فلمی دنیا میں بھگوان دادا کے نام سے مشہور بھگوان ابھا جی پلو کے فلموں سے متعلق کئی واقعات ہیں۔ وہ ایسے خوش مزاج شخصیت کے مالک تھے کہ جہاں بھی موجود ہوتے وہاں کے ماحول کو خوشگوار بنا دیا کرتے تھے۔ ہنسنے ہنسانے کا فن انہوں نے اپنی اداکاری میں خوب بکھیرا۔ ان کا یہ انداز آج بھی ان کے مداحوں کی یادوں میں تروتازہ ہے۔
بھگوان دادا کی پیدائش سال 1913 میں ممبئی میں ایک متوسط طبقے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد ایک فیکٹری میں کام کیا کرتے تھے۔ بچپن سے ہی بھگوان دادا کا رجحان فلموں کی جانب تھا اور وہ ایک اداکار بننا چاہتے تھے۔ اپنے ابتدائی دور میں بھگوان دادا نے ایک مزدور کے طور پر بھی کام کیا۔
بھگوان دادا نے اپنے فلمی کیرئر کے ابتدائی دور میں بطور اداکار خاموش فلموں میں کام کیا۔ اسی کے ساتھ ہی انہوں نے فلم انڈسٹری میں رہ کر فلموں کی ہدایت کار ی کی تکنیک سیکھنا شروع کردی۔ اسی درمیان ان کی ملاقات ہدایت کار جے پی پوار سے ہوئی اور وہ ان کے معاون کے طور پر کام کرنے لگے۔
بطور ہدایت کار 1938 میں ریلیز فلم بہادر کسان بھگوان دادا کے فلمی کیئرئر کی پہلی فلم تھی جس میں انہوں نے جے پی پوار کے ساتھ مل کر ہدایت کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے راجہ گوپی چند، بدلہ، سوکھی جیون، بہادر ، دوستی جیسی کئی فلموں کی ہدایت کی لیکن یہ تمام فلمیں باکس آف پرناکام ثابت ہوئیں۔
بھگوان دادا کی قسمت کا ستارہ سال 1951 میں ریلیز فلم البیلا سے چمکا۔ راج کپور کے کہنے پر بھگوان دادا نے فلم البیلا بنائی۔ بہترین گیت، موسیقی، اور اداکاری سے سجی اس فلم کی کامیابی نے بھگوان دادا کو اسٹار کے طور پر کھڑا کردیا۔
آج بھی اس فلم کے سدابہار گانے مداحوں کو محظوظ کرتے ہیں۔ فلم البیلا کی کامیابی کے بعد بھگوان دادا نے رنگیلا، بھلا آدمی، شعلہ جو بھڑکے، ہلا بول جیسی فلمیں بنائی لیکن یہ سب باکس آفس پر ناکام رہیں۔ 1656 میں فلم بھاگم بھاگ ریلیز ہوئی جو ہٹ ثابت ہوئی۔ 1966 میں ا لبیلا بطور ہدایت کار بھگوان دادا کے فلمی کریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ بدقسمتی سے یہ فلم بھی باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد ان کو کام ملنا بند ہوگیا۔
خاندان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے وہ اپنا بنگلہ، کار بیچ کر ایک چھوٹے سے مکان میں جاکر رہنےلگے۔ دادا پر مشکلات کے بادل چھا گئے اور نوبت یہاں تک آگئی کہ جو ہدایت کار اور پروڈیوسر بھگوان دادا کو اپنی فلموں میں لینے کے لئے قطار میں کھڑے رہتے تھے انہوں نے بھی ان سے منھ موڑ لیا۔ اس پریشانی کے دور میں انہوں نے اپنا گذارا چلانے کے لئے فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کرنے شروع کردیئے۔ بعد میں حالات اور بدتر ہوگئے اب دادا کو فلموں میں کام ملنا بالکل بند ہوگیا۔
حالات کی مار اور وقت کے ستم سے بری طرح ٹوٹ چکے ہندی فلموں کے سنہری دور کے اداکار بھگوان دادا نے چار فروری 2002 کو گمنامی کے اندھرے میں رہتے ہوئے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا ۔