بھارتی سینما کو بیومکیش بخشی جیسے مشہور کردار دینے والی بنگالی مصنف شردیندو بندیواپادھیائے کی آج 123 ویں سالگرہ ہے۔ بنگالی سنیما سمیت بالی ووڈ میں بھی شردیندو کا اہم تعاون رہا ہے۔ بنگالی جاسوس بیومیکش بخشی کے تخلیق کار شردیندو نے مختلف قسم کی کہانیاں لکھیں، جن میں ناول، مختصر کہانیاں، جرائم اور جاسوسی کہانیاں شامل ہیں۔ انہوں نے کئی فلموں کے اسکرین پلے بھی لکھے۔ Sharadindu Bandyopadhyay Birth Anniversary
شردیندو کی پیدائش تربھوشن اور بجلی پربھا بندیواپادھیائے کے یہان 30 مارچ 1899 کو جونپور میں ہوئی۔ انہوں نے اپنا زیادہ وقت نانا اور نانی کے گھر میں گزارہ۔وہ بہار کے پورنیا کے رہائشی تھی، جہاں ان کے والد ملازمت بھی کرتے تھے لیکن ان کے خاندان کا تعلق مغربی بنگال کے شمالی کولکاتا کے بارہ نگر سے تھا۔ انہوں نے اپنی میٹرک کی تعلیم سال 1915 میں منگیر کے ایک اسکول سے مکمل کیا۔
شردیندو نے صرف 15 سال کی عمر میں اپنی پہلی کہانی 'پریت پوری ' لکھی۔ میٹرک کے بعد انہوں نے ودیا ساگر کالج کولکتہ میں داخلہ لیا۔ بنگالی اسٹیج کے ڈوئن سسر بھادوری وہاں ان کے انگریزی کے پروفیسر تھے۔ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد وہ پٹنہ میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے چلے گئے۔ لیکن انہوں نے 30 سال کی عمر میں وکالت چھوڑ دی اور بطور مصنف اپنا کیرئیر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔
سال 1928 میں ہمانشو رائے نے انہیں اسکرین پلے لکھنے کے لیے بمبئی مدعو کیا۔ سال 1952 تک انہوں نے فلمیں لکھیں اور پھر ایک مصنف کی حیثیت سے مکمل کیریئر بنانے کے لیے پونے میں سکونت اختیار کی۔
دوردرشن میں نشر ہونے والا مشہور جاسوسی شو بیومکیش بخشی کو شردیندو بند اپادھیائے نے ہی لکھا تھا۔ اس سیریز پر شردیندو نے 32 کہانیاں لکھیں۔ پہلی کہانی انہوں نے سال 1932 میں ستیہ نویشی کے نام سے شائع ہوئی اور اپنی موت سے پہلے یعنی سال 1970 تک انہوں نے اس پر 32 کہانیاں لکھ دی تھیں اس سریز کی آخری کہانی بیشوپال بودھ تھی۔
شردیندو بندیو اپادھیائے کی لکھی ہوئی کہانیاں اور خاص طور پر ان کہانیوں کو بتانے والے کردار چاہے وہ ستیہ نویشی، بھوٹانویشی اور سداشپ کی بات کریں ، یہ آج بھی اتنے ہی جاندار معلوم ہوتے ہیں، جتنے پہلے تھے۔ ادب کی دنیا میں خاص طور پر بنگالی ادب بغیر شردیندو کے ذکر کے ادھوری ہے۔
شردیندو بندیواپادھیائے کا سینما سے اتنا ہی لگاؤ تھا جتنا ان کا ادب سے تھا۔ وہ 1938 میں ممبئی چلے گئے اور اگلے پندرہ سالوں تک بالی ووڈ فلموں کے لیے لکھتے رہے۔ سال 1952 میں وہ پونے چلے گئے اور انہوں نے فلم انڈسٹری سے علیحدگی اختیار کرلی اور اپنا سارا وقت لکھنے میں لگا دیا۔ انہوں نے اپنی باقی کی زندگی صرف قلم اور کاغذ کے نام کردی تھی۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنی آخری سانس تک قلم کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ ان کی موت 22 ستمبر 1970 کو 71 سال کی عمر میں واقع ہوئی۔
مزید پڑھیں: Anand Bakshi Death Anniversary: راجیش کھنہ کو سپر اسٹار بنانے والے نغمہ نگار آنند بخشی کی آج بیسویں برسی