نئی دہلی: امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اتوار کو سنگاپور سے بھارت پہنچے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شراکت داری کو مزید مضبوط کیا جاسکے۔ ان کی آمد پر بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے پینٹاگون چیف کا استقبال کیا۔ لائیڈ آسٹن اپنے چار ملکی دورے کے تیسرے مرحلے کا آغاز بھارت پہنچ کر کیا ہے۔ ٹویٹر پر امریکی وزیر دفاع نے لکھا کہ میں اپنی اہم دفاعی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے بارے میں بات چیت کے لیے اہم رہنماؤں سے ملاقات کے لیے بھارت آرہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ساتھ مل کر ہم آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے مشترکہ وژن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
-
I’m returning to India to meet with key leaders for discussions about strengthening our Major Defense Partnership.
— Secretary of Defense Lloyd J. Austin III (@SecDef) June 4, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Together, we’re advancing a shared vision for a free and open Indo-Pacific. pic.twitter.com/P73Oy2npDx
">I’m returning to India to meet with key leaders for discussions about strengthening our Major Defense Partnership.
— Secretary of Defense Lloyd J. Austin III (@SecDef) June 4, 2023
Together, we’re advancing a shared vision for a free and open Indo-Pacific. pic.twitter.com/P73Oy2npDxI’m returning to India to meet with key leaders for discussions about strengthening our Major Defense Partnership.
— Secretary of Defense Lloyd J. Austin III (@SecDef) June 4, 2023
Together, we’re advancing a shared vision for a free and open Indo-Pacific. pic.twitter.com/P73Oy2npDx
لائیڈ آسٹن کا نئی دہلی دورہ، بھارت امریکہ نئی دفاعی اختراعات اور صنعتی تعاون کے اقدامات کو آگے بڑھانے اور امریکہ اور بھارتی فوجوں کے درمیان آپریشنل تعاون کو وسعت دینے کی کوششوں کو جاری رکھنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔ پینٹاگون نے وزیر دفاع کے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سنگاپور کے بعد، سکریٹری آسٹن وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کے لیے نئی دہلی جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے جون میں وائٹ ہاؤس کے آئندہ ریاستی دورے کے پیش نظر یہ دورہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ آسٹن نے سنگاپور میں شنگری لا ڈائیلاگ میں شرکت کی اور ان کا پہلا پڑاؤ ٹوکیو میں تھا جہاں انھوں نے جاپانی وزیر دفاع یاسوکاسو ہماڈا اور دیگر سینئر رہنماؤں سے ملاقات کی اور جاپان میں تعینات امریکی فوجیوں کا دورہ کیا۔ بعد میں جاپان سے وہ سنگاپور گئے، جہاں انہوں نے سنگاپور میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے 20ویں شنگری لا ڈائیلاگ میں خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- PM Modi To Visit America وزیر اعظم مودی اگلے مہینے امریکہ کا دورہ کریں گے
- امریکہ کے لیے بھارت ایک اہم پارٹنر اور پاکستان حساس خطے میں قابل قدر شراکت دار، امریکی محکمہ خارجہ
سنگاپور میں اپنے قیام کے دوران، انہوں نے پورے خطے میں امریکی شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے اہم دو طرفہ ملاقاتیں بھی کیں۔نئی دہلی کے بعد امریکی وزیر دفاع فرانس کے دورے پر روانہ ہوں گے۔ واضح رہے کہ پی ایم مودی کے دورہ امریکہ سے عین قبل کانگریس (امریکی پارلیمنٹ)کی ایک طاقتور کمیٹی نے بھارت کو نیٹو پلس میں شامل کرکے اسے مضبوط بنانے کی سفارش کی ہے اور اس قدم کو چین کو روکنے والا اقدام قرار دیا ہے۔ نیٹو پلس کے پانچ رکنی گروپنگ میں بھارت کو شامل کرنے کی تجویز کمیٹی نے "چینی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ اسٹریٹجک مقابلہ" جیتنے کے لیے دی ہے۔
فی الحال، نیٹو پلس پانچ ایک حفاظتی انتظام ہے جو عالمی دفاعی تعاون کو فروغ دینے کے لیے کام کرتا ہے اور اس میں نیٹو اور پانچ منسلک ممالک، آسٹریلیا، جاپان، اسرائیل، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت کو نیٹو پلس میں شامل کرنے کا مطلب ہے کہ ان ممالک اور بھارت کے درمیان ہموار انٹیلی جنس شیئرنگ کی سہولت اور کم سے کم وقت کے وقفے کے ساتھ جدید ترین فوجی ٹیکنالوجی تک رسائی۔