واشنگٹن: جو بائیڈن کو نائب صدر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد یونیورسٹی میں پڑھانے کے لیے 10 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے لیکن انھوں نے کبھی کلاس نہیں لی۔ یونیورسٹی آف پنسلوانیا نے انھیں یہ رقم دی تھی۔ میکسیکو سٹی میں نارتھ امریکہ لیڈر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا تھا کہ میں نائب صدر کا عہدہ چھوڑنے کے چار سال بعد وہاں پروفیسر تھا۔
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی آف پنسلوانیا نے انھیں دو سال کے لیے ادائیگی کی تھی۔اس کے باوجود انھوں نے ایک بھی کلاس نہیں لی۔ یہ انکشاف ریپبلکن نیشنل کمیٹی ریسرچ نے کیا ہے۔ یہ کمیٹی پہلے بھی بائیڈن کے حوالے سے ایسے کئی انکشافات کر چکی ہے۔کمیٹی کا خیال ہے کہ بائیڈن جھوٹ بولتے ہیں۔ بائیڈن 2017-19 میں فلاڈیلفیا اسکول میں اعزازی پروفیسر تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق بائیڈن کو فلاڈیلفیا میں 2017ء میں 3 لاکھ 71 ہزار 159 جبکہ 2018ء اور 2019ء میں 5 لاکھ 40 ہزار 484 ڈالر دیے گئے، 2017 میں، بائیڈن نے باضابطہ طور پر 'بینجمن فرینکلن صدارتی پریکٹس پروفیسر' کا عہدہ قبول کیا تھا۔ انہوں نے واشنگٹن میں پین بائیڈن سینٹر فار ڈپلومیسی اینڈ گلوبل انگیجمنٹ کی بنیاد رکھی۔ ڈیلاویئر یونیورسٹی میں بائیڈن انسٹی ٹیوٹ بھی کھولا گیا۔ تاہم ہر جگہ ان کا کردار صرف اعزازی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Hillary Clinton as Professor ہیلری کلنٹن نے کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں
انہوں نے لیکچر ضرور دیے، لیکن کوئی کورس مکمل طور پر نہیں پڑھایا۔ براک اوباما کے دور میں جب وہ نائب صدر تھے، انہوں نے پینسیلوانیا یونیورسٹی میں اعزازی پروفیسر کا عہدہ سنبھالا۔ اپریل 2019 میں، یونیورسٹی نے ایک ریلیز جاری کیا۔ جس میں بتایا گیا کہ بائیڈن نے باضابطہ طور پر صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان کر دیا ہے تو بہت سے لوگوں نے سوال کیا ہے کہ بائیڈن کا کیا کردار اب ہو گا۔ ٹیکس فارم میں بائیڈن نے یونیورسٹی سے نو لاکھ امریکی ڈالر وصول کرنے کی معلومات دی تھیں۔