جعفرآباد کی گلی نمبر 35 میں لوگ نظریں چرانے لگے ہیں، اجنبیوں سے بات کرنے سے کترا رہے ہیں، گلی میں شب وروز کی سرگرمیاں جاری ہیں، لیکن اس کے باوجود یہاں خوف و ہراس کا ماحول صاف محسوس کیا جاسکتا ہے، اس کی وجہ ہے مشتبہ دہشت گرد محمد فیضی کی گرفتاری۔ مشتبہ دہشت گردی کے الزام میں جوان سال اور حافظ قرآن فیضی کی گرفتاری نے خوف کا ایسا ماحول پیدا کیا ہے کہ مقامی افراد حتی کہ اہل خانہ بھی خوف میں ہیں۔
مشتبہ دہشت گرد کے بڑے بھائی ریحان حبیب کے سسرالی رشتہ داروں نے بتایا کہ کہ فیضی کانکاح 26 اپریل کو ہونے والا تھا، پولیس کی اجازت سے شادی ہو رہی تھی ۔
اس سے قبل این آئی اے نے 26 دسمبر 2018 کو ایک بڑا آپریشن کر کے 13 مشتبہ دہشت گردوں کو حراست میں لیا تھا۔
مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کرنے کے اس سلسلے نے اس سیاسی تصور کی پول کھول دی ہے، کہ بی جے پی کے عہد میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاریا ں رک گئی ہیں۔
این آئی آئی نے اب تک 14 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے، سارے ملزمین مسلمان ہیں اور متعدد لوگوں کا مدرسہ بیک گراؤنڈ ہے۔ خود فیضی نے مدرسے سے حفظ قرآن مکمل کیا ہے۔