ہمسایہ ملک پاکستان میں گزشتہ کئی ماہ سے سیاسی رسہ کشی جاری ہے،حزب اختلاف کے رہنما پی ٹی آئی کے سربراہ اور ملک کے سابق وزیر اعظم عمران خان پر ملک کی معاشی صورتحال،مہنگائی سمیت دیگر اہم امور پر ہدف تنقید بنا رہے تھے،تاہم عمران خان ملک کی خارجہ پالیسی، مہنگائی پر قابو پانے،معاشی بحران سے نکلنے کی راہیں ہموار کرنے کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں کےرہنماؤں پر اُن کے دور اقتدار میں جاری بد عنوانی کے الزامات عائد کر رہے تھے۔
حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کے درمیان لفظی جنگ جاری رہی،بالآخر اپوزیشن کے رہنماؤں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا اعلان کیا۔بالآخر یہ معاملہ پاکستان کی عدالت عظمی میں پیش کیاگیا۔Imran Khan has been Ousted as Pakistan's Prime Minister
پاکستان سپریم کورٹ کی ہدایت پر 9 اپیرل کو دن کے دس بجےقومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا،تاہم رات تک ووٹنگ نہیں کرائی گئی،جس کے سبب ہر گزرتے وقت کے ساتھ سیا سی و آئینی بحران پیدا ہوتا رہا۔
اسی دوران آدھی رات کو سپرم کورٹ کھول دیا گیا،اور عدالت کے چیف جسٹس و دیگر ججز بھی عدالت پہنچے،ایسے میں توہین عدالت کے معاملے پر بعض عہدیداروں کے خلاف کاروائی کے امکانات ظاہر کیے جارہے تھے، کہ اچانک اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قام سوری نے اپنے اپنے عہدوں سے استعفی دے دیا۔
ان دونوں کے استعفی دینے کے بعد ایاز صادق کو عبوری اسپیکر کے طورپر منتخب کیا گیا، ایاز صادق کی نگرانی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ، تحریک کے حق میں 174 ووٹ ڈالے گئے ، جس کے بعد عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم نہیں رہے،تحریک عدم اعمتاد کے دوران عمران خان کی پارٹی کے ارکان نے حصہ نہیں لیا۔
مزید پڑھیں:Imran Khan On Pak SC Verdict: 'پاکستان کو عظیم ملک بنتے دیکھنا خواب ہے'
عمران خان کے بطور پاکستانی وزیر اعظم ہٹنےکے بعد مسلم لیگ نون کے صدر، قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھائی شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہوگئی،واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں عمران خان پہلے ایسے وزیر اعظم ہیں جنہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ ہٹایاگیاہے،عمران خان 2018 ملک وزیر اعظم منتخب کئے گئےتھے،اور 9 اپریل 2022 کی درمیانی شب کُل تین سال 8 ماہ کی حکومت پی ٹی آئی کی حکومت رہی۔