واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے کئی مواقع پر بھارتی حکومت کے ساتھ بات چیت کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ خالصتانی علیحدگی پسند ہردیپ سنگھ نجار کی موت کی تحقیقات میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔ گزشتہ ہفتے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ ملاقات کے دوران یہ مسئلہ سکریٹری آف اسٹیٹ ٹونی بلنکن نے اٹھایا تھا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے اپنی ڈیلی نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جیسا کہ ٹونی بلنکن نے اس وقت واضح کیا تھا، میں اب اس بات کا اعادہ کروں گا کہ ہم اس مسئلہ پر اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ رابطہ بنائے ہوئے ہیں۔میتھیو ملر نے کہا کہ "ہم نے متعدد مواقع پر ہوئی بات چیت میں بھارتی حکومت پر کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹری کو جمعہ کو وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں ایسا کرنے کا موقع ملا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کینیڈا کشیدگی کے درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا بڑا انکشاف
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بھارت نے کینیڈا کے ساتھ تعاون کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ملر نے کہا کہ یہ نئی دہلی کو جواب دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی حکومت اپنا جواب خود دے گی اور میں امریکی حکومت سے متعلق بات کروں گا، اور ہم تعاون پر زور دیتے ہیں۔
برٹش کولمبیا میں 18 جون کو اپنے ملک کی سرزمین پر خالصتانی انتہا پسند نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے "ممکنہ" ملوث ہونے کے ٹروڈو کے دھماکہ خیز الزامات کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی پھیل گئی ہے۔ بھارت نے 2020 میں نجر کو دہشت گرد کے طور پر نامزد کیا تھا۔ بھارت نے ناراضگی جتاتے ہوئے سختی سے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور اوٹاوا کی طرف سے اس معاملے پر ایک بھارتی اہلکار کو ملک بدر کرنے کے بعد دہلی سے ایک اعلیٰ کینیڈا کے سفارت کار کو ملک بدر کر دیا۔