ETV Bharat / international

India Canada Tension بھارت کینیڈا کشیدگی کے درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا بڑا انکشاف

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 24, 2023, 4:10 PM IST

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کینیڈا کے شہر برٹش کولمبیا میں خالصتانی علیحدگی پسند رہنما نِجر کی ہلاکت کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اپنے کینیڈین ہم منصبوں کو بریفنگ دی تھی۔ جس کے بعد ہی کینیڈا کو یہ نتیجہ اخذ کرنے میں مدد ملی کہ اس قتل کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سیکیورٹی کے تعلق سے امریکہ اور کینیڈا کے مابین یہ معمول کا تبادلہ تھا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

نیویارک: بھارت اور کینیڈا کے مابین سفارتی کشیدگی کے درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بڑا انکشاف کیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق کینیڈین حکومت نے امریکی خفیہ ایجنسیوں سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر بھارتی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ اخبار میں شائع خبر کے مطابق خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اس بارے میں اہم معلومات کینیڈین حکومت کو شیئر کی تھیں۔ جس کے بعد کینیڈین حکومت اس نتیجے پر پہنچی کہ اس کے مبینہ شہری کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نجر کو 18 جون کو برٹش کولمبیا میں سکھ مندر کے باہر قتل کیا گیا تھا، جس کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اس قتل کے حوالے سے کچھ شواہد اپنے کینیڈین ہم منصبوں کو پیش کیے تھے، جس سے کینیڈا کو یہ نتیجہ اخذ کرنے میں مدد ملی کہ اس واقعے کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے۔ اخبار نے اس پورے عمل میں شامل دو اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں سے معلومات ملنے کے بعد کینیڈین حکومت نے معاملے کی مزید تحقیقات کی۔

تحقیقات کے بعد کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسی نے مزید ٹھوس شواہد اکٹھے کیے جن سے واضح نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔ تاہم اخبار نے ان افسران کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ آیا یہ افسران امریکی انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں یا کینیڈین حکومت سے۔ یہ رپورٹ کینیڈا میں امریکی سفیر ڈیوڈ کوہن کے ان دعوؤں سے مماثلت بھی رکھتی ہے جس میں انھوں کہا تھا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا ہندوستان پر الزام ' فائیو آئیز پارٹنرز کے درمیان شیئر کردہ انٹیلی جنس' پر مبنی تھا۔ کینیڈا کے علاوہ فائیو آئیز انٹیلی جنس شیئرنگ نیٹ ورک میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ یہ 1946 میں قائم کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

اتحادی حکام کا کہنا تھا کہ نجر کے قتل ہونے تک امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی اس کا کوئی علم نہیں تھا۔ معلومات کے مطابق امریکہ اس سازش یا اس میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق شواہد سے لاعلم تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ اگر امریکی حکام کے پاس پیشگی اطلاع ہوتی تو وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے 'ڈیوٹی ٹو وارننگ' کے اصول کے تحت فوری طور پر کینیڈا کی حکومت کو آگاہ کر دیتے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈین حکام نے نجر کو خبردار بھی کیا تھا۔ تاہم اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ بھارتی حکومت اسے نشانہ بنانے جا رہی ہے۔

ٹائمز نے رپورٹ میں یہ نھی کہا ہے کہ امریکہ معمول کے مطابق اپنے قریبی انٹیلی جنس شراکت داروں کے ساتھ سیکیورٹی مسائل کو شیئر کرتا ہے۔ قتل کے بارے میں متعلقہ معلومات جان بوجھ کر مختلف انٹیلی جنس اسٹریمز کے پیکج کے حصے کے طور پر شیئر کی گئیں۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے اس معاملے میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکام اس قتل پر بات کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ امریکہ اپنے دو اتحادیوں کے درمیان اچھا توازن برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے اور نجر کے قتل پر 'احتساب' کو یقینی بنائے۔ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ امریکہ ہندوستان اور کینیڈا کے ساتھ رابطے میں ہے جو دونوں کے قریبی اتحادی ہیں۔

نیویارک: بھارت اور کینیڈا کے مابین سفارتی کشیدگی کے درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بڑا انکشاف کیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق کینیڈین حکومت نے امریکی خفیہ ایجنسیوں سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر بھارتی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ اخبار میں شائع خبر کے مطابق خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اس بارے میں اہم معلومات کینیڈین حکومت کو شیئر کی تھیں۔ جس کے بعد کینیڈین حکومت اس نتیجے پر پہنچی کہ اس کے مبینہ شہری کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے۔

اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نجر کو 18 جون کو برٹش کولمبیا میں سکھ مندر کے باہر قتل کیا گیا تھا، جس کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اس قتل کے حوالے سے کچھ شواہد اپنے کینیڈین ہم منصبوں کو پیش کیے تھے، جس سے کینیڈا کو یہ نتیجہ اخذ کرنے میں مدد ملی کہ اس واقعے کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے۔ اخبار نے اس پورے عمل میں شامل دو اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں سے معلومات ملنے کے بعد کینیڈین حکومت نے معاملے کی مزید تحقیقات کی۔

تحقیقات کے بعد کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسی نے مزید ٹھوس شواہد اکٹھے کیے جن سے واضح نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔ تاہم اخبار نے ان افسران کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ آیا یہ افسران امریکی انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں یا کینیڈین حکومت سے۔ یہ رپورٹ کینیڈا میں امریکی سفیر ڈیوڈ کوہن کے ان دعوؤں سے مماثلت بھی رکھتی ہے جس میں انھوں کہا تھا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا ہندوستان پر الزام ' فائیو آئیز پارٹنرز کے درمیان شیئر کردہ انٹیلی جنس' پر مبنی تھا۔ کینیڈا کے علاوہ فائیو آئیز انٹیلی جنس شیئرنگ نیٹ ورک میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ یہ 1946 میں قائم کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

اتحادی حکام کا کہنا تھا کہ نجر کے قتل ہونے تک امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو بھی اس کا کوئی علم نہیں تھا۔ معلومات کے مطابق امریکہ اس سازش یا اس میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق شواہد سے لاعلم تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ اگر امریکی حکام کے پاس پیشگی اطلاع ہوتی تو وہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے 'ڈیوٹی ٹو وارننگ' کے اصول کے تحت فوری طور پر کینیڈا کی حکومت کو آگاہ کر دیتے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈین حکام نے نجر کو خبردار بھی کیا تھا۔ تاہم اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ بھارتی حکومت اسے نشانہ بنانے جا رہی ہے۔

ٹائمز نے رپورٹ میں یہ نھی کہا ہے کہ امریکہ معمول کے مطابق اپنے قریبی انٹیلی جنس شراکت داروں کے ساتھ سیکیورٹی مسائل کو شیئر کرتا ہے۔ قتل کے بارے میں متعلقہ معلومات جان بوجھ کر مختلف انٹیلی جنس اسٹریمز کے پیکج کے حصے کے طور پر شیئر کی گئیں۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے اس معاملے میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکام اس قتل پر بات کرنے سے گریزاں ہیں کیونکہ امریکہ اپنے دو اتحادیوں کے درمیان اچھا توازن برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے اور نجر کے قتل پر 'احتساب' کو یقینی بنائے۔ جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ امریکہ ہندوستان اور کینیڈا کے ساتھ رابطے میں ہے جو دونوں کے قریبی اتحادی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.