ETV Bharat / sitara

عمر کی 55 ویں بہار پر پہنچے کنگ خان

بالی وڈ کے بے تاج بادشاہ اور کنگ آف رومانس کے نام سے مشہور شاہ رخ خان آج 55 برس کے ہوگئے ہیں۔

author img

By

Published : Nov 2, 2020, 7:41 PM IST

SRK
SRK

آپ سے اگر سوال کیا جائے کہ فلم 'ڈر' کا ہیرو کون ہے، تو بلاتاخیر آپ کی زبان پر شاہ رخ خان کا نام آئے گا لیکن حقیقی معنوں میں اس فلم کے ہیرو تو سنی دیول تھے جبکہ شاہ رخ کان نے ویلن کا کردار ادا کیا تھا۔

جی ہاں، شاہ رخ خان بالی ووڈ کا ایک ایسا نام ہے جنہوں نے اپنے فلمی کیرئر کے شروع میں منفی کردار زیادہ نبھائے تھے لیکن ناظرین کے دلوں میں 'ہیرو' کی طرح جگہ بنائی تھی۔

شاہ رخ خان آج 55 برس کے ہوگئے

شاہ رخ خان کا شمار فلم انڈسٹری کے صف اول کے اداکاروں میں ہوتا ہے اور انہیں بالی وڈ کے بادشاہ کے لقب سے بھی ان کے مداحوں نے نوازا ہے۔

شاہ رخ کی مقبولیت کا انداز اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی سالگرہ کے موقع پر ممبئی میں واقع ان کے گھر کے باہر مداحوں کا جم غفیر ہوتا ہے، یہ مداح نہ صرف ممبئی بلکہ ملک کے مختلف شہروں سے محض شاہ رخ کی ایک جھلک پانے کے لیے آتے ہیں۔

بالی ووڈ میں 'کنگ خان' کے نام سے مشہور شاہ رخ کے فلمی کیرئر کو پیچھے مڑ کر دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ اداکار نہ صرف اداکاری بلکہ ناظرین کی پسند و ناپسند کو بھی خوب جانتا ہے اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ شاہ رخ فلم بینوں کے رگ رگ سے واقف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کردار تو منفی ادا کئے تھے لیکن ناظرین کے دلوں میں ہیرو والی جگہ بنالی۔

شاہ رخ خان نے اداکاری کی تعلیم تھیٹر ڈائریکٹر بیری جان سے دہلی کے 'تھیٹر ایکشن گروپ' سے حاصل کی تھی۔

شاہ رخ خان نے اپنا کریئر سنہ 1988 میں دوردرشن کے سیریل 'فوجی' سے شروع کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اور بھی کئی سیریلز میں اداکاری کی جن میں سب سے اہم 'سرکس' تھا جو سنہ 1989 میں آیا تھا۔ اس سیریل میں سرکس میں کام کرنے والے افراد کی زندگی کو بیان کیا گیا تھا اور اس کے ہدایتکار عزیز مرزا تھے۔

سنہ 1991 میں شاہ رخ خان نئی دہلی سے ممبئی آ گئے۔ جہاں انہیں کریئر کی پہلی فلم 'دیوانہ' میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی اور اس فلم میں بہترین اداکاری کے لیے شاہ رخ خان کو بہترین نوآموز اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔

سنہ 1993 کی ہٹ فلم بازیگر میں منفی کردار ادا کرنے کے لیے انہیں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ اسی سال میں فلم 'ڈر' میں عشق کے جنوں میں پاگل عاشق کا کردار کو کافی پزیرائی ملی جبکہ اسی سال آنے والی فلم 'کبھی ہاں کبھی نا' کے لیے انہیں کریٹکس کے بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

سنہ 1994 میں شاہ رخ خان نے فلم 'انجام' میں ایک بار پھر جنونی عاشق کا کردار ادا کیا اور مزید ایک ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔ سنہ 1995 شاہ رخ خان کے لیے کافی اہم ثابت ہوا۔ اس برس کی فلموں نے انہیں کنگ آف رومانس اور بالی وڈ کا بادشاہ بنادیا۔

سنہ 1995 میں انہوں نے آدتیہ چوپڑا کی فلم 'دل والے دلہنیا لے جائیں گے' میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ فلم بالی وڈ کی تاریخ کی سب سے زیادہ کامیاب اور بڑی فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے اور ممبئی کے مراٹھا مندر تھیٹر میں اب بھی دکھائی جاتی ہے۔ اس فلم کے لیے انہیں ایک بار پھر بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل ہوا۔ اس فلم نے شاہ رخ خان کو بالی وڈ کا سُپر اسٹار بنا دیا۔

