اس معاملے میں پولیس نے تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے، پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس اس معاملے کے اتنے ثبوت ہیں جس سے انہیں ملزمین کو سزا دلانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی وہیں ڈی آئی جی ایودھیا رینج نے اس معاملے کو کم وقت میں حل کرنے کے لیے انعام کا بھی اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ رام نگر تھانہ حلقے کے میرپور گاؤں کے شیو کمار پرجاپتی نے 28 نومبر کو صبح 11 بجے پولیس کو اطلاع دی کہ اس کی بیٹی کو گاؤں کا ہی رہنے والا عتیق ورغلا کر بھگا لے گیا ہے۔
اس معاملے کی پولیس تحقیقات کر ہی رہی تھی کہ اسے 28 نومبر کو شام تقریباً 5 بجے گورا چک گاؤں میں ایک کھیت سے پلاسٹک کے تھیلے میں لاش ملنے کی اطلاع ملی۔
لاش کی شناخت میر پور کے شیو کمار پرجاپتی کی بیٹی کے طور پر ہوئی۔ لاش کے سر پر چوٹ کے نشانات تھے، اس کے بعد پولیس نے عتیق، اس کی معشوقہ وندنا اور اس کے والد گوری شنکر کو صبح 7 بجے گرفتار کیا۔
پوچھ گچھ میں انکشاف ہوا کہ عتیق کا اسی گاؤں کی وندنا سے گزشتہ 4-5 برسوں سے معاشقہ چل رہا تھا، تقریباً ڈیڑھ برس پہلے عتیق مقتول لڑکی سے بھی عشق کرنے لگا تھا، وندنا کو اس بات کا علم 6 ماہ قبل ہی ہو گیا تھا۔
وندنا کو اطلاع ملی تھی کہ عتیق مقتول سے بھاگ کر شادی کرنے والا ہے۔ اس نے عتیق کو جنسی زیادتی کے مقدمے میں پھنسانے کی دھمکی دی، جس کے بعد عتیق نے مقتول سے نہ ملنے کا وعدی کیا اور مقتول کو راستے سے ہٹانے کی بات کہی۔
عتیق لکھنؤ میں ویلڈنگ کا کام کرتا تھا اور اس نے 27 نومبر کو وندنا سے فون پر مقتول کو اپنے گھر بلانے کے لیے کہا، وندنا نے مقتول کو عتیق کے ساتھ بھگانے کا دھوکہ دے کر اپنے گھر بلایا اور وہ وندنا کے گھر آ گئی۔ وہاں پہلے سے موجود عتیق نے مقتول کے سر پر زور سے وار کر کے اس کا قتل کر دیا۔
اس کے بعد دونوں نے لاش کو دھان کے پیال میں چھپا دیا اور خون آلودہ کپڑوں کو زمین میں دفن کر دیا۔
وندنا کے والد گوری شنکر جب گھر لوٹے تو وندنا نے انہیں پورا واقعہ بیان کیا، اس پر گوری شنکر نے وندنا کو ڈانٹا اور لاش کو پلاسٹک کے بورے میں بھر کر گاؤں سے قریب ساڑھے 3 کلومیٹر دور ایک کھیت میں پھینک آیا۔