اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کو ایک قرارداد منظور کی جس میں بحیرہ احمر کے علاقے میں تجارتی جہازوں پر یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایرانی حمایت یافتہ حوثی، 2014 سے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ خانہ جنگی میں مصروف ہیں۔ حوثی گروپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی کے جواب میں یہ حملے کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی قرارداد کی سرپرستی امریکہ اور جاپان نے کی۔ قرارداد کو 0-11 کے ووٹوں سے منظور کیا گیا۔ روس، چین، الجیریا اور موزمبیق ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔ ووٹنگ سے سے قبل، کونسل نے تین مجوزہ روسی ترامیم کو بھاری اکثریت سے مسترد کر دیا۔ کسی ترمیم یا قرارداد کی منظوری کے لیے 15 رکنی سلامتی کونسل میں کم از کم نو ارکان کی منظوری اور ویٹو کی ضرورت نہیں ہے۔ مجوزہ ترامیم میں سے دو کو صرف چار ووٹ ملے اور ایک کو پانچ ووٹ ملے۔ امریکہ اور برطانیہ دونوں نے تینوں ترامیم کے خلاف ووٹ دیا، لیکن ان کے ویٹو کو شمار نہیں کیا گیا کیونکہ ترامیم کم از کم نو ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔
-
#BREAKING: The resolution on the maintenance of international peace and security in the Red Sea has been adopted. Voting results:
— UN News (@UN_News_Centre) January 10, 2024 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
In favor: 11
Abstentions: 4
Against: 0 pic.twitter.com/5UMcEmbU3U
">#BREAKING: The resolution on the maintenance of international peace and security in the Red Sea has been adopted. Voting results:
— UN News (@UN_News_Centre) January 10, 2024
In favor: 11
Abstentions: 4
Against: 0 pic.twitter.com/5UMcEmbU3U#BREAKING: The resolution on the maintenance of international peace and security in the Red Sea has been adopted. Voting results:
— UN News (@UN_News_Centre) January 10, 2024
In favor: 11
Abstentions: 4
Against: 0 pic.twitter.com/5UMcEmbU3U
اس قراداد میں کہا گیا ہے کہ کم از کم دو درجن حوثی حملوں نے عالمی تجارت کو متاثر کیا ہے۔ قراداد میں حوثیوں سے جاپانی کارگو جہاز گلیکسی لیڈر کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس جہاز کا تعلق اسرائیلی کمپنی سے ہے جسے حوثیوں نے 19 نومبر کو اس کے عملے سمیت قبضے میں لیا تھا۔
بحیرہ احمر مشرق وسطیٰ اور ایشیا کو نہر سوئز اور اس کے تنگ آبنائے باب المندب کے ذریعے یورپ سے جوڑتا ہے۔ سالانہ تیل کی تمام تجارت کا تقریباً 10 فیصد اور ایک اندازے کے مطابق 1 ٹریلین امریکی ڈالرس کا سامان آبنائے سے گزرتا ہے۔ امریکی قیادت میں کئی ممالک کا اتحاد بحیرہ احمر میں حملوں کو روکنے کی کوشش میں لگاتار گشت کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کے حوثی جنگجوؤں نے بحیرہ احمر میں اسرائیل سے منسلک بحری جہاز کو ہائی جیک کر لیا