ایشوریہ رائے کا شمار بالی ووڈ کی ان خاص اداکاراؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے فلموں میں ہیروئن کو محض شوپیس کے طور پر دکھائے جانے کی روایتی سوچ کو نہ صرف بدلا بلکہ بالی ووڈ کو بین الاقوامی سطح پر بھی ایک خصوصی پہنچان دلائی۔
ایشوریہ رائے بچن کی پیدائش یکم نومبر 1973 کو منگلور میں ہوئی تھی اور کچھ عرصے بعد ان کا خاندان ممبئی آگیا۔ بچپن میں ان کا رجحان آرکیٹیکٹ بننے کی جانب تھا، لیکن بعد میں ان کا رحجان ماڈلنگ کی جانب ہوگیا۔
کالج کے دنوں سے ہی ایشوریہ نے کئی ماڈلنگ پروجیکٹ میں کام لیا اور پھر سنہ 1994 میں ایشوریہ نے مس انڈیا کے مقابلہ میں حصہ لیا اور اس مقابلہ میں انہوں نے دوسرا مقام حاصل کرتے ہوئے 'مس انڈیا' کا خطاب جیتا۔ مس ورلڈ مقابلہ میں بھارت کا پرچم پوری دنیا میں لہراتے ہوئے ریتا فاریہ کے بعد 'مس ورلڈ' کا خطاب جیتنے والی ایشوریہ دوسری بھارتی حسینہ بنیں۔
اس مقابلہ میں انہیں فوٹوجینک کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔ مقابلہ جیتنے کے بعد ایشوریہ رائے نے سماجی فلاحی کاموں میں حصہ لیا اور اس دوران انہیں کئی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔
سنہ 1997 میں ایشوریہ رائے نے اپنے فلمی کیرئر کی شروعات تمل فلم 'ایروار' سے کی۔ اسی برس انہوں نے ہندی سنیما میں بھی قدم رکھا اور بابی دیول کے ساتھ فلم 'اور پیار ہوگیا' میں کام کیا لیکن بدقسمتی سے یہ دونوں فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔
اس کے بعد سنہ 1998 میں ایشوریہ رائے نے ایس شنکر کی تمل فلم جینس، جو اس وقت ہندوستانی سنیما میں بننے والی سب سے مہنگی فلم تھی، میں کام کیا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد ایشوریہ رائے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔
لیکن سنہ 1999 میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم 'ہم دل دے چکے صنم' ایشوریہ کے کریئر کی اہم فلم ثابت ہوئی۔ سلمان خان اور اجے دیوگن جیسے منجھے ہوئے ستاروں کی موجودگی میں بھی ایشوریہ نے فلم میں نندنی کے کردار کو انتہائی بہترین طور پر ادا کیا اور اس فلم کے لئے انہیں فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اسی برس ایشوریہ کو سبھاش گھئی کی فلم 'تال' میں کام کرنے کا موقع ملا۔ فلم میں ایشوریہ نے ایک گاؤں کی لڑکی کا کردار ادا کیا جو پاپ سنگر بننے کا خواب دیکھا کرتی ہے۔ اس فلم نے خاص کر امریکہ میں ٹاپ ٹوئنٹی فلموں میں اپنا نام درج کرایا۔ فلم میں اپنے شاندار کردار کے لیے وہ بہترین اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازی گئیں۔
سال 2000 ایشوریہ رائے کے لیے کافی اہم ثابت ہوا اس سال ان کی فلم 'جوش' ریلیز ہوئی جس میں انہوں نے شاہ رخ خان کی بہن کا کردار ادا کیا ۔ اس کے علاوہ 'ہمارا دل آپ کے پاس ہے' اور 'محبتیں' جیسی کامیاب فلمیں ریلیز ہوئیں۔
