ETV Bharat / opinion

Punjab Elections 2022: تمام پارٹیاں ووٹوں کی تقسیم ہونے سے فکرمند، جیت کی ڈگر اس دفعہ آسان نہیں

پنچاب اسمبلی انتخاب Punjab Elections 2022 میں اس مرتبہ بیشتر سیٹوں پر مقابلہ کانگریس، عام آدمی پارٹی اور اکالی دل کے درمیان ہے۔ لیکن کہیں کہیں اکالی دل کا براہ راست مقابلہ کانگریس سے یا عآپ سے ہے اور کہیں بی جے پی اتحاد اور کانگریس کے درمیان ٹکر ہے وہیں کسانوں کے متحدہ کسان مورچہ نے بھی اس انتخاب میں اپنی موجودگی درج کرائی ہے جس کی وجہ سے تمام اہم پارٹیاں ووٹوں کے بکھرنے اور تقسیم ہونے سے فکر مند ہیں۔

Punjab Assembly elections 2022, political parties concerned about the distribution of votes
تمام پارٹیاں ووٹوں کے تقسیم ہونے سے فکر مند، جیت کی ڈگر اس دفعہ آسان نہیں
author img

By

Published : Feb 19, 2022, 9:19 PM IST

پنجاب اسمبلی انتخابات Punjab Elections 2022 میں اس مرتبہ ہر سیٹ پر مقابلہ سہ رخی ہے یا چو طرفہ ہونے کے سبب تمام پارٹیوں کی تشویش لگاتار بڑھ رہی ہے۔

ریاستی اسمبلی میں کل 117 سیٹیں ہیں، جن کے لیے 20 فروری کو ووٹنگ ہونے والی ہے اور ووٹوں کی گنتی 10 مارچ کو ہونا طے ہے۔

اس دفعہ تقریباً بیشتر سیٹوں پر مقابلہ کانگریس، عام آدمی پارٹی اور اکالی دل کے درمیان ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی اتحادی پارٹیاں بھی یا تو کچھ سیٹوں پر ٹکر دے سکتی ہيں یا ووٹ کاٹ سکتی ہیں لیکن اصل مقابلہ اے اے پی اور کانگریس کے درمیان میں نظر آتا ہے۔

اس مرتبہ انتخابی منظر نامہ بالکل بدلا ہوا ہے۔ کہیں اکالی دل کا براہ راست مقابلہ کانگریس سے یا عآپ اور کانگریس سے ہے اور کہیں بی جے پی اتحاد اور کانگریس کے درمیان ٹکر ہے۔

اس بار کسانوں کے متحدہ کسان مورچہ نے بھی انتخابات میں اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔ ایسے میں تمام اہم پارٹیاں ووٹوں کے بکھرنے اور تقسیم ہونے سے فکر مند ہیں۔

اس انتخاب میں کانگریس کے وزیراعلیٰ کے امیدوار چرنجیت چنی دو سیٹوں بھدور اور چمکور صاحب سے میدان میں ہیں۔ پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو امرتسر (مشرقی) سیٹ سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

امرتسر مشرق سیٹ سے کانگریس کے نوجوت سنگھ سدھو کا مقابلہ اکالی دل کے لیڈر بکرم مجیٹھیا سے ہوگا
امرتسر مشرق سیٹ سے کانگریس کے نوجوت سنگھ سدھو کا مقابلہ اکالی دل کے لیڈر بکرم مجیٹھیا سے ہوگا

اس سیٹ کی نمائندگی ان کی اہلیہ ڈاکٹر نوجوت کور سدھو نے پہلے پانچ سال تک کی اور اب نوجوت سنگھ سدھو نے گزشتہ پانچ برسوں سے کررہے ہیں، لیکن ان کی جیت کو خطرے میں ڈالتے ہوئے اکالی دل کے لیڈر بکرم مجیٹھیا نے اپنی پرانی سیٹ مجیٹھا اپنی اہلیہ کو سونپ کر سدھو کے خلاف آ کھڑے ہو ئے ہیں اور انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: CM Face in Assembly Elections: کیا اسمبلی الیکشن جیتنے کے لیے وزیراعلیٰ کا چہرہ ہونا ضروری ہے؟

اس بار جو بات کانگریس کے خلاف جا رہی ہے وہ پارٹی کی اندرونی لڑائی کا مسئلہ ہے جو ابھی تک جاری ہے۔ نوجوت سنگھ سدھو کچھ وزراء اور ایم ایل اے بشمول چنی، رندھاوا، ترپٹ راجندر باجوہ نے پارٹی ہائی کمان سے مل کر کیپٹن امریندر سنگھ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا اور اس کے بعد وہ وزیراعلی بننے کی مہم میں پچھڑ گئے۔

