ETV Bharat / international

TikTok Denies Tracking US Citizens ٹک ٹاک نے امریکی شہریوں کو ٹریک کرنے سے انکار کیا

author img

By

Published : Oct 21, 2022, 4:50 PM IST

ٹک ٹاک نے اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ اس کی اصل کمپنی بائٹ ڈانس کی ایک چین مبنی ٹیم نے امریکی شہریوں کے صحیح مقامات کی معلومات حاصل کرنے کے لئے ایپ کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ امریکی شہریوں کا ڈیٹا کبھی اکٹھا کیا گیا تھا، لیکن امریکی صارفین کے آلات سے لوکیشن ڈیٹا حاصل کرنے کا منصوبہ تھا۔TikTok denies tracking US citizens

Etv Bharat
Etv Bharat

واشنگٹن: ٹک ٹاک نے اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ اس کی اصل کمپنی بائٹ ڈانس کی ایک چین مبنی ٹیم نے امریکی شہریوں کے صحیح مقامات کی معلومات حاصل کرنے کے لئے ایپ کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔TikTok denies tracking US citizens

یہ اطلاع بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دی گئی ہے۔ ٹک ٹاک نے کہا کہ اس کا استعمال امریکی حکومت، کارکنوں، عوامی شخصیات یا صحافیوں کو "نشانہ بنانے" کے لیے کبھی نہیں کیا گیا۔ اس نے کہا کہ وہ امریکی صارفین سے درست مقام کا ڈیٹا اکٹھا نہیں کرتی ہے۔

کمپنی نے یہ بات امریکی کاروباری میگزین 'فوربز' کی اس رپورٹ کے جواب میں کہی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ڈیٹا صارفین کے علم یا رضامندی کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ میگزین نے کچھ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ بائٹ ڈانس نے موجودہ اور سابق ملازمین کی بدانتظامی کی تحقیقات کے لیے ایک نگرانی کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ اس نے کہا کہ یہ پروجیکٹ، جسے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع ایک ٹیم کے ذریعہ چلایا گیاتھا، نے کم از کم دو مواقع پر ایک امریکی شہری سے لوکیشن ڈیٹا اکٹھا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ امریکی شہریوں کا ڈیٹا کبھی اکٹھا کیا گیا تھا، لیکن امریکی صارفین کے آلات سے لوکیشن ڈیٹا حاصل کرنے کا منصوبہ تھا۔اس ایپ کو بنانے والے دنیا بھر کے حکام بالخصوص فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے ڈیٹا کے تعلق سے تحقیقات کے دائرے میں آگئے ہیں۔ پلیٹ فارم کااستعمال کرنے والے بچوں کی رازداری کے تحفظ میں ناکامی پرٹک ٹاک کو امریکہ میں 30 ملین ڈالر کے جرمانے کا سامناکرناپڑرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: TikTok News: ٹک ٹاک اپنے صارف کے لیے خبروں کا ذریعہ بنتا جارہا ہے

یو این آئی

واشنگٹن: ٹک ٹاک نے اس رپورٹ کی تردید کی ہے کہ اس کی اصل کمپنی بائٹ ڈانس کی ایک چین مبنی ٹیم نے امریکی شہریوں کے صحیح مقامات کی معلومات حاصل کرنے کے لئے ایپ کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔TikTok denies tracking US citizens

یہ اطلاع بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دی گئی ہے۔ ٹک ٹاک نے کہا کہ اس کا استعمال امریکی حکومت، کارکنوں، عوامی شخصیات یا صحافیوں کو "نشانہ بنانے" کے لیے کبھی نہیں کیا گیا۔ اس نے کہا کہ وہ امریکی صارفین سے درست مقام کا ڈیٹا اکٹھا نہیں کرتی ہے۔

کمپنی نے یہ بات امریکی کاروباری میگزین 'فوربز' کی اس رپورٹ کے جواب میں کہی جس میں کہا گیا تھا کہ یہ ڈیٹا صارفین کے علم یا رضامندی کے بغیر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ میگزین نے کچھ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ بائٹ ڈانس نے موجودہ اور سابق ملازمین کی بدانتظامی کی تحقیقات کے لیے ایک نگرانی کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ اس نے کہا کہ یہ پروجیکٹ، جسے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع ایک ٹیم کے ذریعہ چلایا گیاتھا، نے کم از کم دو مواقع پر ایک امریکی شہری سے لوکیشن ڈیٹا اکٹھا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ واضح نہیں تھا کہ امریکی شہریوں کا ڈیٹا کبھی اکٹھا کیا گیا تھا، لیکن امریکی صارفین کے آلات سے لوکیشن ڈیٹا حاصل کرنے کا منصوبہ تھا۔اس ایپ کو بنانے والے دنیا بھر کے حکام بالخصوص فوجی اور انٹیلی جنس اہلکاروں کے ڈیٹا کے تعلق سے تحقیقات کے دائرے میں آگئے ہیں۔ پلیٹ فارم کااستعمال کرنے والے بچوں کی رازداری کے تحفظ میں ناکامی پرٹک ٹاک کو امریکہ میں 30 ملین ڈالر کے جرمانے کا سامناکرناپڑرہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: TikTok News: ٹک ٹاک اپنے صارف کے لیے خبروں کا ذریعہ بنتا جارہا ہے

یو این آئی

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.