جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اتوار کو کہا کہ 12 ممالک میں منکی پوکس Monkeypox Cases کے 92 کیسز اور 28 مشتبہ معاملے سامنے آئے ہیں۔ ابھی تک اس وائرس کی وجہ سے کسی کی موت کی اطلاع نہیں ہے۔ موجودہ شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ ان لوگوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جو اس بیماری سے متاثرہ کسی شخص کے جسمانی رابطے میں آتے ہیں۔ اس نے بتایا کہ رپورٹ کئے گئے معاملات نے اب تک متاثرین کے مقامی علاقے میں سفر کا کوئی لنک نہیں ملا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا، “اس وقت دستیاب معلومات کے مطابق اب تک رپورٹ ہونے والے معاملات میں تمام تو نہیں لیکن بیشتر معاملے انسان اور انسان کے درمیان جسمانی تعلقات کی وجہ سے بیماری کے پھیلاو کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ منکی پوکس ایک نایاب وائرل بیماری ہے جو عام طور پر جنگلی جانوروں سے انسانوں میں پھیلتی ہے، لیکن جسمانی رطوبتوں، سانس کی بوندوں اور دیگر آلودگیوں کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے انسان میں بھی پھیل سکتی ہے۔ اس بیماری کی زد میں آکر ایک فیصد سے 10 فیصد لوگوں کی موت بھی سکتی ہے۔ اس وائرس سے متاثر لوگ عام طور پر ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت کے بغیر دو سے چار ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں، لیکن یہ بیماری کبھی کبھار جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔ یہ قریبی رابطے سے پھیلتا ہے لہذا خود کو الگ تھلگ کرنے اور حفظان صحت جیسے اقدامات اختیار کرکے آسانی سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Monkeypox Virus Cases: آسٹریلیا، فرانس میں منکی پوکس کا پہلا معاملہ درج، پیرو میں الرٹ جاری
Monkeypox Virus Cases: برطانیہ میں منکی پوکس کے کیسز بڑھ سکتے ہیں، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ
امریکی صدر جو بائیڈن نے اتوار کے روز کہا کہ یورپ اور ریاستہائے متحدہ میں منکی پوکس کے حالیہ کیسز کی نشاندہی تشویش کا باعث ہے۔ بائیڈن نے مزید کہا کہ اگر یہ پھیلتی ہے تو یہ کافی خطرناک ہوگی اور یہ ایسی چیز ہے جس کے بارے میں ہر ایک کو فکر مند ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں کہ کون سی ویکسین اس وائرس کو روکنے کے لیے کارآمد ہو سکتی ہے۔