چنی کو کمان ملنے سے اندرونی لڑائی شدت اختیار کر گئی اور اختلافات سامنے آ گئے۔ سدھو کی جانب سے اپنی حکومت کو نشانہ بنانے کی وجہ سے پارٹی کی شبیہ خراب ہوئی ہو گی، لیکن لوگوں نے انہیں اچھی طرح پہچان لیا ہے۔ 10 مارچ کو ووٹوں کی گنتی سے پتہ چلے گا کہ کس کو کتنا نقصان ہوا یا فائدہ ہوا۔

کیپٹن سنگھ نے صاف کہہ دیا ہے کہ سدھو اور چنی دونوں وزیر اعلیٰ بننے کے قابل نہیں ہیں۔ پنجاب کو قابل آدمی ہی چلا سکتا ہے۔ سرحدی ریاست ہونے کے ناطے اس کی حفاظت بہت اہم مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میں نے سونیا گاندھی کو ریت مافیا کے بارے میں بتایا، وزراء سے لے کر ایم ایل اے تک اس میں ملوث ہیں، لیکن ہائی کمان نے مجھ سے کوئی کارروائی نہ کرنے کو کہا کیونکہ کارروائی کرنے سے پوری کانگریس ٹوٹ جاتی۔

پنچاب کے سی ایم چہرہ چرنجیت سنگھ چنی ہونگے
پنچاب کے سی ایم چہرہ چرنجیت سنگھ چنی ہونگے

اکالی دل کے صدر سکھبیر بادل جلال آباد سیٹ سے، شری مجیٹھیا امرتسر (مشرق)، ملک کے عمر دراز لیڈر اور تجربہ کار اور پانچ مرتبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہنے والے پرکاش سنگھ بادل لمبی سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔

اس کے علاوہ پارٹی نے اپنے پرانے چہروں پر اعتماد کیا ہے۔ پارٹی کے اسٹار کمپینر سکھبیر سنگھ بادل اور ان کی اہلیہ ہرسمرت کور بادل اپنی پارٹی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔

پرکاش سنگھ بادل لمبی حلقے میں اپنے لیے انتخابی مہم چلانے اور اپنے ماضی کے کاموں کے نام پر لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ اس بار اکالی دل کا بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ اتحاد ہے۔

عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلی کا چہرہ بھگونت مان ریاست میں اپنے امیدواروں کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ پارٹی کے سپریمو اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال ان کی حمایت میں تشہیری مہم چلائے ہوئے ہیں۔

بھگونت مان دھوری حلقہ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ وہ سنگرور پارلیمانی سیٹ سے دوسری بار رکن پارلیمنٹ بھی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Panjab Assembly Election 2022: سینیئر رہنماؤں کے محفوظ سیٹ سے لڑنے سے انتخابی مقابلے پھیکے ہوجاتے ہیں

بی جے پی کی قیادت والے اتحاد میں سابق وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ اور اکالی دل (ڈھنڈسہ) شامل ہے اور کیپٹن امریندر سنگھ پٹیالہ سیٹ سے میدان میں ہیں، بی جے پی کے سربراہ اشونی شرما پٹھان کوٹ سیٹ سے قسمت آزما رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے کانگریس کے باغی لیڈروں کو بھی ٹکٹ دیا ہے۔

پنجاب کے مالوا علاقہ میں 69، ماجھا علاقے میں 25 اور دوآبہ خطے میں 23 سیٹیں ہیں۔ پچھلی بار مالوا میں کانگریس کو 40 سیٹیں ملی تھیں، عآپ کو 18 سیٹیں ملی تھیں اور اس بار کسانوں کی اکثریت والا مالوا تبدیلی کے حق میں ہے اور لوگوں نے کپاس ایریا کہلانے والے اس علاقے میں تبدیلی کا ذہن بنا لیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ مالوا میں کس کی دال گلتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ڈیرہ بیاس سے ملاقات کرچکے ہيں اور بی جے پی کے بہت سے لیڈر اپنے آپ کو ڈیرہ سچا سودا کے پیروکار بتاتے ہیں اور تمام پارٹیوں کے امیدوار ان ڈیرہ پر حاضر ہوئے ہیں۔ چنی جالندھر کے بالن والے ڈیرہ کے پیروکار بھی ہیں۔

اس بار بھی ماجھا میں زیادہ تر سیٹوں پر عام آدمی پارٹی، کانگریس اور اکالی دل کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ دوسری پارٹیاں بھی اپنی موجودگی درج کروا رہی ہیں۔

