ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے پیر کو روس کے بحیرہ اسود کے سیاحتی مقام سوچی میں ملاقات کی، جہاں روسی صدر کی رہائش ہے۔ ترک صدر روس کو اس معاہدے کو بحال کرنے پر راضی کرنا چاہتے ہیں جس کے تحت یوکرین کو بحیرہ اسود کی تین بندرگاہوں سے اناج اور دیگر اشیاء برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ پوتن نے جولائی میں اس معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار کر دیا تھا، جو ایک سال پہلے ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں کیا گیا تھا۔ بات چیت کا آغاز کرتے ہوئے پوتن نے کہا کہ وہ دیگر مسائل کے علاوہ اناج کے سودے پر بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ لیکن اس سے پہلے روس کے جو خدشات ہیں انھیں بھی دور کیا جانا چاہیے۔
صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ بحیرہ اسود اناج برآمدگی پر ترکیہ اور روس کے درمیان ہونے والی بات چیت افریقی ممالک سمیت پوری دنیا کے لیے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقیناً سب سے اہم چیز اناج کا معاملہ ہے۔ دنیا بھی آج مذاکرات کے نتائج کا انتظار کر رہی ہے… میرے خیال میں پسماندہ افریقی ممالک کی طرف یہ قدم بہت اہم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
- صدر ایردوان ہی روس کو بحیرہ اسود اناج معاہدے پر واپس لاسکتے ہیں: یوکرینی وزیر خارجہ
- روس کا اناج کے معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار
- روس نے اناج معاہدے کو بیلک میلنگ کے لیے استعمال کیا: انٹونی بلنکن
قابل ذکر ہے کہ روس جولائی میں یوکرین سے اناج برآمدگی کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔ ترکیہ اور اقوام متحدہ کی ثالثی میں یوکرین سے اناج برآمدگی کا معاہدہ جولائی 2022 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کا مقصد خوراک کے عالمی بحران کا مقابلہ کرنا تھا جوکہ فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مزید سنگین صورتحال اختیار کرگیا تھا۔