ترکی نے نورڈک ممالک کی نیٹو میں شمولیت کی کوشش کی حمایت کے لیے شرائط رکھی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ سویڈن اور فن لینڈ نیٹو میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ سنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے دو یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت میں حصہ لیا۔ اس دوران ابراہیم نے کہا کہ سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کا عمل آگے نہیں بڑھ سکے گا اگر انقرہ کے تحفظات دور کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے۔Sweden Finland hold talks in Turkey
سویڈن اور فن لینڈ کے حکام نے بدھ کو انقرہ میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی تاکہ ترکی کے ساتھ تنازعات کو حل کیا جا سکے، جو ان کی نیٹو میں شمولیت کے مخالف ہیں۔ ابراہیم قالن نے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ ہماری کوششیں دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنا تھیں۔ ہم نے اس معاملے میں ضروری معلومات اور دستاویزات بھیج دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل اس وقت تک ممکن نہیں ہو گا جب تک ترکی کے سکیورٹی خدشات کو دور نہیں کیا جاتا۔ ابراہیم کے مطابق اس دوران فن لینڈ اور سویڈش حکام نے نوٹ بنائے تھے، جنہیں وہ اپنی حکومتوں کو پیش کریں گے۔ سویڈن اور فن لینڈ نے باضابطہ طور پر نیٹو میں شمولیت کے لیے تحریری درخواستیں جمع کرائی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
NATO Membership: فن لینڈ اور سویڈن نیٹو میں شمولیت کے لیے تیار، ترکی برہم کیوں؟
NATO Chief on Concerns of Turkey: نیٹو کے سربراہ نے ترکی کے تحفظات کو دور کرنے کا عزم کیا
ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں دوسری بڑی فوج کا حامل ملک ہے اور یہ ملک اتحاد میں توسیع کا ہمیشہ حامی بھی رہا ہے۔ تاہم ترک صدر ایردوگان کا فن لینڈ اور سویڈن کی شمولیت پر یہ اعتراض ہے کہ یہ ممالک کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔
ترکی کا موقف ہے کہ نورڈک ممالک علیحدگی پسند 'کردستان ورکرز پارٹی' (پی کے کے) اور امریکی حمایت یافتہ شام کی کرد ملیشیا وائی پی جی کے حامی ہیں، اس لیے جب تک وہ سکیورٹی خدشات سے متعلق اپنا موقف واضح نہیں کرتے، اس وقت نیٹو میں ان کی شمولیت کی مخالفت کی جائے گی۔ انقرہ کا دعویٰ ہے کہ یہ گروہ اس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