شہریت ترمیمی قانون اور قومی شہریت رجسٹر کی مخالفت میں 19 اور 20 دسمبر کو مظاہرہ کے دوران ہونے والے تشدد میں جو املاک تباہ ہوئی تھی، اس کے بھرپائی کے لیے ریاست اترپردیش نے 52 برس کے سید اسلم کے نام نوٹس بھیجا ہے۔
سید اسلم کو گیارہ لاکھ کا نوٹس جاری بھیجا گیا ہے، جس کے بعد سیاست گرم ہو گئی ہے۔
سید اسلم کا کہنا ہے کہ 'وہ مظاہرے والے دن اپنے لوگوں کے ساتھ موجود تھے۔'
سنبھل میں احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے سخت رویہ اختیار کیا گیا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے لوگوں کی شناخت ہونے کے بعد ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق 59 لوگوں کے نام املاک کے بھرپائی کے لیے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
ان 59 لوگوں میں سے ایک نام سنبھل کے سید اسلم کا بھی ہے، جن کو گیارہ لاکھ روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
سید اسلم ایک سماجی کارکن ہیں۔ وہ دو اسکول کے علاوہ ایک سوشل کمیٹی چلاتے ہیں۔ ان پر روڈویز کی بسیں جلانے کا الزام ہے۔
جب کہ اسلم اس کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'وہ مظاہرے والے دن اپنے کولڈاسٹور پر پولیس کی نگرانی میں موجود تھے۔'
اسلم نے نوٹس ملنے کے بعد سماج کے دیگر لوگوں سے مشورہ کیا ہے اور سرکار کے سامنے اپنی صفائی پیش کرنے کی بات کہی ہے۔
جب کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اویناش سنگھ کا کہنا ہے کہ 'جو سرکاری املاک تباہ ہوئی ہے، اس کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان لوگوں سے اس کا ہرجانہ وصول کیا جائے گا جنہوں نے سرکاری املاک یا روڈ ویز کی بسیں جلائی تھیں۔'