمبر کو لتا منگیشکر کی 90 ویں سالگرہ پر ' ڈاٹر آف دی نیشن ایوارڈ'( قوم کی بیٹی) کے خطاب سے نوازا۔ انہیں یہ اعزاز سات دہائیوں سے بھارتی موسیقی میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے طور پر دیا گیا۔