پشاور: پاکستان کے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں گزشتہ روز نماز ظہر کے دوران ہونے والے خود کش بم دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 92 ہوگئی ہے جبکہ 157 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس خوفناک خودکش حملے کی نہ صرف پاکستان نے مذمت کی بلکہ عالمی برادری کی جانب سے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ متعدد ممالک کی حکومتوں نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی اور متاثرین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے بیانات بھی جاری کیے ہیں۔
ترکیہ نے بھی پشاور میں مسجد میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی ہے۔ ترک خبر رساں ادارے کے مطابق دفترخارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پشاور میں پولیس لائنز مسجد کو ہدف بنانے والے اس دہشت گرد حملے کے نتیجے میں بھاری جانی نقصان اور متعدد افراد کے زخمی ہونے پر ترکیہ کو سخت صدمہ پہنچا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہوں نے حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور عوام سے تعزیت کا اظہارکیا اور زخمیوں کی جلد شفا یابی کے دعا کی۔
افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ٹوئٹر پر کہا کہ ہمارے مذہب میں عبادت گاہوں کا تقدس ہے اور کسی کو بھی اس کی خلاف ورزی کا حق نہیں ہے۔ میں پشاور کی ایک مسجد پر حملے کی مذمت کرتا ہوں جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے اور انھوں نے متاثرین کے اہل خانہ سے اپنی گہری تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
دوسری جانب سعودی عرب نے بھی پشاور مسجد دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ عبادت گاہوں پر حملہ، پُرامن لوگوں کو دھمکانا اور بے گناہوں کا خون بہانا قابل مذمت ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ وزارت اس بات کی بھی توثیق کرتی ہے کہ مملکت ہر قسم کے تشدد، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف برادر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے چاہے اس کے مقاصد یا جواز کچھ بھی ہوں۔
بھارت نے بھی پاکستان میں ہونے والے مہلک دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ٹویٹر پر وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے لکھا، بھارت کل پشاور میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔ ہم اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جس میں بہت سے لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریئس نے مسجد پر خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ گوٹیریئس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ عبادت گاہوں پر حملہ قابل نفرت ہے۔ عبادت کا حق اور مذہب یا عقیدے کی آزادی ایک عالمی انسانی حق ہے۔ سیکرٹری جنرل نے متاثرین کے خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ انہوں نے دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کی کوششوں میں پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ اقوام متحدہ کی یکجہتی کا بھی اعادہ کیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر صبا کوروسی کے ترجمان پولینا کیوبک نے کہا کہ لوگوں کو اس وقت نشانہ بنانا جب وہ نماز پڑھ رہے ہوں، واقعی ایک خوفناک اور بزدلانہ حملہ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ پشاور کی ایک مسجد میں نمازیوں پر آج ایک خوفناک حملہ ہوا، جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ کسی بھی جگہ پر کسی بھی وجہ سے دہشت گردی ناقابل قبول ہے۔ میں متاثرین کے اہل خانہ اور پیاروں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ایک الگ بیان میں، اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے یقین دلایا کہ "امریکہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
-
I strongly condemn the terrorist attack in Peshawar and express my deepest sympathies with the families of the martyrs and pray for the speedy recovery of the victims. The Afghan people understand and share the grief as does every Muslim and every human being in the world.
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) January 30, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">I strongly condemn the terrorist attack in Peshawar and express my deepest sympathies with the families of the martyrs and pray for the speedy recovery of the victims. The Afghan people understand and share the grief as does every Muslim and every human being in the world.
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) January 30, 2023I strongly condemn the terrorist attack in Peshawar and express my deepest sympathies with the families of the martyrs and pray for the speedy recovery of the victims. The Afghan people understand and share the grief as does every Muslim and every human being in the world.
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) January 30, 2023
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کہا کہ میں پشاور میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی پُرزور مذمت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں۔ اشرف غنی کا کہنا ہے کہ خود کش دھماکے میں شہداء کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں۔ انھوں نے آگے لکھا کہ دہشت گردی کے خطرے پر قابو پانے کے لیے مسلم دنیا کے اندر بالعموم اور ہمارے خطے کے اندر بالخصوص اس کی بنیادی وجوہات کی نشاندہی اور ان سے نمٹنے کے لیے کافی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ پاکستان میں ایک مسجد میں مہلک حملے کی خبر بہت پریشان کن ہے۔ اس طرح کے تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے، خاص طور پر عبادت گاہ میں۔ میرا دل متاثرین، ان کے خاندانوں اور دنیا بھر میں پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے بھی دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی تعاون پر زور دیا۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی پاکستان میں پشاور حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا متحدہ عرب امارات ہرقسم کے تشدد اور دہشت گردی کو مسترد کرتا ہے۔ چین کے سفارتخانے نے چینی حکومت کی جانب سے پشاور کی مسجد پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے اور زخمیوں اور سانحہ میں زخمی ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