اسی برس ان کی ایک اور فلم 'کرن ارجن' بھی آئی جو باکس آفس پر کافی ہٹ ہوئی البتہ 1995 میں ریلیز ہونے والی دیگر فلمیں اور سال 1996 ان کے لیے مایوس کن سال رہا چونکہ اس میں ان کی بہت ساری فلمیں ناکامی سے دوچار ہوئیں، جن میں زمانہ دیوانہ، گڈو، او ڈارلنگ یہ ہے انڈیا، تری مورتی، انگلش بابو دیسی میم، چاہت اور کوئلہ شامل ہیں۔

سال 1997 میں انہوں نے یش چوپڑا کی دل تو پاگل ہے، سبھاش گھئی کی پردیس اور عزیز مرزا کی يس باس جیسی فلموں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سے کامیابی کی جانب قدم بڑھایا۔ سال 1998ء میں کرن جوہر کی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم 'کچھ کچھ ہوتا ہے' اس سال کی سب سے بڑی ہٹ قرار پائی اور شاہ رخ خان کو چوتھی بار فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ حاصل ہوا۔ اسی سال انہیں منی رتنم کی فلم 'دل سے' میں اپنی اداکاری کے لیے فلم مبصرین سے کافی تعریف ملی اور یہ فلم بھارت کے باہر کافی کامیاب رہی۔

  • کریئر میں اتار چڑھاؤ

سال 1999 ان کے لیے کچھ خاص فائدہ مند نہیں رہا چونکہ ان کی ایک صرف فلم 'بادشاہ' ریلیز ہوئی جو اوسط درجے کی رہی۔سنہ 2000 میں آدتیہ چوپڑا کی 'محبتیں' میں راج آرین کے ان کے کردار کو کافی سراہنا ملی اور اس فلم کے لیے انہیں دوسرا فلم فیئر مبصرین بہترین اداکار ایوارڈ ملا۔ اس ہی سال ریلیز ہونے والی ان کی فلم 'جوش' بھی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔جبکہ انہوں جوہی چاولہ اور عزیز مرزا کے ساتھ مل کر اپنی فلم پروڈکشن كمپنی 'ڈريمز ان لمیٹڈ' کی بنیاد ڈالی۔

اس کمپنی کی پہلی فلم 'پھر بھی دل ہے ہندوستانی' تھی جس میں شاہ رخ خان اور جوہی چاولہ نے ہی اداکاری کی تھی لیکن یہ فلم باکس آفس پہ جادو بکھیرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

اس کے بعد کمل ہاسن کی فلم 'ہے رام' میں بھی شاہ رخ خان نے معاون اداکار کا کردار ادا کیا جس کے ليے انہیں بہت سراہا گیا تاہم یہ فلم بھی ناکام ہی رہی۔

سنہ 2001 میں شاہ رخ خان نے کرن جوہر کے ساتھ اپنی دوسری فلم 'کبھی خوشی کبھی غم' کی جو ایک خاندانی کہانی تھی اور جس میں دیگر کئی معروف اداکار تھے۔ یہ فلم اس سال کی سب سے بڑی ہٹ فلموں کی فہرست میں شامل تھی۔

سال 2004 شاہ رخ خان کے لیے ایک اور اہم سال رہا۔ اس سال کی فرح خان کی ہدایتکاری میں ان کی پہلی فلم 'میں ہوں نا' ریلیز ہوئی جس میں شاہ رخ خان بھی شریک پروڈیوسر تھے، یہ فلم باکس آفس پر سُپرہٹ ثابت ہوئی۔

اس برس ان کی اگلی فلم یش چوپڑا كی 'ویر زارا' تھی جو اس سال کی سب سے کامیاب فلم قرار پائی اور جس سے شاہ رخ خان کو اداکاری کے لیے بہت ایوارڈ اور بہت تعریف بٹوری۔

سال 2007 میں شاہ رخ خان کی دو فلمیں آئی ہے۔ 'چک دے انڈیا' اور 'اوم شانتی اوم'۔ چک دے! انڈیا میں انہوں نے بھارتی خاتون ہاکی ٹیم کے کوچ کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کردار کے لیے شاہ رخ خان کو کافی پزیرائی ملی ساتھ ہی ساتھ یہ فلم سُپر ہٹ فلم بھی ثابت ہوئی ہے۔

شاہ رخ خان 2007 میں اپنی دوسری فلم 'اوم شانتی اوم' میں نظر آئے۔ یہ فرح خان کی شاہ رخ خان کے ساتھ دوسری فلم ہے۔ اس میں انہوں نے ڈبل رول ادا کیا تھا۔ یہ فلم بھی 2007 کی کامیاب فلم ثابت ہوئی۔

