نیویارک: چونکہ 24 فروری کو روس-یوکرین جنگ کا ایک سال مکمل ہو رہا ہے، اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیریس نے روس سے یوکرین میں جنگ ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جنگ حل نہیں ہے، جنگ ایک مسئلہ ہے۔ یوکرین کے بارے میں جنرل اسمبلی کے ہنگامی خصوصی اجلاس میں انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ یوکرین میں لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ یوکرینیوں، روسیوں اور اس کے باہر کے لوگوں کو امن کی ضرورت ہے۔ اگرچہ آج امکانات تاریک نظر آ سکتے ہیں، لیکن ہم سب کو اس یقین کے ساتھ کام کرنا چاہیے کہ حقیقی، دیرپا امن اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون میں ہی پوشیدہ ہے۔ لڑائی جتنی دیر تک جاری رہے گی امن کا کام اتنا ہی مشکل ہوتا جائے گا۔ ہمارے پاس کھونے کے لیے ایک لمحہ بھی نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یوکرین پر روس کے حملے کا ایک سال کا نشان یوکرین کے لوگوں اور عالمی برادری کے لیے ایک سنگین سنگ میل ہے۔یہ حملہ ہمارے اجتماعی ضمیر کی توہین ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اس کی وجہ سے انسانی بحران برآمد ہو رہے ہیں اور اس کا اثر یوکرین کے باہر بھی کافی زیادہ محسوس کیا جا رہا ہے۔ گوٹیریس نے کہا کہ یوکرین پر روس کا حملہ کثیرالجہتی نظام کے بنیادی اصولوں اور اقدار کو چیلنج کرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ جنرل اسمبلی نے واضح الفاظ میں روسی فیڈریشن کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کھیرسن، زاپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک کو غیر قانونی طور پر الحاق کرنے کی کوشش کا ذکر کیا۔ ایسا کرتے ہوئے، جنرل اسمبلی نے 1970 کے اپنے تاریخی دوستانہ تعلقات کے اعلامیہ میں بین الاقوامی قانون کے دیرینہ اصولوں کی توثیق بھی کی۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی ریاست کا کوئی علاقہ کسی دوسری ریاست نے طاقت کے استعمال سے حاصل کیا ہو تو اس کو قانونی تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہم یوکرین کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر، خودمختاری، آزادی، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم ہیں۔گٹیریس نے مزید کہا کہ یوکرین کے 40 فیصد باشندوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جنگ میں اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے، موسم سرما میں پانی، توانائی اور حرارتی نظام کو تباہ کر دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں بھی میزبان ممالک کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں جنہوں نے 80 لاکھ سے زیادہ یوکرینی باشندوں کو پناہ دے رکھے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد مہاجرین کا سب سے بڑا بحران اس جنگ نے پیدا کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے یوکرین کے لوگوں کے لیے 5.6 بلین امریکی ڈالر کی انسانی امداد کی اپیل کی تھی۔کوٹیریس نے کہا کہ میں آپ کے مکمل تعاون پر زور دیتا ہوں۔ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے دو بار یوکرین کا دورہ کر چکا ہوں جہاں میں نے بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی شدید خلاف ورزیوں کی شہادتیں سنی ہیں۔ اس تنازعہ میں بھی دوسری جگہوں کی طرح، اقوام متحدہ انصاف اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
ترکیہ کی حکومت اور اقوام متحدہ کے تعاون سے عالمی غذائی تحفظ کو آگے بڑھانے کے لیے بحیرہ اسود کے اناج کے اقدام پر بات کرتے ہوئے گٹیریس نے کہا کہ جاری چیلنجوں کے باوجود، یوکرین سے اناج اور دیگر اشیائے خوردونوش کی ترسیل کے اقدام سے فرق پڑ رہا ہے۔ ہم عالمی منڈیوں میں روسی خوراک اور کھاد کی برآمدات کو آسان بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ اور روسی فیڈریشن کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر عمل درآمد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ یہ عالمی غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے بھی ایک اہم شراکت ہے۔
یورپ کی سب سے بڑی جوہری تنصیب زاپورزہزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ سے متعلق سنگین خطرے کے بارے میں بات کرتے ہوئے یو این سربراہ نے کہا کہ میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی تعریف کرتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل جد و جہد کر رہے ہیں یہ علاقہ محفوظ رہے۔ یوکرین کے تمام جوہری پاور پلانٹس کی حفاظت کی ضمانت ہونی چاہیے۔ دریں اثنا، ہم نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی مضمر دھمکیاں بھی سنی ہیں۔ جوہری ہتھیاروں کا نام نہاد حکمت عملی پر مبنی استعمال قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