واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے "بڑے پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں سے نمٹنے کی حکمت عملی" کے عنوان سے اپنی دستاویز میں ایران اور شمالی کوریا کو "مستقل خطرہ" قرار دیا ہے ۔ پینٹاگون نے 2014 کے بعد پہلی بار "بڑے پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی" دستاویز شائع کی ہے۔ دستاویز میں ایران اور شمالی کوریا کو ’مستقل خطرہ‘ قرار دیا گیا ہے، جب کہ چین کو ’بڑھتا ہوا خطرہ‘ اور روس کو ’شدید خطرہ‘ قرار دیا گیا ہے۔
شمالی کوریا سے متعلق دستاویز کے سیکشن میں کہا گیا ہے کہ صلاحیت کی ترقی شمالی کوریا کو تنازع کے کسی بھی مرحلے پر جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ ایران کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ایران فی الحال جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر عمل نہیں کر رہا ہے، لیکن اس ملک کے پاس 2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں جوہری ٹیکنولوجی کو فروغ دیتے ہوئے جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس سے قبل ایران نے امریکہ آرمینیا مشترکہ فوجی مشقوں کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ مسلح افواج کا مقصد کبھی بھی سلامتی کو یقینی بنانا نہیں رہا۔ امریکی فوج جہاں بھی گئی ہے وہاں عدم استحکام اور سکیورٹی مسائل کا سبب بنی ہے۔ واضح رہے کہ نیوز ایجنسی ژنہوا نے بھی 'امریکہ کی فوجی قیادت کی اصلیت، حقائق اور خطرات' کے عنوان سے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی فوجی قیادت نے صرف جنگیں چھیڑ کر اور دوسرے ممالک پر حملے کرکے دنیا کے لیے تباہی لائی ہے۔ جبکہ امریکہ کو بھی اس سے شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نائن الیون حملوں کے بعد امریکا کی جانب سے شروع کی گئی جنگوں میں 7 ہزار سے زائد امریکی فوجی اور تقریباً امریکی دفاعی سیکٹر میں کنٹریکٹ پر کام کرنے والے 8 ہزار افراد ہلاک ہوئے جب کہ 30 ہزار سے زائد فوجیوں نے خودکشی کی جو جنگ میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد سے چار گنا زیادہ ہے۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: