اس کے علاوہ دو افراد بری طرح زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں کا علاج قریبی ہسپتال میں ہو رہا ہے۔
ہلاک ہونے والے افراد محکمہ الیکٹریسٹی میں کام کر رہے تھے ۔
بجلی اہلکار کی موت سے ناراض گاؤں کے باشندوں نے لاپرواہ افسران پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے زبردست ہنگامہ آرائی کی، پولیس نے لاش کو قبضہ میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا ہے۔
اطلاع ملتے ہی سماج وادی پارٹی کی سابق اسمبلی رکن ششی بالا پنڈیر اور نائب صدرسکندر گوڑ بھی گاؤں پہنچے اور اہل خانہ کو تسلی دی۔
تھانہ بڑگاؤں علاقہ کے گاؤں نونا بڑی کے رہنے والے طالب ولد افضال دیوبند بجلی محکمہ کے دفتر میں جزوی ملازم کے طو رپر لائن مین کے عہدے پر تعینات ہیں۔
طالب اپنے ساتھ دو مزدورلے کر گاؤں جھبیرن کے رہنے والے ایک کسان کے ٹیو ویل کی لائن تیار کر رہے تھے۔
اسی دوران بجلی لائن کی سپلائی شروع ہوجانے کے سبب طالب ایچ ٹی لائن کے تاروں میں ہی پھنس گئے اور جھلس جانے کی وجہ سے اس کی دردناک موت واقع ہوگئی۔
ان کے علاوہ دیگر دو ملازمین بھی شدید طو رپر جھلس گئے۔
اس حادثہ سے ناراض گاؤں کے باشندوں نے محکمہ بجلی کے افسران پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے زبردست ہنگامہ آرائی کی۔
اس دوران گاؤں پہنچی سابق اسمبلی رکن ششی بالا پنڈیر، سماج وادی پارٹی کے ضلع نائب صدر سکندر علی اور گاؤں پردھان عارف تیاگی کی سرپرستی میں ایک وفد نے تھانہ انچارج آنند دیو مشر سے گفتگو کی۔
انہوں نے محکمہ بجلی کے افسران پر لاپرواہی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔
افسران کی یقین دہانی کے بعد گاؤں کے باشندو ں نے لاش کو موقع سے اٹھنے دیا۔
پولیس نے پنچ نامہ بھرکر لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے بھجوادیا، جب کہ طالب کی موت سے اہل خانہ میں کہرام مچا ہوا ہے۔
تھانہ انچارج نے کہا کہ مرنے والے اہل خانہ کی جانب سے تحریر موصول ہونے پر قصوروار بجلی محکمہ کے ملازمین پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