واشنگٹن: امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے بھارت میں مذہبی آزادی پر سماعت کرے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر جو بائیڈن کے درمیان دو کامیاب دو طرفہ ملاقاتوں کے بعد کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ یہ سماعت اس بات پر توجہ مرکوز کرے گی کہ امریکی حکومت مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بھارتی حکومت کے ساتھ کس طرح کام کر سکتی ہے۔
کمیشن نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران بھارتی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی امتیازی پالیسیوں کو نافذ کیا ہے اور ان پر عمل بھی کیا ہے۔ ان میں مذہب تبدیلی مخالف قوانین، گائے کے ذبیحہ سے متعلق قانون، مذہب کی بنیاد پر شہریت کو ترجیح دینے والے قوانین اور شہری اداروں کے لیے غیر ملکی فنڈنگ پر پابندی شامل ہیں۔ کمیشن نے مزید کہا کہ جولائی میں ہریانہ میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا پھیلنا اور منی پور میں عیسائی اور یہودی اقلیتوں کے خلاف حملے، جو بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو کم کرنے کے لیے نئی حکمت عملیوں پر بات کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی کمیشن کی سماعت میں اقلیتی مسائل کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ویرنس کے ساتھ کانگریس (امریکی پارلیمنٹ) کی لاء لائبریری کے غیر ملکی ماہر قانون طارق احمد، ہیومن رائٹس واچ کی واشنگٹن ڈائریکٹر سارہ یاگر، ہندوس فار ہیومن رائٹس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنیتا وشواناتھ اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر عرفان نورالدین کو گواہی دینے کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی رپورٹ، بھارت میں اقلیتوں پر حملے اور انہدامی کارروائی کا ذکر
- بھارت نے مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن کی رپورٹ مسترد کر دی
کمیشن نے کہا کہ گواہ بھارتی حکومت کے قانونی فریم ورک اور امتیازی پالیسیوں کے نفاذ پر تبادلہ خیال کریں گے، مذہبی آزادی کے موجودہ حالات کی وضاحت کریں گے اور امریکہ سے ملک میں مذہبی آزادی اور متعلقہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔
واضح رہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف ایک مشاورتی ادارہ ہے جو بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امور پر امریکی کانگریس اور انتظامیہ کو مشورہ دیتا ہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف 2020 سے ہی امریکی محکمہ خارجہ سے سفارش کر رہا ہے کہ وہ بھارت کو مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے خاص تشویش کے ملک کے طور پر نامزد کرے۔