ETV Bharat / sitara

مزاحیہ اداکاری سے ماحول کو خوشگوار بنانے والے بھگوان دادا - خاموش فلموں میں کام کیا

فلمی دنیا میں بھگوان دادا کے نام سے مشہور بھگوان ابھا جی پلوو خوش مزاج شخصیت کے مالک تھے جہاں بھی موجود ہوتے وہاں کے ماحول کو خوشگوار بنادیا کرتے تھے۔ ہنسنے ہنسانے کا فن انہوں نے اپنی اداکاری میں خوب بکھیرا۔ ان کا یہ انداز آج بھی ان کےمداحوں کی یادوں میں تروتازہ رکھتا ہے۔

News
اپنی مزاحیہ اداکاری سے ماحول کو خوشگوار بنانے والے بھگوان دادا
author img

By

Published : Feb 4, 2021, 7:04 AM IST

بھگوان دادا کی پیدائش سنہ 1913 میں ممبئی میں ایک متوسط طبقے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ایک فیکٹری میں کام کیا کرتے تھے۔ بچپن سے ہی بھگوان دادا کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ ایک اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے ابتدائی دور میں بھگوان دادا نے ایک مزدور کے طور پر بھی کام کیا۔

بھگوان دادا نے اپنے فلمی کیرئر کے ابتدائی دور میں بطور اداکار خاموش فلموں میں کام کیا۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے فلم انڈسٹری میں رہ کر فلموں کی ہدایت کار ی کی تکنیک سیکھنا شروع کردی۔ اسی درمیان ان کی ملاقات ہدایت کار جے پی پوار سے ہوئی اور وہ ان کے معاون کے طور پر کام کرنے لگے۔

News
بھگوان ابھا جی پلوو

انہوں نے خاموش فلموں کے دور سے ہی کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ 1931 سے لے کر 1996 تک یعنی 65 سال تک وہ فلموں میں سرگرم رہے۔ ان کا بچپن غربت میں گزرا تھا۔ چوتھی جماعت کے انہوں نے تعلیم چھوڑ دی۔ بعد میں وہ اپنے وقت کے سب سے متمول اداکاروں میں سے ایک بن گئے۔

بطور ہدایت کار 1938 میں ریلیز فلم بہادر کسان بھگوان دادا کے فلمی کیئرئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے جے پی پوار کے ساتھ مل کر ہدایت کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے راجہ گوپی چند، بدلہ، سوکھی جیون، بہادر ، دوستی جیسی کئی فلموں کی ہدایت کی لیکن یہ تمام فلمیں باکس آف پرناکام ثابت ہوئیں۔

بھگوان دادا کی قسمت کا ستارہ سال 1951 میں ریلیز فلم البیلا سے چمکا۔ راج کپور کے کہنے پر بھگوان دادا نے فلم البیلا بنائی۔ بہترین گیت، موسیقی، اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے بھگوان دادا کو اسٹار کے طور پر کھڑا کردیا۔

News
بھگوان دادا

1975 سے 1989 کے درمیان ، انہوں نے اپنی بیشتر فلموں میں کانسٹبل اور حولدار پانڈو کے رول اداکئے۔فرار (1975) ، شنکر شمبھو (1976) ، کھیل کھلاڑی کا (1977) ، چاچا بھتیجا (1977) ، سکھشا (1979) ، سہس (1981) ، قاتلوں کے قاتل (1981) ، درد دل (1983) ، بندیا چمکےگی (1984) ، سنی (1984) ، جھوٹھا سچا (1984) ، رامکالی فرض کی جنگ (1989) ، غیر قانونی (1989) جیسی متعدد فلموں میں کام کیا۔

آج بھی اس فلم کے سدابہار گانے مداحوں کو محظوظ کرتے ہیں۔ فلم البیلا کی کامیابی کے بعد بھگوان دادا نے رنگیلا، بھلا آدمی، شعلہ جو بھڑکے، ہلا بول جیسی فلمیں بنائی لیکن یہ سب باکس آفس پر ناکام رہیں۔ 1656 میں فلم بھاگم بھاگ ریلیز ہوئی جو ہٹ ثابت ہوئی۔ 1966 میں ا لبیلا بطور ہدایت کار بھگوان دادا کے فلمی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ بدقسمتی سے یہ فلم بھی باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد ان کو کام ملنا بند ہوگیا۔

خاندان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے وہ اپنا بنگلہ، کار بیچ کر ایک چھوٹے سے مکان میں جاکر رہنےلگے۔ دادا پر مشکلات کے بادل چھا گئے اور نوبت یہاں تک آگئی کہ جو ہدایت کار اور پروڈیوسر بھگوان دادا کو اپنی فلموں میں لینے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے تھے انہوں نے بھی ان سے منھ موڑ لیا۔ اس پریشانی کے دور میں انہوں نے اپنا گذارا چلانے کے لئے فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے شروع کردیئے۔ بعد میں حالات اور بدتر ہوگئے اب دادا کو فلموں میں کام ملنا بالکل بند ہوگیا۔

اس پریشانی کے دور میں انہوں نے اپنا گذارا چلانے کے لئے فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے شروع کردیئے۔ بعد میں حالات اور بدتر ہوگئے اب دادا کو فلموں میں کام ملنا بالکل بند ہوگیا۔

حالات کی مار اور وقت کے ستم سے بری طرح ٹوٹ چکے ہندی فلموں کے سنہری دور کے اداکار بھگوان دادا نے چار فروری 2002 کو گمنامی کے اندھرے میں رہتے ہوئے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا ۔

سنہ 2016 کی مراٹھی فلم اداکار، ہدایت کار، مصنف، پروڈیوسر، ڈانسر، بھگوان دادا کی زندگی پر مبنی ہے۔ شیکھر سرٹندیل کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں مراٹھی اداکار منگیش دیسائی نے دادا کا کردار ادا کیا تھا۔ ماضی میں ہندی فلم اسٹار ودیا بالن نے بھی مشہور اداکارہ گیتا بالی کا کردار ادا کیا تھا۔

ابیلا اپنے اس زمانے کی سب سے زیادہ کمانے والی تیسری فلم تھی۔ پہلے نمبر پر راج کپور کی آوارہ اور دوسرے نمبر پر گرو دت تھا۔

بھگوان دادا اس فلم کے بعد اپنے کیریئر کے عروج پر تھے۔ لیکن بعد میں انہوں نے البیلا کی طرز پر جو فلمیں وہ اتنی کامیاب نہیں ہوسکیں۔

ایک وقت تھا جب بھگوان دادا کا جوہو سمندر کے سامنے 25 کمرے کا بنگلہ تھا۔ ان کے پاس سات گاڑیاں تھیں۔ ہفتے میں ہر روز وہ نئی گاڑی میں سوار ہوتے تھے۔پے در پے ناکامی کے بعد ، لیکن اچھا وقت دادا کے ساتھ یہی تک دے پایا اور دادا کے برے دن شروع ہوئے۔ سب کچھ ختم ہوتا ہوا نظر آیا۔ دادا گھر بار سب کچھ بیچ کر دو کمروں والے چال میں رہنا شروع کیا۔اور وہیں ان کا انتقال بھی ہوا۔

ہندی سنیما کے سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ڈانس اسٹائل کے لاکھوں دیوانے ہیں لیکن خود سپر اسٹار امیتابھ بچن جن کے دیوانے تھے اور جنہوں نے ان کے ڈانس اسٹائل کو اپنایا ، آج کی نسل شاید انہیں نہیں جانتی ہوگی اور وہ اداکار تھے پچاس کی دہائی کے سپراسٹار بھگوان دادا۔ گووندا اور متھن سمیت متعدد ستاروں کے رقص میں بھگوان دادا کا بڑا اثر ہے۔ رشی کپور کونوعمری میں خود بھگوان دادا نے ڈانس کے اسٹیپ سکھائے تھے جب رشی نوعمر تھے۔

ان کی ہدایت کردہ البیلا نہ صرف ہندوستان میں بلکہ مشرقی افریقہ میں بھی بہت مشہور تھی۔

انہوں نے اپنی زندگی میں 300 سے زیادہ فلموں میں کام کیا لیکن مراٹھی بولنے کے باوجود کبھی کوئی مراٹھی فلم نہیں کی۔ انہیں شیورلیٹ کاروں کا اتنا شوق تھا کہ اس نے صرف شیورلیٹ نامی فلم میں کام کیا۔ بھگوان دادا نے دوست اور موسیقار سی رام چندر کو فلموں میں ایک موقع دیا ، جس نے 100 سے زیادہ فلمیں کیں۔

بھگوان دادا کو شراب پینے کا بہت شوق تھا۔اتنا کہ ایک دوست نے طنزیہ انداز میں کہا تھا کہ اگر وہ خالی بوتلیں بیچ دیتے تو وہ باندرا میں بنگلہ خرید سکتے تھے۔

سال2002 میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے ان کی وفات پر رنج کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھگوان دادا نے اپنی اداکاری اور خصوصی انداز کے رقص کے ذریعے ہندی سنیما میں مزاح نگاروں کی پوری نسل کو متاثر کیا ہے۔

بھگوان دادا کی پیدائش سنہ 1913 میں ممبئی میں ایک متوسط طبقے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ایک فیکٹری میں کام کیا کرتے تھے۔ بچپن سے ہی بھگوان دادا کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ ایک اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے ابتدائی دور میں بھگوان دادا نے ایک مزدور کے طور پر بھی کام کیا۔

بھگوان دادا نے اپنے فلمی کیرئر کے ابتدائی دور میں بطور اداکار خاموش فلموں میں کام کیا۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے فلم انڈسٹری میں رہ کر فلموں کی ہدایت کار ی کی تکنیک سیکھنا شروع کردی۔ اسی درمیان ان کی ملاقات ہدایت کار جے پی پوار سے ہوئی اور وہ ان کے معاون کے طور پر کام کرنے لگے۔

News
بھگوان ابھا جی پلوو

انہوں نے خاموش فلموں کے دور سے ہی کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ 1931 سے لے کر 1996 تک یعنی 65 سال تک وہ فلموں میں سرگرم رہے۔ ان کا بچپن غربت میں گزرا تھا۔ چوتھی جماعت کے انہوں نے تعلیم چھوڑ دی۔ بعد میں وہ اپنے وقت کے سب سے متمول اداکاروں میں سے ایک بن گئے۔

بطور ہدایت کار 1938 میں ریلیز فلم بہادر کسان بھگوان دادا کے فلمی کیئرئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے جے پی پوار کے ساتھ مل کر ہدایت کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے راجہ گوپی چند، بدلہ، سوکھی جیون، بہادر ، دوستی جیسی کئی فلموں کی ہدایت کی لیکن یہ تمام فلمیں باکس آف پرناکام ثابت ہوئیں۔

بھگوان دادا کی قسمت کا ستارہ سال 1951 میں ریلیز فلم البیلا سے چمکا۔ راج کپور کے کہنے پر بھگوان دادا نے فلم البیلا بنائی۔ بہترین گیت، موسیقی، اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے بھگوان دادا کو اسٹار کے طور پر کھڑا کردیا۔

News
بھگوان دادا

1975 سے 1989 کے درمیان ، انہوں نے اپنی بیشتر فلموں میں کانسٹبل اور حولدار پانڈو کے رول اداکئے۔فرار (1975) ، شنکر شمبھو (1976) ، کھیل کھلاڑی کا (1977) ، چاچا بھتیجا (1977) ، سکھشا (1979) ، سہس (1981) ، قاتلوں کے قاتل (1981) ، درد دل (1983) ، بندیا چمکےگی (1984) ، سنی (1984) ، جھوٹھا سچا (1984) ، رامکالی فرض کی جنگ (1989) ، غیر قانونی (1989) جیسی متعدد فلموں میں کام کیا۔

آج بھی اس فلم کے سدابہار گانے مداحوں کو محظوظ کرتے ہیں۔ فلم البیلا کی کامیابی کے بعد بھگوان دادا نے رنگیلا، بھلا آدمی، شعلہ جو بھڑکے، ہلا بول جیسی فلمیں بنائی لیکن یہ سب باکس آفس پر ناکام رہیں۔ 1656 میں فلم بھاگم بھاگ ریلیز ہوئی جو ہٹ ثابت ہوئی۔ 1966 میں ا لبیلا بطور ہدایت کار بھگوان دادا کے فلمی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ بدقسمتی سے یہ فلم بھی باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد ان کو کام ملنا بند ہوگیا۔

خاندان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے وہ اپنا بنگلہ، کار بیچ کر ایک چھوٹے سے مکان میں جاکر رہنےلگے۔ دادا پر مشکلات کے بادل چھا گئے اور نوبت یہاں تک آگئی کہ جو ہدایت کار اور پروڈیوسر بھگوان دادا کو اپنی فلموں میں لینے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے تھے انہوں نے بھی ان سے منھ موڑ لیا۔ اس پریشانی کے دور میں انہوں نے اپنا گذارا چلانے کے لئے فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے شروع کردیئے۔ بعد میں حالات اور بدتر ہوگئے اب دادا کو فلموں میں کام ملنا بالکل بند ہوگیا۔

