واشنگٹن (یو ایس): یو ایس ہاؤس آف ریپریزنٹیٹیو کی کمیٹی برائے ہاؤس ایڈمنسٹریشن نے منگل (مقامی وقت) کو ایوان کے زیر انتظام تمام موبائل آلات میں ڈاؤن لوڈ ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ ہاؤس کی چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر کیتھرین سزپنڈور کے ایک میمو کے مطابق، سیکورٹی خطرات کے حوالے سے امریکی ہاؤس کے عملے کو ہاؤس ڈیوائسز پر TikTok ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور تمام موبائل ڈیوائس سے ایپ کو ہٹانے کو کہا گیا ہے۔ US House bans TikTok on all government devices
اس اقدام کے ساتھ، یو ایس ہاؤس ان کئی سرکاری اداروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جنہوں نے چینی ملکیت والی سوشل میڈیا ایپس پر پابندی لگا دی ہے۔ اس سے قبل دسمبر میں سینیٹ نے ایک حکم نامے کی منظوری دی تھی، جس میں تمام وفاقی ملازمین کو سرکاری آلات پر ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے یا استعمال کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ ٹیکساس، جارجیا، میری لینڈ، ساؤتھ ڈکوٹا، ساؤتھ کیرولینا اور نیبراسکا سمیت امریکہ کے کئی ریاستوں نے سرکاری آلات میں TikTok پر پابندی عائد کر دی ہے۔
امریکی فوج نے بھی سرکاری آلات میں ایپ استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ سی بی ایس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ٹک ٹاک کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی وجہ سے قومی سلامتی پر بڑھتے ہوئے خدشات کا سامنا ہے۔ امریکی حکام نے بارہا کہا ہے کہ چینی حکومت ان کمپنیوں سے صارفین کا ڈیٹا شیئر کرنے کو کبھی بھی کہہ سکتی ہے۔ US House bans TikTok on all government devices
نومبر کے شروع میں، فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا تھا کہ چینی حکومت ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ٹک ٹاک کا استعمال کر سکتی ہے۔ سی بی ایس نیوز نے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے کے حوالے سے کہا کہ ہمیں قومی سلامتی کے خدشات ہیں۔
مزید پڑھیں:
سی بی ایس نیوز کے مطابق، پچھلی ٹرمپ انتظامیہ نے خبردار کیا تھا کہ وہ ٹک ٹاک جیسے ایپ پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دیں گے جب تک کہ اسے کسی امریکی کمپنی کو ممکنہ سیکیورٹی اور رازداری کے خطرات کے پیش نظر فروخت نہ کیا جائے۔ تاہم، ایپ پر پابندی کے فیصلے کو امریکی صدر جو بائیڈن نے پلٹ دیا تھا اور غیر ملکی ملکیت والی ایپ کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ US House bans TikTok on all government devices