برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفیٰ UK PM Resigns دے دیا ہے۔ اگلا وزیراعظم کون ہوگا اس بارے میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے۔ اس ضمن میں کئی نام زیر بحث ہیں، ان میں سے ایک نام بھارتی نژاد برطانوی رہنما رشی سنک Rishi Sunak کا بھی ہے۔ رشی بھارتی آئی ٹی کمپنی انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی کے داماد ہیں۔ رشی کو بھارت نواز لیڈر کے طور پر جانا جاتا ہے۔42 سالہ رشی سنک کو بورس جانسن نے فروری 2020 میں اپنی حکومت میں جگہ دی تھی اور انہیں مالیاتی محکمے کی ذمہ داری ملی تھی۔
رشی کے والدین بھاری نژاد ہیں۔ وہ 1960 کی دہائی میں برطانیہ ہجرت کر گئے۔ رشی 1980 میں ساوتھمپٹن، برطانیہ میں پیدا ہوئے۔ اس کے تین بہن بھائی ہیں۔ رشی اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ رشی نے برطانیہ کے ونچسٹر کالج سے پولیٹیکل سائنس کی تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے فلسفہ اور معاشیات میں ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد انہوں نے سٹینفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔
جب وہ اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں پڑھ رہے تھے تو ان کی ملاقات اکشتا مورتی سے ہوئی۔ اکشتا مورتی آئی ٹی کمپنی انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی کی بیٹی ہے۔ یہ ملاقات رشتے میں بدل گئی اور پھر دونوں کی شادی ہو گئی۔ ان کی دو بیٹیاں کرشنا اور انوشکا ہیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، رشی نے گولڈمین سیکس کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، بعد میں وہ ہیج اینڈ فرمز کا پارٹنر بن گئے۔ رشی نے ایک بلین پاؤنڈ کی عالمی سرمایہ کاری کمپنی کی بنیاد رکھی۔ ان کی کمپنی چھوٹے کاروباروں کی سرمایہ کاری میں مدد کرتی تھی۔ اس کے بعد وہ سیاست میں آگئے۔
یہ بھی پڑھیں:
Boris Johnson Resigns: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفیٰ دے دیا
رشی 2015 میں کنزرویٹو پارٹی سے ایم پی بنے تھے۔ وہ رچمنڈ سے منتخب ہوئے۔ رچمنڈ یارک شائر میں واقع ہے۔ انہوں نے بریگزٹ کی حمایت کی۔ اس کے بعد ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ انہیں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی کابینہ میں جونیئر منسٹر کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا۔ رشی فٹ بال اور کرکٹ کے شوقین ہیں۔ وہ لوگوں میں دیشی رشی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ رشی کو بورس جانسن کا حامی سمجھا جاتا تھا کیونکہ وہ حکومت کی جانب سے اکثر پریس بریفنگ کا چہرہ ہوا کرتے تھے لیکن بعد میں دونوں کے درمیان فاصلے بڑھ گئے۔
کورونا بحران کے دوران ان کے کاموں کی وجہ سے ان کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ اقتصادی پیکج کے فیصلوں کی وجہ سے انہیں کاروباری طبقے کی حمایت بھی مل رہی ہے۔ انہوں نے سیاحت کی صنعت کو 10 ہزار کروڑ کا پیکیج دیا جسے کورونا کے دور میں دھچکا لگا تھا۔ انہوں نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ کسی بھی مزدور کی اجرت میں کمی نہیں کی جائے گی۔
بورس جانسن کی لاک ڈاون کے دوران پارٹی گیٹ کیس میں کافی زیادہ تنقید کا سامنا کر چکے ہیں۔ اس معاملے میں رشی سنک کا نام بھی آیا۔ اس وجہ سے ان پر بھی جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اسے ایک مقررہ جرمانے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ درحقیقت، کووِڈ کی مدت کے دوران، مئی 2020 میں وزیراعظم کی رہائش گاہ پر ایک شراب پارٹی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کی کچھ تصاویر میڈیا پر لیک ہوگئی جس کے بعد یہ معاملہ طول پکڑ لیا کہ عوام پر لاک ڈاون نافذ کرکے خود وزراء اس کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، جس کے بعد بورس جانسن کو معافی مانگنی پڑی۔ رشی کی بیوی اکشتا پر بھی ٹیکس چوری کا الزام ہے۔