وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مودی حکومت کی دوسرے میعاد کا آخری بجٹ پیش کیا ہے۔ اس بجٹ میں کئی بڑے اعلانات کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے نیشنل ڈیٹا گورننس پالیسی کا بھی اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نیشنل ڈیٹا گورننس پالیسی لے کر آرہی ہے۔ اس پالیسی میں KYC کو آسان بنایا جائے گا۔ بجٹ 2023 کی تقریر میں، وزیر خزانہ نے کہا کہ KYC کے عمل کو آسان بنانے کے لیے رسک بیسٹ طریقہ اپنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نیشنل ڈیٹا گورننس پالیسی لائے گی جس سے انوویشن میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ، نامعلوم ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ فی الحال اس پالیسی کے بارے میں تفصیلی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔
اس کے ساتھ ہی حکومت نے 5G اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے حوالے سے بھی بڑے اعلانات کیے ہیں۔ بہتر کارکردگی اور اس شعبے میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے حکومت انجینئرنگ کالجوں میں 100 لیبز قائم کرے گی۔ اس کے علاوہ بجٹ 2023 میں ڈیجی لاکر کے حوالے سے بھی بڑے اعلانات کیے گئے ہیں۔ اب اسے دستاویز کے اشتراک میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
نیشنل ڈیٹا گورننس پالیسی کا کیا مطلب ہے؟
اس وقت، ڈیٹا کسی بھی ملک کے لیے ایک بڑا اثاثہ بنا ہوا ہے۔ ایسے میں دنیا بھر کی تمام کمپنیاں اور دیگر ایجنسیاں صارفین کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ اسے کئی طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حکومت صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے حکومت مسلسل کوشا ہے۔
مزید پڑھیں:
ڈیٹا گورننس پالیسی لائیں گے
اس پالیسی کا کام ڈیٹا کے استعمال کو منظم کرنا ہوگا۔ اس طرح کی پالیسیوں میں ڈیٹا کے معیار، رسائی، سلامتی، رازداری اور استعمال سے متعلق انفرادی پالیسیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ تاہم، بجٹ 2023-24 میں اس پالیسی کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں دی گئی ہیں۔ امکان ہے کہ حکومت اس حوالے سے جلد ہی کوئی بڑا اعلان کر سکتی ہے۔