ضلع جند کے ڈڈواڈا گاؤں میں ایک شخص نے اعتراف کیا ہےکہ اس نے اپنے ہی چار معصوم بیٹیوں اور ایک بیٹے کا قتل کیا ہے۔بات یہیں ختم نہیں ہوتی اس شخص نے اپنے پانچ بچوں کا قتل کرنے کے بعد کچھ ایسا بھی کیا جس پر بھروسہ کرنا ناممکن ہے۔
اس حیوانیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں تقریبا ساڑھے چار سال پہلے جانا ہوگا۔ملزم جمع الدین نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ساڑھے چار سال قبل اپنی لڑکی کا گلا دبا کر قتل کیا تھا۔جس کے بعد اس نے گاؤں والوں کو بتایا تھا کہ اس کی بیٹی بیمار تھی، جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔
اس کے قریب ڈیڑھ سال بعد اس نے اپنے تین سالہ بیٹے اور چار سالہ لڑکی کو زہر دے کر ہلاک کردیا۔دونوں بچوں کو قتل کرنے کے بعد اس نے اپنے خاندان اور گاؤں والوں کو پھر اپنی باتوں سے بہکادیا۔رواں برس کے جولائی ماہ میں اس نے رات کو سوتی ہوئی اپنی دو بیٹیوں کا قتل کردیا اور پھر انہیں موٹر سائیکل پر باندھ کر نہر میں پھینک دیا۔
لیکن اس بار اس کی اہلیہ کو جمع الدین پر شک ہوا۔اسے احساس ہوا کہ اس کے بچوں کا قاتل کوئی اور نہیں اس کا شوہر ہے۔جس کے بعد اس نے اس کے خلاف آواز اٹھائی اور جمع الدین کی اس شیطانی حرکت کے بارے میں معلوم ہوا۔
تاہم جمع الدین نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔لیکن عدالت ثبوت مانگتی ہے اور پولیس کو اس کے خلاف ثبوٹ اکٹھا کرنے کے لیے خون پسینہ ایک کرنا پڑے گا۔
پولیس جمع الدین کو گاؤں کے قبرستان لے گئی تاکہ اس جگہ کو تلاش کیا جاسکے جہاں پر بچوں کے قتل کے بعد انہیں دفن کیا گیا تھا لیکن جمع الدین اور ان کا کنبہ قبروں کی نشاندہی نہیں کرپائے، جبکہ انہوں نے اپنےہاتھوں سے معصوموں کو دفن کیا تھا۔دو گھنٹے تک محنت کے بعد پولیس کو کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا۔
پوچھ گچھ کے دوران جمع الدین نے ہر بار ایک نئی کہانی سنائی ہے جس کی وجہ سے پولیس کسی بھی بات تک نہیں پہنچ پائی۔ابتدائی تفتیش میں ملزم جمع الدین نے اپنے کنبہ کی خراب صورتحال بتائی ہے۔ پھر گمراہ کرنے کے لیے اس معاملے کو تانترک سے جوڑ دیا تھا۔اس کے بعد اس معاملے کو مولوی سے جوڑ دیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی ایسا کچھ بھی سامنے میں نہیں آیا ہے ۔یہ ہر بار ایک نئی کہانی سناتا ہے۔
اس معاملے کے تحقیقات کرنے والے اے ایس پی اجیت سنگھ شیخوات نے بتایا کہ ہم نے سات دن تک پولیس ریمانڈ میں رکھ کر اس شخص کے ساتھ پوچھ گچھ کی ۔پوچھ گچھ کے دوران اس کی ذہنی حالت جاننے کے لیے ایک نفسیاتی ماہر کی مدد بھی لی گئی تھی۔ماہر نفسیات نے ایک خفیہ رپورٹ دی ہے لیکن ملزم نے یہ تمام واقعات ایک منصوبہ بند سازش کے تحت انجام دیئے ہیں۔ملزم ذہنی طور پر تندرست ہے۔
پولیس کے بیانات سننے کے بعد ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے ماہر نفسیات ڈاکٹر سنکلپ سے ملاقات کی۔جنہوں نے اس شخص کی جانچ کی تھی۔ڈاکٹر سنکلپپ کے مطابق کسی مریض کو کم از کم 15 دن ہائیر سائیکلوجیکل سینٹر میں داخل کرانا ضروری ہے۔تب ہی اس کی ذہنی حالت کے بارے میں صحیح سے بتایا جاتا ہے۔لیکن جہاں تک جمع الدین کی بات ہے کہ وہ بار بار اپنے بیان بدل رہا ہے اس سے امیلسو پرسنالٹی بھی کہا جاتا ہے، لیکن پوری جانچ کے بعد ہی اس کی صحیح صورتحال کے بارے میں بات کی جاسکتی ہے۔