کیا کانگریس اندرونی خلفشار کے بعد بھی پنچاب جیتنے میں کامیاب ہوگی
کیا کانگریس اندرونی خلفشار کے بعد بھی پنچاب جیتنے میں کامیاب ہوگی

پنجاب میں لوگ تبدیلی کی لہر کی بات کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے آج تک کانگریس اور اکالی دل-بی جے پی کو دیکھا ہے لیکن نہ ترقی ہوئی اور نہ ہی روزگار ملا۔ اب کسی اور کو اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

دلت اکثریت والے دوآبہ علاقے میں کانگریس، اکالی دل، عآپ اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ ہے۔ دلت برادری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کانگریس نے اپنا امیدوار وزیراعلیٰ چنی کے طور پر اعلان کیا ہے۔ اکالی دل نے حکومت بننے پر نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ کسی دلت کو دینے کی بات کی ہے۔

مودی، امت شاہ، مرکزی وزراء اسمرتی ایرانی، گجیندر شیخاوت، راج ناتھ سنگھ، انوراگ ٹھاکر اور ہریانہ و ہماچل پردیش کے وزرائے اعلیٰ منوہر لال اور جئے رام ٹھاکر سمیت کئی بڑے لیڈروں نے بی جے پی اتحاد کے لیے مہم چلائی ہے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی ، وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی، کانگریس لیڈر راجیو شکلا، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل سمیت متعدد لیڈروں نے کانگریس کے لیے مہم چلائی۔

عآپ کے سپریمو اروند کیجریوال نے کئی دن پہلے یہاں آکر ڈیرہ ڈال رکھا ہے اور ریاست بھر میں انتخابی مہم چلا کر گھر گھر جاکر عوام سے اپنی پارٹی کے عزم اور دہلی کی طرح پنجاب میں بہتر صحت اور تعلیم اور سستی بجلی کے وعدے کئے ہیں۔

ہر پارٹی کوئی نہ کوئی وعدہ کر رہی ہے لیکن لوگ سمجھ گئے ہیں کہ وعدے کرنا ایک چیز ہے اور وعدے پورا کرنا دوسری بات ہے۔

نئے منظرنامے کے بعد اب بڑی پارٹیوں کو اس بات کی فکر لاحق ہے کہ کسان تنظیموں کے متحدہ سماج مورچہ کے امیدوار ان کے ووٹ ضرور کاٹیں گے جس کا اثر کانگریس، ایس اے ڈی، عآپ اور بی جے پی اتحاد پر پڑے گا۔

اگرچہ تمام پارٹیاں اپنے روایتی ووٹوں کی بنیاد پر چل رہی ہیں لیکن ان کا ووٹ کٹے گا یا تقسیم ہوجائے گا، یہ 20 فروری کو معلوم ہو گا۔

یو این آئی

پنجاب اسمبلی انتخابات Punjab Elections 2022 میں اس مرتبہ ہر سیٹ پر مقابلہ سہ رخی ہے یا چو طرفہ ہونے کے سبب تمام پارٹیوں کی تشویش لگاتار بڑھ رہی ہے۔

ریاستی اسمبلی میں کل 117 سیٹیں ہیں، جن کے لیے 20 فروری کو ووٹنگ ہونے والی ہے اور ووٹوں کی گنتی 10 مارچ کو ہونا طے ہے۔

اس دفعہ تقریباً بیشتر سیٹوں پر مقابلہ کانگریس، عام آدمی پارٹی اور اکالی دل کے درمیان ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی اتحادی پارٹیاں بھی یا تو کچھ سیٹوں پر ٹکر دے سکتی ہيں یا ووٹ کاٹ سکتی ہیں لیکن اصل مقابلہ اے اے پی اور کانگریس کے درمیان میں نظر آتا ہے۔

اس مرتبہ انتخابی منظر نامہ بالکل بدلا ہوا ہے۔ کہیں اکالی دل کا براہ راست مقابلہ کانگریس سے یا عآپ اور کانگریس سے ہے اور کہیں بی جے پی اتحاد اور کانگریس کے درمیان ٹکر ہے۔

اس بار کسانوں کے متحدہ کسان مورچہ نے بھی انتخابات میں اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔ ایسے میں تمام اہم پارٹیاں ووٹوں کے بکھرنے اور تقسیم ہونے سے فکر مند ہیں۔

اس انتخاب میں کانگریس کے وزیراعلیٰ کے امیدوار چرنجیت چنی دو سیٹوں بھدور اور چمکور صاحب سے میدان میں ہیں۔ پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو امرتسر (مشرقی) سیٹ سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

