لندن: برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے قریبی ساتھی اور نائب وزیر اعظم ڈومینک راب نے جمعہ کو استعفیٰ دے دیا ہے ان پر برطانوی حکومت کے مختلف محکموں میں کام کرتے ہوئے عملے کو تنگ اور پریشان کرنے کا الزام تھا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق بطور وزیر ڈومینک راب کے خلاف عملے کو ڈرانے دھمکانے کی 8 شکایات تھیں۔ اس معاملے کی تحقیق کرنے والے ایڈم ٹولی نے گزشتہ روز اس حوالے سے رپورٹ وزیراعظم رشی سونک کو سونپی تھی۔ ڈومینک راب نائب وزیراعظم کے علاوہ وزیر انصاف بھی تھے اور تین سرکاری محکموں کی جانب سے اپنے رویے کے بارے میں شکایات کے بعد انکوائری کی زد میں تھے۔
49 سالہ راب نے ٹویٹر پر اپنا استعفیٰ شیئر کیا اور کہا کہ ان کے طرز عمل کی رپورٹ میں ان کے خلاف دو دعووں کو برقرار رکھا گیا ہے۔ تاہم، راب نے انہیں ناقص قرار دیا اور کہا کہ میں تحقیقاتی رپورٹ کو قبول کرنے کا پابند ہوں،لیکن اس میں میرے خلاف دو دعووں کے علاوہ باقی سب کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی خیال کرتا ہوں یہ دونوں منفی نتائج بھی ناقص ہیں اور اچھی حکومت کے طرز عمل میں ایک خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔ راب نے کہا کہ اس طرح کے معاملات وزراء کے خلاف جھوٹی شکایات کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
سبکدوش ہونے والے وزیر نے اشارہ کیا کہ آزاد تفتیش کار ایڈم ٹولی کی طرف سے کمیشن کے جائزے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انہوں نے ساڑھے چار سالوں میں عملے کے کسی شخص سے اونچی آواز میں بات تک نہیں کی ہے۔ کسی کو جسمانی طور پر دھمکانے کی بات تو چھوڑیں، جان بوجھ کر کسی کو نیچا دکھانے کی کوشش بھی نہیں کی۔ وزیر اعظم رشی سنک کو لکھے گئے خط میں راب نے کہا کہ مجھے تحقیقات کے لیے بلایا گیا تھا اور اگر دھمکی دینے کی کوئی بات ہوئی ہے تو استعفیٰ دینے کو کہا گیا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ اپنے الفاظ پر قائم رہنا ضروری ہے۔ تاہم، راب نے خبردار کیا کہ ایسی رپورٹ وزراء کے خلاف جھوٹی شکایات کو بڑھاوا دے گی۔