اس کے علاوہ خاتون سمیت تین دیگر افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
حالاں کہ دونوں خاندان کے لوگ پنچ نامہ کراکر بغیر پوسٹ مارٹم کے لاشوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔
تھانہ ناگل علاقہ کے گاؤں بیلڑا زنادار کے باشندہ حاجی فیضان اپنے بھائی رضوان کے ساتھ بائک سے دیوبند آرہے تھے۔
اسی دوران ساکھن نہر پر سہارنپو ر کی جانب سے آرہی تیز رفتار بس نے ان کی بائک میں ٹکر مار دی۔
وہیں شاملی کے باشندہ شبھم کی بائک میں بھی زوردار ٹکر ماردی اور انہیں زخمی کرکے ڈرائیور نے بس کو تیزی سے دیوبند کی طرف بھاگ کھڑا ہوا۔
حالاں کہ کے بس کے بے قابو ہونے سے مسافروں میں افرا تفری مچ گئی اور بس ڈرائیور تیزی سے بس لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
اس دوران زخمیوں کو دیوبند کے سرکاری ہسپتال میں داخل کرایا ،جہاں ڈاکٹر نے حاجی فیضان (55)کو مردہ قرار دے دیا۔
جب کہ زخمی رضوان اور شبھم کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہائر سینٹرہسپتال ریفر کردیا۔
اطلاع ملتے ہی متوفی حاجی فیضان کے اہل خانہ سرکاری ہسپتال پہنچے،جہاں ان کے موت خبر سنتے ہی گھروالوں میں غم کا ماحول چھا گیا۔
موقع پر پہنچی پولیس نے لاش کا پنچ بھرکر گھروالوں کے کہنے پر بغیر پوسٹ مارٹم کے ان کے سپرد کردیا۔
وہیں تلہیڑی بس اسٹینڈ کے نزدیک نامعلوم گاڑی کی زد میں آکر گاؤں بچٹی کے باشندہ جتیندر کی پانچ سالہ بیٹی کنک کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔
جب کہ اس کی دادی اوم وتی شدید طورپر زخمی ہوگئی۔
کنک اپنی دادی کے ساتھ تلہیڑی سے سہارنپور کے لئے بس پکڑنے آئی تھی، جب وہ اپنی داد ی کے ساتھ روڈ کراس کررہی تھی تو نامعلوم تیز رفتار کار کی ٹکر سے کنک دور جاگری اور اس کی دادی کافی دور تک گھسٹتی چلی گئی۔
کنک کی موقع پر ہی موت ہوگئی جب کہ اس کی دادی شدید طورپر زخمی ہوگئی۔
اطلاع ملنے پر موقع پر پہنچے گھروالوں نے پنچ نامہ کراکر لاش کو اپنے ساتھ لے گئے۔
سی او چوب سنگھ نے بتایاکہ دونوں حادثہ ان کے علم میں ہے، متاثرہ فریق کی جانب سے تحریر ملنے پر ملزم ڈرائیورز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