امرتسر مشرق سیٹ سے کانگریس کے نوجوت سنگھ سدھو کا مقابلہ اکالی دل کے لیڈر بکرم مجیٹھیا سے ہوگا
امرتسر مشرق سیٹ سے کانگریس کے نوجوت سنگھ سدھو کا مقابلہ اکالی دل کے لیڈر بکرم مجیٹھیا سے ہوگا

اس سیٹ کی نمائندگی ان کی اہلیہ ڈاکٹر نوجوت کور سدھو نے پہلے پانچ سال تک کی اور اب نوجوت سنگھ سدھو نے گزشتہ پانچ برسوں سے کررہے ہیں، لیکن ان کی جیت کو خطرے میں ڈالتے ہوئے اکالی دل کے لیڈر بکرم مجیٹھیا نے اپنی پرانی سیٹ مجیٹھا اپنی اہلیہ کو سونپ کر سدھو کے خلاف آ کھڑے ہو ئے ہیں اور انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: CM Face in Assembly Elections: کیا اسمبلی الیکشن جیتنے کے لیے وزیراعلیٰ کا چہرہ ہونا ضروری ہے؟

اس بار جو بات کانگریس کے خلاف جا رہی ہے وہ پارٹی کی اندرونی لڑائی کا مسئلہ ہے جو ابھی تک جاری ہے۔ نوجوت سنگھ سدھو کچھ وزراء اور ایم ایل اے بشمول چنی، رندھاوا، ترپٹ راجندر باجوہ نے پارٹی ہائی کمان سے مل کر کیپٹن امریندر سنگھ کو وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹا دیا اور اس کے بعد وہ وزیراعلی بننے کی مہم میں پچھڑ گئے۔

چنی کو کمان ملنے سے اندرونی لڑائی شدت اختیار کر گئی اور اختلافات سامنے آ گئے۔ سدھو کی جانب سے اپنی حکومت کو نشانہ بنانے کی وجہ سے پارٹی کی شبیہ خراب ہوئی ہو گی، لیکن لوگوں نے انہیں اچھی طرح پہچان لیا ہے۔ 10 مارچ کو ووٹوں کی گنتی سے پتہ چلے گا کہ کس کو کتنا نقصان ہوا یا فائدہ ہوا۔

کیپٹن سنگھ نے صاف کہہ دیا ہے کہ سدھو اور چنی دونوں وزیر اعلیٰ بننے کے قابل نہیں ہیں۔ پنجاب کو قابل آدمی ہی چلا سکتا ہے۔ سرحدی ریاست ہونے کے ناطے اس کی حفاظت بہت اہم مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ "میں نے سونیا گاندھی کو ریت مافیا کے بارے میں بتایا، وزراء سے لے کر ایم ایل اے تک اس میں ملوث ہیں، لیکن ہائی کمان نے مجھ سے کوئی کارروائی نہ کرنے کو کہا کیونکہ کارروائی کرنے سے پوری کانگریس ٹوٹ جاتی۔

پنچاب کے سی ایم چہرہ چرنجیت سنگھ چنی ہونگے
پنچاب کے سی ایم چہرہ چرنجیت سنگھ چنی ہونگے

اکالی دل کے صدر سکھبیر بادل جلال آباد سیٹ سے، شری مجیٹھیا امرتسر (مشرق)، ملک کے عمر دراز لیڈر اور تجربہ کار اور پانچ مرتبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہنے والے پرکاش سنگھ بادل لمبی سیٹ سے انتخابی میدان میں ہیں۔

اس کے علاوہ پارٹی نے اپنے پرانے چہروں پر اعتماد کیا ہے۔ پارٹی کے اسٹار کمپینر سکھبیر سنگھ بادل اور ان کی اہلیہ ہرسمرت کور بادل اپنی پارٹی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔

پرکاش سنگھ بادل لمبی حلقے میں اپنے لیے انتخابی مہم چلانے اور اپنے ماضی کے کاموں کے نام پر لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ اس بار اکالی دل کا بہوجن سماج پارٹی کے ساتھ اتحاد ہے۔

عام آدمی پارٹی کے وزیر اعلی کا چہرہ بھگونت مان ریاست میں اپنے امیدواروں کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ پارٹی کے سپریمو اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال ان کی حمایت میں تشہیری مہم چلائے ہوئے ہیں۔

بھگونت مان دھوری حلقہ سے انتخابی میدان میں ہیں۔ وہ سنگرور پارلیمانی سیٹ سے دوسری بار رکن پارلیمنٹ بھی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Panjab Assembly Election 2022: سینیئر رہنماؤں کے محفوظ سیٹ سے لڑنے سے انتخابی مقابلے پھیکے ہوجاتے ہیں

