پاکستان نے بدھ کو بھارت اور امریکہ کے درمیان ٹو پلس ٹو وزارتی مذاکرات US-India 2+2 dialogue کے بعد جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں پاکستان اور دہشت گردی کے تذکرے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔Pakistan Rejects US-India Joint Statement پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، "بیان میں بعض غیرضروری دہشت گرد تنظیموں کا حوالہ دونوں ممالک کی انسداد دہشت گردی کی غلط توجہ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دو ممالک اپنے سیاسی فائدے کے لیے مشترکہ طور پر تیسرے ملک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ یہ ممالک دہشت گردی کے حقیقی اور ابھرتے ہوئے خطرات کے بارے میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے لیے دو طرفہ تعاون کا طریقہ کار استعمال کیا جا رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کے خلاف مشترکہ بیانات بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان میں اعتبار کا فقدان ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ یہ نوٹ کیا گیا کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں عالمی برادری کا ایک بڑا، فعال، قابل اعتماد اور رضامند شراکت دار رہا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، "دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور قربانیوں کا امریکہ سمیت عالمی برادری نے بڑے پیمانے پر اعتراف کیا ہے۔خطے کے کسی ملک نے امن کے لیے پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: US Monitoring Rise in 'Human Rights Abuses' in India: بھارت میں 'انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ' پر امریکی کی نظر
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کی اشتعال انگیزی اس کی ریاستی دہشت گردی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کے خلاف مظالم کو چھپانے کی ایک مایوس کن کوشش ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا، "امریکہ بھارت کے مشترکہ بیان میں پاکستان کے حوالے سے نامناسب حوالہ کے بارے میں ہمارے تحفظات اور مسترد کیے جانے سے سفارتی ذرائع سے امریکی فریق کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔"