ٹوکیو: امریکی صدر جوبائیڈن نے ہفتہ کو جاپان کے ہیروشیما میں جاپان کے وزیر اعظم فومیو کشیدا، ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی کے ساتھ کواڈ لیڈروں کی میٹنگ میں شرکت کی۔ بی بی سی نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔امریکی صدر جوبائیڈن نے آج کہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات اس سال کے شروع میں ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرائے جانے کے بعد سے خراب ہو گئے ہیں لیکن اسے بہت جلد ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ نومبر 2022 میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں جی-20 سربراہی اجلاس میں چینی صدر کے ساتھ ان کی بات چیت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ اس سال فروری میں امریکہ نے مبینہ طور پر ایک چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا جس کے بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان سفارتی تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کے دورہ بیجنگ کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے ایک موقع کے طور پر دیکھا جا رہا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد ان کا دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی۔7 سربراہی اجلاس کے بعد آج ایک پریس کانفرنس کے دوران بائیڈن سے پوچھا گیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان منصوبہ بند ہاٹ لائن کیوں کام نہیں کر رہی ہے۔
اس پر امریکی صدر نے کہا کہ آپ ٹھیک کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کھلی ہاٹ لائن ہونی چاہیے۔ صدر شی اور میں نے بالی کانفرنس میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ہم یہ کرنے جا رہے ہیں اور ملیں گے، لیکن بدقسمتی سے اس کے بعد جاسوسی غبارے کے احمقانہ حادثات ہوئے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسے مار گرایا گیا لیکن باہمی مذاکرات کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ بہت جلد پگھلنا شروع ہو جائے گا۔ تاہم، صدر بائیڈن نے اتوار کو ان اقدامات کا دفاع کیا، جس کے ایک دن بعد جی۔7 بڑی معیشتوں نے چین کو ان کی فوجی سرگرمیوں پر خبردار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں ہمارے تمام اتحادیوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ بائیڈن نے کہا کہ یہ کوئی مخالفانہ عمل نہیں ہے، لیکن ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ ہم جوں کا توں صورت حال کو برقرار رکھنے کے لیے سب کچھ کرنے کے اہل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: US on China Relation ہمارا ہدف چین کے ساتھ سرد جنگ شروع کرنا نہیں، امریکہ
یو این آئی