دیپیکا کی دہلی کے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی جانے سے بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ دیپیکا جے این یو میں تشدد کرنے والوں کے ساتھ کھڑی ہوئیں تو کچھ کہہ رہے تھے کہ وہ اپنی فلم کے پرموشن کیلئے گئی تھیں۔ اگرچہ جے این یو میں دیپکا نے ایک لفظ بھی کچھ نہیں کہا تھا۔
فلم کی مخالفت کرنے والوں کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ لکشمی پر تیزاب ایک مسلمان نے پھینکا تھا جس کا نام نعیم خان ہے لیکن فلم میں اس کردار کو ہندو راجیش دکھایا گیا ہے جو ہندوؤں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ مخالفت کرنے والے یہ بھی الزام لگا رہے ہیں کہ اس فلم میں ممبئی کے انڈر ورلڈ کا پیسہ لگا ہے۔
ایس پی کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ سماجوادی پارٹی، قومی صدر اکھلیش یادو کی ہدایت پر اپنے کارکنوں کو یہ فلم دکھائے گی اور اس کے لیے لکھنؤ میں ایک ہال بک کیا گیا ہے۔
دوسری طرف کانگریس نے اس کے لیے پوسٹر لگوائے ہیں۔ پوسٹر میں کہا گیا ہے کہ جو خواتین کا احترام کرتے ہیں، انہیں مضبوط بنانا چاہتے ہیں انہیں چھپاك فلم ضرور دیکھنی چاہیے۔