راجستھان کے چورو ضلع میں ایک بار پھر انسانیت کو شرمندہ کرنے والا ایک سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے جس میں باپ کے ذریعے اپنی بیٹی کا سودا کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے رپورٹ پیش کی ہے۔
تارہ نگر پولیس اسٹیشن کے ایک گاؤں میں 6 اکتوبر کو آسام کی لڑکی مشتبہ حالت میں ملی۔ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ بڑی تعداد میں بچیوں کی ایک بڑا گروہ خرید و فروخت کر رہا ہے۔
اس پورے معاملے کی پولیس تفتیش میں جو سب سے بڑی رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی وہ یہ تھی کہ وہ بچی یہاں کی زبان کو ٹھیک سے نہیں سمجھ رہی تھی اور نہ ہی وہ خود کچھ بتا سکتی ہے۔ مشاورت کے دوران بھی لڑکی کچھ نہیں کہہ پا رہی تھی۔
جس کے بعد تارہ نگر پولیس لڑکی کو اسی جگہ لے گئی تاکہ اس معاملے میں ملزم تک پہنچا جا سکے جہاں سے اسے دستیاب کیا گیا تھا۔
وہیں جب لڑکی کو آس پاس کے علاقے میں گھمایا گیا تو اس نے ایک مکان کی شناخت کی اور کہا کہ وہ یہیں رہتی تھی جس پر پولیس نے مذکورہ مکان مالک کا پتہ لگایا تو پتہ چلا کہ یہ گھر ساہوا تھانے کے دیوگڑھ گاؤں کے کشن جاٹ کا گھر ہے۔ جب پولیس نے مکان مالک سے پوچھ گچھ کی تو کشن جاٹ نے اعتراف کیا کہ آسام کی یہ لڑکی چار پانچ دنوں سے اسی مکان میں تھی اور اس لڑکی کو راج گڑھ کے بھمانہ گاؤں کا دھرمپال نامی شخص یہاں چھوڑ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'مرکزی حکومت کسانوں کو گمراہ کررہی ہے'
واضح رہے کہ چورو ضلع کے تارہ نگر پولیس نے سرپنچ کی اطلاع پر گاؤں نیٹھوا سے آسامی لڑکی کو دستیاب کیا۔ تارہ نگر پولیس نے لڑکی کو چورو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے سامنے پیش کیا جہاں کمیٹی نے لڑکی کی ہیلتھ ٹیسٹ کا حکم دیا اور حاملہ ہونے کے امکان کے سبب اس کا حمل ٹیسٹ کروانے کو کہا۔ جس پر تارہ نگر تھانہ نے چورو کے راجکیہ بھرتیہ اسپتال میں بچی کا ہیلتھ ٹیسٹ کرایا اور اس کا حمل ٹیسٹ کرایا۔ دوسرے دن بچی کی حمل کی رپورٹ مثبت آئی، جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ لڑکی 11 ہفتے 6 دن کی حاملہ ہے۔
پولیس نے لڑکی کی عمر معلوم کرنے کے لیے اس کی عمر کا ٹیسٹ کیا گیا جس میں لڑکی کی عمر 16 سے 19 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہے جس کے بعد پولیس نے ایک بار پھر بچی کو چائلڈ ویلفیئر کمیٹی میں پیش کیا۔ اس کے بعد کمیٹی نے بچی کو بیکانیر ناری نکیتن بھیجنے کا حکم دیا۔
تارہ نگر پولیس نے چار نامزد شخص میں کشن جاٹ، دھرم پال، اوم پرکاش اور لڑکی کے والد سمیت چار دیگر افراد کے خلاف تارہ نگر تھانہ میں پاکسو اور انسانی تسکری، چائلڈ میرج ایکٹ کے سیکشن 376 کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔ اب اس پورے معاملے کی تفتیش خاتون پولیس افسر کے حوالے کر دی گئی ہے نیز یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کتنے لوگوں نے بچی کے ساتھ زیادتی کی۔