آپ سے اگر سوال کیا جائے کہ فلم 'ڈر' کا ہیرو کون ہے، تو بلاتاخیر آپ کی زبان پر شاہ رخ خان کا نام آئے گا لیکن حقیقی معنوں میں اس فلم کے ہیرو تو سنی دیول تھے جبکہ شاہ رخ کان نے ویلن کا کردار ادا کیا تھا۔

جی ہاں، شاہ رخ خان بالی ووڈ کا ایک ایسا نام ہے جنہوں نے اپنے فلمی کیرئر کے شروع میں منفی کردار زیادہ نبھائے تھے لیکن ناظرین کے دلوں میں 'ہیرو' کی طرح جگہ بنائی تھی۔

شاہ رخ خان آج 55 برس کے ہوگئے

شاہ رخ خان کا شمار فلم انڈسٹری کے صف اول کے اداکاروں میں ہوتا ہے اور انہیں بالی وڈ کے بادشاہ کے لقب سے بھی ان کے مداحوں نے نوازا ہے۔

شاہ رخ کی مقبولیت کا انداز اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی سالگرہ کے موقع پر ممبئی میں واقع ان کے گھر کے باہر مداحوں کا جم غفیر ہوتا ہے، یہ مداح نہ صرف ممبئی بلکہ ملک کے مختلف شہروں سے محض شاہ رخ کی ایک جھلک پانے کے لیے آتے ہیں۔

بالی ووڈ میں 'کنگ خان' کے نام سے مشہور شاہ رخ کے فلمی کیرئر کو پیچھے مڑ کر دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ اداکار نہ صرف اداکاری بلکہ ناظرین کی پسند و ناپسند کو بھی خوب جانتا ہے اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ شاہ رخ فلم بینوں کے رگ رگ سے واقف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کردار تو منفی ادا کئے تھے لیکن ناظرین کے دلوں میں ہیرو والی جگہ بنالی۔

شاہ رخ خان نے اداکاری کی تعلیم تھیٹر ڈائریکٹر بیری جان سے دہلی کے 'تھیٹر ایکشن گروپ' سے حاصل کی تھی۔

شاہ رخ خان نے اپنا کریئر سنہ 1988 میں دوردرشن کے سیریل 'فوجی' سے شروع کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اور بھی کئی سیریلز میں اداکاری کی جن میں سب سے اہم 'سرکس' تھا جو سنہ 1989 میں آیا تھا۔ اس سیریل میں سرکس میں کام کرنے والے افراد کی زندگی کو بیان کیا گیا تھا اور اس کے ہدایتکار عزیز مرزا تھے۔

سنہ 1991 میں شاہ رخ خان نئی دہلی سے ممبئی آ گئے۔ جہاں انہیں کریئر کی پہلی فلم 'دیوانہ' میں کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیاب رہی اور اس فلم میں بہترین اداکاری کے لیے شاہ رخ خان کو بہترین نوآموز اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔

سنہ 1993 کی ہٹ فلم بازیگر میں منفی کردار ادا کرنے کے لیے انہیں بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ اسی سال میں فلم 'ڈر' میں عشق کے جنوں میں پاگل عاشق کا کردار کو کافی پزیرائی ملی جبکہ اسی سال آنے والی فلم 'کبھی ہاں کبھی نا' کے لیے انہیں کریٹکس کے بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

سنہ 1994 میں شاہ رخ خان نے فلم 'انجام' میں ایک بار پھر جنونی عاشق کا کردار ادا کیا اور مزید ایک ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔ سنہ 1995 شاہ رخ خان کے لیے کافی اہم ثابت ہوا۔ اس برس کی فلموں نے انہیں کنگ آف رومانس اور بالی وڈ کا بادشاہ بنادیا۔

سنہ 1995 میں انہوں نے آدتیہ چوپڑا کی فلم 'دل والے دلہنیا لے جائیں گے' میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ فلم بالی وڈ کی تاریخ کی سب سے زیادہ کامیاب اور بڑی فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے اور ممبئی کے مراٹھا مندر تھیٹر میں اب بھی دکھائی جاتی ہے۔ اس فلم کے لیے انہیں ایک بار پھر بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل ہوا۔ اس فلم نے شاہ رخ خان کو بالی وڈ کا سُپر اسٹار بنا دیا۔

