اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے ساتھ بات چیت جاری رہنی چاہیے۔ افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ روزا اوتن بائیوا نے افغانستان پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کیا۔ انھوں نے بتایا کہ افغانستان جو کہ زراعت پر مبنی معاشرہ ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی خشک سالی سے شدید متاثر ہوا ہے، اوتن بائیوا نے اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ملک کے لیے امدادی منصوبے کی حمایت کریں۔
اوتن بائیوا نے کہا کہ انسانی امداد کے بہت سے پروگرام ناکافی فنڈنگ کی وجہ سے ختم کر دیے گئے ہیں اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موسم سرما سے قبل امداد میں فوری اضافہ کیا جانا چاہیے۔ اوتن بائیوا نے نشاندہی کی کہ خلاف ورزیوں کے باوجود طالبان انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے انعقاد کے حوالے سے تنقیدیں ہو رہی ہیں۔
ہمارا استدلال ہے کہ طالبان انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھنا چاہیے۔ بات چیت کا مطلب تسلیم کرنا نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم زیر بحث پالیسیوں کو قبول کریں اس کے برعکس، ہم بات چیت کے ذریعے ان پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
- طالبان حکومت کے بعد چین افغانستان میں سفیر تعینات کرنے والا پہلا ملک بن گیا
- چین، افغانستان پر روس کے ساتھ قریبی تعاون کے لیے تیار: چینی وزیر خارجہ
انہوں مزید کہا کہ فریقین کے درمیان اعتماد کا فقدان بدستور ایک مسئلہ بنا ہوا ہے، لیکن بات چیت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں مسائل کے باوجود، اب بھی ایک موقع ہے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش جاری رکھنی چاہیے کہ بات چیت کے دروازے بند نہ ہوں اور یہ بات چیت تبدیلی کا باعث بنے۔ (یو این آئی)