سنہ 2002 میں ایشوریہ رائے کو مشہور ناول 'دیوداس' پر بنی فلم میں کام کرنے کا موقع ملا، اس فلم میں ایشوریہ نے پارو کا کردار ادا کیا جسے بے حد پسند کیا گیا۔ اس فلم کے لیے دوسری مرتبہ بہترین اداکارہ کے طور پر انہیں فلم فیئر ایوارڈ دیا گیا۔ اس فلم میں نہ صرف ان کی اداکاری کی سرہانا کی گئی بلکہ ان کے رقص کی بھی تعریف ہوئی۔
سنہ 2003 میں ایشوریہ رائے نے فلم ڈائریکشن کے شعبے میں قدم رکھا اور فلم 'دل کا رشتہ' بنایا، لیکن یہ فلم کامیاب نہیں ہوسکی۔ فلم 'خاکی' میں سپر اسٹار امیتابھ بچن کے ساتھ بھی انھیں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں ایشوریہ نے اپنے فلمی کیرئر کا پہلا منفی کردار ادا کیا جسے فلمی مداحوں نے پسند کیا۔
سنہ 2004 ایشوریہ رائے کے لیے کامیابیوں والا سال ثابت ہوا۔ اسی سال امریکہ کے میڈم تساد میوزیم میں ان کا مومی پتلا لگایا گیا اور یہی نہیں اسی برس امریکہ کے مشہور میگزین 'ٹائمس' میں دنیا کی سو با اثرشخصیات میں ایشوریہ رائے کا نام شامل کیا گیا۔ یہی وہ سال تھا، جس میں ایشوریہ کی پہلی ہالی ووڈ فلم ' برائیڈ اینڈ پریجڈیز' بھی ریلیز ہوئی ہے۔
وہیں سنہ 2005 میں بین الاقوامی سطح پر ان کی دوسری فلم' مسٹریز آف اسپائزیس' ریلیز ہوئی، حالانکہ یہ فلم باکس آفس پر ناکامیاب ہوئی۔
سنہ 2006 میں ایشوریہ رائے نے دھوم کے سیکوئل 'دھوم -2' میں کام کیا۔ اس فلم میں ایک مرتبہ پھر انہوں منفی کردار ادا کیا جسے ناظرین بہت پسند کیا۔ اسی سال ان کی فلم پرووکڈ بھی ریلیز ہوئی۔ اس فلم کی کہانی ایک حقیقی واقعہ پر مبنی ہے۔ اس فلم میں ایشوریہ نے کرنجیت اہلووالیا کا کردار ادا کیا، جس کی شادی ہوجانے کے بعد وہ اپنے شوہر کے ساتھ لندن منتقل ہوجاتی ہے۔ شادی کے شروعاتی دن اچھے رہتے ہیں لیکن آہستہ آہستہ کیسے کرنجیت کو اپنے شوہر کے تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آخر میں کرنجیت کو اپنے شوہر کی قتل کے جرم میں جیل بھیج دیا جاتا ہے۔
سنہ 2009 میں فلم انڈسٹری میں ایشوریہ رائے کے بہترین خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔
اپنے کامیاب فلمی کیرئیر کے دوران ایشوریہ نے امیتابھ بچن کے بیٹے ابھیشیک بچن کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ شادی کے بعد ایشوریہ نے فلموں میں کام کرنا بہت کردیا۔سال 2010 میں فلم 'گزارش' میں کام کرنے کے بعد ایشوریہ رائے فلم انڈسٹری سے دور ہوگئیں۔ حالانکہ اس فلم میں ان کی اداکاری کو کافی سرہانا گیا۔
پھر انہوں نے سنہ 2015 میں فلم 'جذبہ' سے انڈسٹری میں واپسی کی۔ اس کے بعد ان کی 'سربجیت' اور 'اے دل ہے مشکل' ریلیز ہوئیں، جسے خوب پسند کیا گیا۔
ایشوریہ رائے نے محض ہندی اور انگریزی فلموں سے ناظرین کا دل نہیں جیتا بلکہ تمل، تیلگو اور بنگالی جیسے علاقائی زبان کی فلموں میں بھی اداکاری کے ذریعہ بھی خوب تعریفیں بٹوریں۔