اسی برس ان کی ایک اور فلم 'کرن ارجن' بھی آئی جو باکس آفس پر کافی ہٹ ہوئی البتہ 1995 میں ریلیز ہونے والی دیگر فلمیں اور سال 1996 ان کے لیے مایوس کن سال رہا چونکہ اس میں ان کی بہت ساری فلمیں ناکامی سے دوچار ہوئیں، جن میں زمانہ دیوانہ، گڈو، او ڈارلنگ یہ ہے انڈیا، تری مورتی، انگلش بابو دیسی میم، چاہت اور کوئلہ شامل ہیں۔

سال 1997 میں انہوں نے یش چوپڑا کی دل تو پاگل ہے، سبھاش گھئی کی پردیس اور عزیز مرزا کی يس باس جیسی فلموں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر سے کامیابی کی جانب قدم بڑھایا۔ سال 1998ء میں کرن جوہر کی بطور ڈائریکٹر پہلی فلم 'کچھ کچھ ہوتا ہے' اس سال کی سب سے بڑی ہٹ قرار پائی اور شاہ رخ خان کو چوتھی بار فلم فیئر بہترین اداکار ایوارڈ حاصل ہوا۔ اسی سال انہیں منی رتنم کی فلم 'دل سے' میں اپنی اداکاری کے لیے فلم مبصرین سے کافی تعریف ملی اور یہ فلم بھارت کے باہر کافی کامیاب رہی۔

  • کریئر میں اتار چڑھاؤ

سال 1999 ان کے لیے کچھ خاص فائدہ مند نہیں رہا چونکہ ان کی ایک صرف فلم 'بادشاہ' ریلیز ہوئی جو اوسط درجے کی رہی۔سنہ 2000 میں آدتیہ چوپڑا کی 'محبتیں' میں راج آرین کے ان کے کردار کو کافی سراہنا ملی اور اس فلم کے لیے انہیں دوسرا فلم فیئر مبصرین بہترین اداکار ایوارڈ ملا۔ اس ہی سال ریلیز ہونے والی ان کی فلم 'جوش' بھی ہٹ فلم ثابت ہوئی۔جبکہ انہوں جوہی چاولہ اور عزیز مرزا کے ساتھ مل کر اپنی فلم پروڈکشن كمپنی 'ڈريمز ان لمیٹڈ' کی بنیاد ڈالی۔

اس کمپنی کی پہلی فلم 'پھر بھی دل ہے ہندوستانی' تھی جس میں شاہ رخ خان اور جوہی چاولہ نے ہی اداکاری کی تھی لیکن یہ فلم باکس آفس پہ جادو بکھیرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

اس کے بعد کمل ہاسن کی فلم 'ہے رام' میں بھی شاہ رخ خان نے معاون اداکار کا کردار ادا کیا جس کے ليے انہیں بہت سراہا گیا تاہم یہ فلم بھی ناکام ہی رہی۔

سنہ 2001 میں شاہ رخ خان نے کرن جوہر کے ساتھ اپنی دوسری فلم 'کبھی خوشی کبھی غم' کی جو ایک خاندانی کہانی تھی اور جس میں دیگر کئی معروف اداکار تھے۔ یہ فلم اس سال کی سب سے بڑی ہٹ فلموں کی فہرست میں شامل تھی۔

سال 2004 شاہ رخ خان کے لیے ایک اور اہم سال رہا۔ اس سال کی فرح خان کی ہدایتکاری میں ان کی پہلی فلم 'میں ہوں نا' ریلیز ہوئی جس میں شاہ رخ خان بھی شریک پروڈیوسر تھے، یہ فلم باکس آفس پر سُپرہٹ ثابت ہوئی۔

اس برس ان کی اگلی فلم یش چوپڑا كی 'ویر زارا' تھی جو اس سال کی سب سے کامیاب فلم قرار پائی اور جس سے شاہ رخ خان کو اداکاری کے لیے بہت ایوارڈ اور بہت تعریف بٹوری۔

سال 2007 میں شاہ رخ خان کی دو فلمیں آئی ہے۔ 'چک دے انڈیا' اور 'اوم شانتی اوم'۔ چک دے! انڈیا میں انہوں نے بھارتی خاتون ہاکی ٹیم کے کوچ کا کردار ادا کیا تھا۔ اس کردار کے لیے شاہ رخ خان کو کافی پزیرائی ملی ساتھ ہی ساتھ یہ فلم سُپر ہٹ فلم بھی ثابت ہوئی ہے۔

شاہ رخ خان 2007 میں اپنی دوسری فلم 'اوم شانتی اوم' میں نظر آئے۔ یہ فرح خان کی شاہ رخ خان کے ساتھ دوسری فلم ہے۔ اس میں انہوں نے ڈبل رول ادا کیا تھا۔ یہ فلم بھی 2007 کی کامیاب فلم ثابت ہوئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.