یروشلم: شمالی غزہ کو کھنڈر اور قبرستان میں تبدیل کرنے کے بعد اب اسرائیل اپنی جارحیت کو جنوبی غزہ کی جانب موڑنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کی اس جارحیت کو اس کے سب سے اہم اتحادی امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہوگئی ہے۔
- امریکہ جنوبی غزہ پر حملے کے حق میں:
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے اور غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کرتے ہوئے شہریوں کی حفاظت پر دھیان دے۔ اسرائیل کے دورے پر آئے بلنکن نے حالانکہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی امید بھی ظاہر کی۔ بلنکن نے کہا کہ اگر اسرائیل جنگ دوبارہ شروع کرتا ہے اور حماس کا پیچھا کرنے کے لیے جنوبی غزہ کے خلاف پیش قدمی کرتا ہے تو اسے بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کرتے ہوئے شہریوں کے تحفظ کے لیے "واضح منصوبہ" بنانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی لیڈر اس بات کو سمجھتے ہیں کہ، شمالی غزہ میں بڑے پیمانے ہوئی نقل مکانی جنوب میں دہرائی نہیں جانی چاہیئے۔
- جنگ بندی کے ساتویں روزہ قیدیوں کی رہائی:
اسرائیلی فوج کے مطابق جمعرات کو غزہ کی پٹی میں حماس کی قید سے 8 اسرائیلی یرغمالیوں کو عارضی جنگ بندی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر رہا کیا گیا ہے۔ حماس نے ایک ویڈیو بھی جاری کیا ہے، جس میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ ایک منظر میں، نقاب پوش بندوق بردار دو یرغمالیوں کو انتظار کرنے والی گاڑیوں میں لے گئے۔ اس دوران وہاں تماشائیوں کے ہجوم نے چیخ پکار کیا اور سیٹیاں بجائیں۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے بھوک ہڑتال
وہیں، اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت جمعہ کی صبح سویرے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ یہ بس جمعہ کی صبح رام اللہ شہر پہنچی۔ حماس کے سبز جھنڈے اٹھائے ہوئے درجنوں افراد نے قیدیوں کا استقبال کیا۔ اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے لوگوں نے قیدیوں کو گلے لگا لیا۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد گزشتہ جمعہ سے ہر رات یہ قیدیوں کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے جنگ بندی کے سات روز میں اسرائیل نے 240 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے جبکہ حماس اب تک 105 یرغمالیوں کو رہا کر چکا ہے۔