روس اور یوکرین کے درمیان 37 دنوں سے جنگ جاری ہے۔ روس یوکرین کے شہروں پر بمباری کر رہا ہے۔ وہیں یوکرین نے پہلی دفعہ روسی سرحد میں داخل ہو کر حملہ کیا ہے۔ روسی تیل کا ایک ڈپو تباہ ہو گیا ہے۔ روس نے یوکرین پر حملے کا الزام لگایا ہے۔ بیلگوروڈ کے سرحدی علاقے کے گورنر کا کہنا ہے کہ جمعہ کی علی الصبح یوکرین کے دو ہیلی کاپٹروں نے سرحد سے 25 میل دور تیل کے ڈپو پر راکٹ فائر کیے۔ جس سے بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھی۔ فائر فائٹرز اب بھی اس سے نمٹ رہے ہیں۔ وہیں یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے کہا کہ وہ حملے میں یوکرین کے ملوث ہونے کی اطلاعات کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے پاس معلومات نہیں ہیں۔ یوکرین کی وزارت دفاع نے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔Russia Ukraine War
یوکرین پر روس کے اندر تیل کے پلانٹ پر حملے کے الزام کے بعد کریملن نے امن مذاکرات سے دستبردار ہونے کی دھمکی دی ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ "یقیناً، یہ ایسی چیز نہیں ہے جس سے مذاکرات کو جاری رکھا جاسکتا ہے" وہیں سیاسی تجزیہ کاروں کا کہان ہے کہ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ روس جنگ کو بڑھانے یا امن مذاکرات سے دستبردار ہونے کے لیے خود پر جھوٹا حملہ کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Russia-Ukraine talks: روس یوکرین کے درمیان ویڈیو لنک کے ذریعے مذاکرات دوبارہ شروع
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 43 منٹ پر ہوا، حالانکہ تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا ہے کہ روس یوکرین کی طرح ہیلی کاپٹر استعمال کرتا ہے۔ یوکرین کی حکومت نے ابھی تک اس واقعے کی تصدیق نہیں کی ہے، لیکن اگر یہ سچ ہے، تو یہ دوسرا موقع ہو گا جب یوکرین نے پوتن کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔ گزشتہ ہفتے، ایک جلاوطن روسی سیاست دان نے دعویٰ کیا کہ کریملن یوکرین پر فوجیوں کی عام نقل و حرکت کا جواز پیش کرنے کے لیے ایف ایس بی کی سربراہی میں جھوٹے فلیگ آپریشن میں اپنے ہی شہروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