اس پریشانی کے دور میں انہوں نے اپنا گذارا چلانے کے لئے فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے شروع کردیئے۔ بعد میں حالات اور بدتر ہوگئے اب دادا کو فلموں میں کام ملنا بالکل بند ہوگیا۔

حالات کی مار اور وقت کے ستم سے بری طرح ٹوٹ چکے ہندی فلموں کے سنہری دور کے اداکار بھگوان دادا نے چار فروری 2002 کو گمنامی کے اندھرے میں رہتے ہوئے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا ۔

سنہ 2016 کی مراٹھی فلم اداکار، ہدایت کار، مصنف، پروڈیوسر، ڈانسر، بھگوان دادا کی زندگی پر مبنی ہے۔ شیکھر سرٹندیل کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں مراٹھی اداکار منگیش دیسائی نے دادا کا کردار ادا کیا تھا۔ ماضی میں ہندی فلم اسٹار ودیا بالن نے بھی مشہور اداکارہ گیتا بالی کا کردار ادا کیا تھا۔

ابیلا اپنے اس زمانے کی سب سے زیادہ کمانے والی تیسری فلم تھی۔ پہلے نمبر پر راج کپور کی آوارہ اور دوسرے نمبر پر گرو دت تھا۔

بھگوان دادا اس فلم کے بعد اپنے کیریئر کے عروج پر تھے۔ لیکن بعد میں انہوں نے البیلا کی طرز پر جو فلمیں وہ اتنی کامیاب نہیں ہوسکیں۔

ایک وقت تھا جب بھگوان دادا کا جوہو سمندر کے سامنے 25 کمرے کا بنگلہ تھا۔ ان کے پاس سات گاڑیاں تھیں۔ ہفتے میں ہر روز وہ نئی گاڑی میں سوار ہوتے تھے۔پے در پے ناکامی کے بعد ، لیکن اچھا وقت دادا کے ساتھ یہی تک دے پایا اور دادا کے برے دن شروع ہوئے۔ سب کچھ ختم ہوتا ہوا نظر آیا۔ دادا گھر بار سب کچھ بیچ کر دو کمروں والے چال میں رہنا شروع کیا۔اور وہیں ان کا انتقال بھی ہوا۔

ہندی سنیما کے سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ڈانس اسٹائل کے لاکھوں دیوانے ہیں لیکن خود سپر اسٹار امیتابھ بچن جن کے دیوانے تھے اور جنہوں نے ان کے ڈانس اسٹائل کو اپنایا ، آج کی نسل شاید انہیں نہیں جانتی ہوگی اور وہ اداکار تھے پچاس کی دہائی کے سپراسٹار بھگوان دادا۔ گووندا اور متھن سمیت متعدد ستاروں کے رقص میں بھگوان دادا کا بڑا اثر ہے۔ رشی کپور کونوعمری میں خود بھگوان دادا نے ڈانس کے اسٹیپ سکھائے تھے جب رشی نوعمر تھے۔

ان کی ہدایت کردہ البیلا نہ صرف ہندوستان میں بلکہ مشرقی افریقہ میں بھی بہت مشہور تھی۔

انہوں نے اپنی زندگی میں 300 سے زیادہ فلموں میں کام کیا لیکن مراٹھی بولنے کے باوجود کبھی کوئی مراٹھی فلم نہیں کی۔ انہیں شیورلیٹ کاروں کا اتنا شوق تھا کہ اس نے صرف شیورلیٹ نامی فلم میں کام کیا۔ بھگوان دادا نے دوست اور موسیقار سی رام چندر کو فلموں میں ایک موقع دیا ، جس نے 100 سے زیادہ فلمیں کیں۔

بھگوان دادا کو شراب پینے کا بہت شوق تھا۔اتنا کہ ایک دوست نے طنزیہ انداز میں کہا تھا کہ اگر وہ خالی بوتلیں بیچ دیتے تو وہ باندرا میں بنگلہ خرید سکتے تھے۔

سال2002 میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے ان کی وفات پر رنج کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھگوان دادا نے اپنی اداکاری اور خصوصی انداز کے رقص کے ذریعے ہندی سنیما میں مزاح نگاروں کی پوری نسل کو متاثر کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.