ETV Bharat / international

UN urges Iran ایران احتجاجی مظاہروں کو دبانے کیلئے سزائے موت نہ بنائے، اقوام متحدہ

author img

By

Published : Nov 12, 2022, 6:27 PM IST

اقوام متحدہ نے ایرانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک میں احتجاجی مظاہروں کو دبانے کے لیے سزائے موت کو آلہ کار نہ بنائیں۔ایرانی حکام کو ملک گیر مظاہروں کا سر کچلنے کے لیے سزائے موت کو ایک مہرے کے طور پر استعمال نہ کا انتباہ دیے جانے والے اس بیان میں زیر حراست مظاہرین کو رہا کرنے کی اپیل کا اعادہ بھی کیا گیا ہے۔Protest In Iran Iran Anti Hijab Protest

Etv Bharat
Etv Bharat

واشنگٹن: اقوام متحدہ نے ایرانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک میں احتجاجی مظاہروں کو دبانے کے لیے سزائے موت کو آلہ کار نہ بنائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے 16 ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں 29 اکتوبر کو 8 افراد کو سزائے موت دیے جا سکنے پر مبنی فرد جرم عائد کی گئی ہے جس میں دنیا میں فساد برپا کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔Iran Anti Hijab Protest

ایرانی حکام کو ملک گیر مظاہروں کا سر کچلنے کے لیے سزائے موت کو ایک مہرے کے طور پر استعمال نہ کا انتباہ دیے جانے والے اس بیان میں زیر حراست مظاہرین کو رہا کرنے کی اپیل کا اعادہ بھی کیا گیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مظاہروں کو مکمل طور پر روکنے کے لیے سزائے موت صادر کی جا سکنے والی فرد جرم بناتے ہوئے انہیں قلیل مدت میں سزا دیے جانے کا احتمال پایا جاتا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کی صف اول میں شامل دوشیزاوں اور خواتین تفریق بازی کے قوانین ، پالیسیوں اور عمل درآمد کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہیں ، جنہیں اس مطالبے کو ایک جرم ہونے کی پاداش میں جیل میں بند کیا جا رہا ہے ، ہمیں انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف سخت گیر کاروائیاں کرنے کی تشویش لا حق ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 16 ستمبر سے اب تک ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں خواتین اور نوجوان شامل ہیں اور ان میں سے 14 افراد کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے اور کچھ قیدِ تنہائی میں ہیں۔ مظاہروں کے خلاف جبری کاروائیاں جاری ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کاروائیوں کے دوران کم از کم 304 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں 24 خواتین اور 41 بچے شامل ہیں۔

واشنگٹن: اقوام متحدہ نے ایرانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک میں احتجاجی مظاہروں کو دبانے کے لیے سزائے موت کو آلہ کار نہ بنائیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے 16 ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں 29 اکتوبر کو 8 افراد کو سزائے موت دیے جا سکنے پر مبنی فرد جرم عائد کی گئی ہے جس میں دنیا میں فساد برپا کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔Iran Anti Hijab Protest

ایرانی حکام کو ملک گیر مظاہروں کا سر کچلنے کے لیے سزائے موت کو ایک مہرے کے طور پر استعمال نہ کا انتباہ دیے جانے والے اس بیان میں زیر حراست مظاہرین کو رہا کرنے کی اپیل کا اعادہ بھی کیا گیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مظاہروں کو مکمل طور پر روکنے کے لیے سزائے موت صادر کی جا سکنے والی فرد جرم بناتے ہوئے انہیں قلیل مدت میں سزا دیے جانے کا احتمال پایا جاتا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کی صف اول میں شامل دوشیزاوں اور خواتین تفریق بازی کے قوانین ، پالیسیوں اور عمل درآمد کے خاتمے کا مطالبہ کر رہی ہیں ، جنہیں اس مطالبے کو ایک جرم ہونے کی پاداش میں جیل میں بند کیا جا رہا ہے ، ہمیں انسانی حقوق کے علمبرداروں کے خلاف سخت گیر کاروائیاں کرنے کی تشویش لا حق ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 16 ستمبر سے اب تک ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں خواتین اور نوجوان شامل ہیں اور ان میں سے 14 افراد کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے اور کچھ قیدِ تنہائی میں ہیں۔ مظاہروں کے خلاف جبری کاروائیاں جاری ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کاروائیوں کے دوران کم از کم 304 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں 24 خواتین اور 41 بچے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Iran Anti Hijab Protest گزشتہ چھ ہفتوں میں چودہ ہزار افراد کی گرفتاریاں، اقوام متحدہ

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.