ETV Bharat / international

Boris Johnson Faces No Confidence Motion: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو تحریک عدم اعتماد کا سامنا

author img

By

Published : Jun 6, 2022, 10:10 PM IST

جون 2020 میں لندن کی ڈاؤننگ سٹریٹ میں منعقدہ سالگرہ کی تقریب میں 40 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے کووڈ لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات پر بورس جانسن Boris Johnson کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد یہ عدم اعتماد کی تحریک آئی ہے۔ عدم اعتماد کی کامیابی کے کم از کم 180 ووٹ درکار ہوں گے۔Boris Johnson Faces No-Confidence Vote in UK

UK PM Boris Johnson
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن

لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن Boris Johnson کے خلاف ڈاؤننگ سٹریٹ میں پارٹی کرنے اور کووڈ لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے پیر کو تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔ یہ اعلان کنزرویٹو پارٹی کی ایک کمیٹی کے چیئرمین نے کیا۔ عدم اعتماد کے خطوط کے انچارج گراہم بریڈی نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے 54 ایم پیز (15 فیصد) اس کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اسے پیر کی شام کو ہاؤس آف کامنز میں رکھا جائے گا۔ Boris Johnson Faces No-Confidence Vote in UK

کنزرویٹو پارٹی کے موجودہ قوانین کے تحت، اگر جانسن جیت جاتے ہیں، تو انہیں کم از کم 12 ماہ تک اس طرح کی ایک اور تحریک عدم اعتماد کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کابینہ اب تک جانسن کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑی ہے، جس میں برطانیہ کی سیکریٹری آف اسٹیٹ لز ٹرس بھی شامل ہیں۔ ٹرس کو وزارت عظمیٰ کے سب سے بڑے امیدوار بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے پیر کو کہا کہ وزیراعظم بورس جانسن کو عدم اعتماد کے ووٹ میں ان کی 100 فیصد حمایت حاصل ہے جس کا انہیں پیر کو سامنا کرنا ہوگا۔ ٹرس نے ٹویٹ کیاکہ وزیر اعظم کو آج کی ووٹنگ میں میری 100 فیصد حمایت حاصل ہے اور میں اپنے ساتھیوں کی ان کی حمایت کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتی ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے کووڈ میں ٹھیک ہونے کے لیے کام کیا اور روسی حملے پر یوکرین کا ساتھ دیا۔ انہوں نے اپنی غلطیوں پر معافی بھی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں معاشی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔برطانیہ کے ہندوستانی نژاد چانسلر رشی سنک نے بھی ٹویٹر پر جانسن کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ وزیر اعظم نے مضبوط قیادت کا مظاہرہ کیا ہے جس کی برطانیہ کو ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Imran Khan Loses No-Confidence Vote: پاکستان قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کی مکمل تفصیل

اخبار دی انڈیپنڈنٹ نے 1922 کی کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر کے لیے ووٹ حاصل کرنے کے لیے پارلیمانی پارٹی کی 15 فیصد پارٹیوں کی حد کو پار کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے سے رات 8 بجے کے درمیان ہوگی اور ووٹنگ کے فوراً بعد بیلٹ پیپرز کی گنتی کی جائے گی اور نتائج کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

تمام کنزرویٹو ممبران پارلیمنٹ یا تو بورس کے حق میں یا اس کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔ جانسن کو جیتنے کے لیے سادہ اکثریت درکار ہو گی۔ جانسن کو عہدے سے ہٹانے کے لیے عدم اعتماد کے کم از کم 180 ووٹ درکار ہوں گے۔

لندن: برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن Boris Johnson کے خلاف ڈاؤننگ سٹریٹ میں پارٹی کرنے اور کووڈ لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے پیر کو تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔ یہ اعلان کنزرویٹو پارٹی کی ایک کمیٹی کے چیئرمین نے کیا۔ عدم اعتماد کے خطوط کے انچارج گراہم بریڈی نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے 54 ایم پیز (15 فیصد) اس کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اسے پیر کی شام کو ہاؤس آف کامنز میں رکھا جائے گا۔ Boris Johnson Faces No-Confidence Vote in UK

کنزرویٹو پارٹی کے موجودہ قوانین کے تحت، اگر جانسن جیت جاتے ہیں، تو انہیں کم از کم 12 ماہ تک اس طرح کی ایک اور تحریک عدم اعتماد کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ کابینہ اب تک جانسن کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑی ہے، جس میں برطانیہ کی سیکریٹری آف اسٹیٹ لز ٹرس بھی شامل ہیں۔ ٹرس کو وزارت عظمیٰ کے سب سے بڑے امیدوار بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس نے پیر کو کہا کہ وزیراعظم بورس جانسن کو عدم اعتماد کے ووٹ میں ان کی 100 فیصد حمایت حاصل ہے جس کا انہیں پیر کو سامنا کرنا ہوگا۔ ٹرس نے ٹویٹ کیاکہ وزیر اعظم کو آج کی ووٹنگ میں میری 100 فیصد حمایت حاصل ہے اور میں اپنے ساتھیوں کی ان کی حمایت کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کرتی ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے کووڈ میں ٹھیک ہونے کے لیے کام کیا اور روسی حملے پر یوکرین کا ساتھ دیا۔ انہوں نے اپنی غلطیوں پر معافی بھی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں معاشی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔برطانیہ کے ہندوستانی نژاد چانسلر رشی سنک نے بھی ٹویٹر پر جانسن کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ وزیر اعظم نے مضبوط قیادت کا مظاہرہ کیا ہے جس کی برطانیہ کو ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Imran Khan Loses No-Confidence Vote: پاکستان قومی اسمبلی اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کی مکمل تفصیل

اخبار دی انڈیپنڈنٹ نے 1922 کی کمیٹی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے کنزرویٹو پارٹی کے لیڈر کے لیے ووٹ حاصل کرنے کے لیے پارلیمانی پارٹی کی 15 فیصد پارٹیوں کی حد کو پار کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے سے رات 8 بجے کے درمیان ہوگی اور ووٹنگ کے فوراً بعد بیلٹ پیپرز کی گنتی کی جائے گی اور نتائج کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

تمام کنزرویٹو ممبران پارلیمنٹ یا تو بورس کے حق میں یا اس کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔ جانسن کو جیتنے کے لیے سادہ اکثریت درکار ہو گی۔ جانسن کو عہدے سے ہٹانے کے لیے عدم اعتماد کے کم از کم 180 ووٹ درکار ہوں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.