بی جے پی کی قیادت والے اتحاد میں سابق وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ اور اکالی دل (ڈھنڈسہ) شامل ہے اور کیپٹن امریندر سنگھ پٹیالہ سیٹ سے میدان میں ہیں، بی جے پی کے سربراہ اشونی شرما پٹھان کوٹ سیٹ سے قسمت آزما رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی نے کانگریس کے باغی لیڈروں کو بھی ٹکٹ دیا ہے۔

پنجاب کے مالوا علاقہ میں 69، ماجھا علاقے میں 25 اور دوآبہ خطے میں 23 سیٹیں ہیں۔ پچھلی بار مالوا میں کانگریس کو 40 سیٹیں ملی تھیں، عآپ کو 18 سیٹیں ملی تھیں اور اس بار کسانوں کی اکثریت والا مالوا تبدیلی کے حق میں ہے اور لوگوں نے کپاس ایریا کہلانے والے اس علاقے میں تبدیلی کا ذہن بنا لیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ مالوا میں کس کی دال گلتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ڈیرہ بیاس سے ملاقات کرچکے ہيں اور بی جے پی کے بہت سے لیڈر اپنے آپ کو ڈیرہ سچا سودا کے پیروکار بتاتے ہیں اور تمام پارٹیوں کے امیدوار ان ڈیرہ پر حاضر ہوئے ہیں۔ چنی جالندھر کے بالن والے ڈیرہ کے پیروکار بھی ہیں۔

اس بار بھی ماجھا میں زیادہ تر سیٹوں پر عام آدمی پارٹی، کانگریس اور اکالی دل کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔ دوسری پارٹیاں بھی اپنی موجودگی درج کروا رہی ہیں۔

کیا کانگریس اندرونی خلفشار کے بعد بھی پنچاب جیتنے میں کامیاب ہوگی
کیا کانگریس اندرونی خلفشار کے بعد بھی پنچاب جیتنے میں کامیاب ہوگی

پنجاب میں لوگ تبدیلی کی لہر کی بات کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے آج تک کانگریس اور اکالی دل-بی جے پی کو دیکھا ہے لیکن نہ ترقی ہوئی اور نہ ہی روزگار ملا۔ اب کسی اور کو اقتدار میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

دلت اکثریت والے دوآبہ علاقے میں کانگریس، اکالی دل، عآپ اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ ہے۔ دلت برادری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے کانگریس نے اپنا امیدوار وزیراعلیٰ چنی کے طور پر اعلان کیا ہے۔ اکالی دل نے حکومت بننے پر نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ کسی دلت کو دینے کی بات کی ہے۔

مودی، امت شاہ، مرکزی وزراء اسمرتی ایرانی، گجیندر شیخاوت، راج ناتھ سنگھ، انوراگ ٹھاکر اور ہریانہ و ہماچل پردیش کے وزرائے اعلیٰ منوہر لال اور جئے رام ٹھاکر سمیت کئی بڑے لیڈروں نے بی جے پی اتحاد کے لیے مہم چلائی ہے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی ، وزیر اعلی چرنجیت سنگھ چنی، کانگریس لیڈر راجیو شکلا، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل سمیت متعدد لیڈروں نے کانگریس کے لیے مہم چلائی۔

عآپ کے سپریمو اروند کیجریوال نے کئی دن پہلے یہاں آکر ڈیرہ ڈال رکھا ہے اور ریاست بھر میں انتخابی مہم چلا کر گھر گھر جاکر عوام سے اپنی پارٹی کے عزم اور دہلی کی طرح پنجاب میں بہتر صحت اور تعلیم اور سستی بجلی کے وعدے کئے ہیں۔

ہر پارٹی کوئی نہ کوئی وعدہ کر رہی ہے لیکن لوگ سمجھ گئے ہیں کہ وعدے کرنا ایک چیز ہے اور وعدے پورا کرنا دوسری بات ہے۔

نئے منظرنامے کے بعد اب بڑی پارٹیوں کو اس بات کی فکر لاحق ہے کہ کسان تنظیموں کے متحدہ سماج مورچہ کے امیدوار ان کے ووٹ ضرور کاٹیں گے جس کا اثر کانگریس، ایس اے ڈی، عآپ اور بی جے پی اتحاد پر پڑے گا۔

اگرچہ تمام پارٹیاں اپنے روایتی ووٹوں کی بنیاد پر چل رہی ہیں لیکن ان کا ووٹ کٹے گا یا تقسیم ہوجائے گا، یہ 20 فروری کو معلوم ہو گا۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.