واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ درحقیقت ٹرمپ کے خلاف خفیہ دستاویزات غیر قانونی طریقے سے اپنے پاس رکھنے سے متعلق مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس معاملے میں ٹرمپ پر فرد جرم عائد کر دیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس سے نکلنے کے بعد بھی سینکڑوں خفیہ دستاویزات اپنے پاس رکھے رہے اور غلط بیانات بھی دیے۔ تفتیشی ایجنسیوں نے ٹرمپ کے خلاف سات مجرمانہ کیسز درج کیے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بتایا کہ انہیں منگل کو میامی کی وفاقی عدالت میں پیش ہونے کے لیے سمن موصول ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس سے نکلنے کے بعد نیشنل آرکائیوز نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اور ان کی ٹیم صدارتی ریکارڈ سے متعلق دستاویزات واپس کرے۔ تاہم کئی مہینوں کے بعد تقریباً 200 خفیہ دستاویزات واپس کی گئیں۔ ایف بی آئی نے اگست 2022 میں ٹرمپ کے مختلف ٹھکانوں پر سرچ آپریشن کیا تھا جس میں ایف بی آئی نے 100 سے زائد خفیہ دستاویزات برآمد کی تھیں۔ ٹرمپ کے خلاف الزامات میں سے ایک سازش رچنے کا الزام بھی شامل ہے۔
ٹرمپ نے خود کو بے قصور بتایا
سابق امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے خلاف نئے مقدمات درج کیے جانے پر پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ 'انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ امریکہ کے سابق صدر کے ساتھ کبھی ایسی چیزیں ہوں گی! یہ اس شخص کے ساتھ ہو رہا ہے جس نے اب تک کے تمام صدور میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں اور اب بھی موجودہ صدر سے زیادہ مقبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں بے قصور ہوں۔
مزید پڑھیں: Donald Trump Update ڈونالڈ ٹرمپ پر جعلسازی کے 34 الزامات عائد
ٹرمپ نے کہا کہ 'یہ امریکہ کی تاریخ کا سیاہ دن ہے'۔ بحیثیت ملک ہم تیزی سے زوال پذیر ہیں لیکن ہم مل کر امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے بھی میدان میں ہیں۔ تاہم اس سے پہلے جنسی زیادتی کے ایک کیس میں بھی ان پر فرد جرم عائد کیا گیا تھا۔ اب خفیہ دستاویزات سے متعلق کیس میں ان پر دوسری بار فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