کیف: روس کی جانب سے یوکرین پر حملے شروع کیے جانے کے بعد سے پہلی دفعہ چین کے صدر شی جن پنگ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی ہے۔ چین کے صدر نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمیشہ امن کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، یوکرین تنازع میں چین کا بنیادی مؤقف امن کا فروغ ہے، چین امن کو فروغ دینے اور جلد از جلد جنگ بندی کی کوششیں کرے گا۔ اس دوران چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ سیاسی تصفیہ کے لیے ثالث کے طور پر کام کرنے کے لیے ایک ایلچی کو کیف بھیجیں گے۔ یوکرین کے صدر کے مطابق بدھ کو ہونے والی فون کال تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی جو کہ معنی خیز بھی تھی۔ زیلنسکی نے ٹویٹر پر لکھا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ گفتگو اور ساتھ ہی چین میں یوکرین کے سفیر کی تقرری، ہمارے دو طرفہ تعلقات کی ترقی کو ایک مثبت اور طاقتور تحریک دے گی۔
-
I had a long and meaningful phone call with 🇨🇳 President Xi Jinping. I believe that this call, as well as the appointment of Ukraine's ambassador to China, will give a powerful impetus to the development of our bilateral relations.
— Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) April 26, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">I had a long and meaningful phone call with 🇨🇳 President Xi Jinping. I believe that this call, as well as the appointment of Ukraine's ambassador to China, will give a powerful impetus to the development of our bilateral relations.
— Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) April 26, 2023I had a long and meaningful phone call with 🇨🇳 President Xi Jinping. I believe that this call, as well as the appointment of Ukraine's ambassador to China, will give a powerful impetus to the development of our bilateral relations.
— Володимир Зеленський (@ZelenskyyUa) April 26, 2023
چین کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ بدھ کی کال زیلنسکی کی دعوت پر کی گئی تھی اور شی نے یوکرین کے صدر سے کہا تھا کہ ایک ذمہ دار قوم کی حیثیت سے بیجنگ اس تنازعے کا حصہ دار نہیں ہو سکتا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک ایلچی، جو روس میں سابق سفیر ہے، سیاسی تصفیہ کے لیے یوکرین کا دورہ کرے گا اور یہ بھی واضح ہے کہ بیجنگ یوکرین کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کی قدر کرتا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بیجنگ کے امن مذاکراتی عمل کے قیام کے لیے کوشش کی تعریف کی لیکن یہ بھی کہا کہ کیف نے تصفیے کے لیے کسی بھی ٹھوس اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ریاستہائے متحدہ امریکہ نے بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان فون کال کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ اس سے امن معاہدہ ہوگا یا نہیں، پھر بھی یہ ایک اچھی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
چین اور یوکرین کے صدور کے مابین ٹیلیفونک رابطے پر فرانس نے کہا کہ یوکرین تنازع کے حل کے لیے امن اور بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔فرانس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایسی بات چیت کے حامی ہیں جو یوکرین کے بنیادی مفادات کے مطابق ہو۔ فرانسیسی حکام نے کہا کہ ایسی بات چیت کی حمایت کرتے ہیں جو بین الاقوامی قانون کے مطابق ہو۔خیال رہے کہ صدر میکرون نے بھی دورہ چین میں یوکرین تنازع میں مذاکرات کی حمایت کی تھی۔