ETV Bharat / international

Iran protest over death of Mahsa Amini ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری، تین افراد ہلاک - مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت

ایران میں اخلاقی پولیس حراست کے دوران ایک 22 سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر ملک بھر میں مسلسل چوتھے روز بھی مظاہرے جاری ہیں اس دوران کئی مقاماات پر پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک بھی ہوگئے۔ Iran protest over death of Mahsa Amini

Three killed in Iran protest over death of Mahsa Amini
ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے جاری، تین افراد ہلاک
author img

By

Published : Sep 21, 2022, 6:12 PM IST

تہران: ایران میں 22 سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک کے کئی علاقوں میں چوتھے روز بھی مظاہرے جاری ہیں اس دوران تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق بھی کردی گئی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایرانی گورنر اسماعیل رازی کوشا نے اس خبر کی تصدیق کی اور کہا کہ حالیہ دنوں میں غیر قانونی مظاہروں کے دوران تین افراد مشتبہ طور پر ہلاک ہوئے۔Iran protest over death of Mahsa Amini

شمال مغربی کردستان صوبے کے گورنر رازی کوشا نے کہا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ان لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔ گورنر کے مطابق، ایک شخص کی موت دیواندارہ میں ہوئی، دوسرا شخص ساقیز میں ایک اسپتال کے قریب کار میں ہوئی جبکہ تیسرے شخص کی موت کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاندانوں کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ انقلاب مخالف گروہ، غیر ملکی ایجنٹ اور نامعلوم دہشت گرد اپنے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے مہسا امینی کے نام کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Mahsa Amini Death ایرانی خواتین مہسا امینی کی موت پر احتجاجا بال کاٹ دیے اور حجاب کو نذر آتش کیا

Iranian Woman Dies ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں بائیس سالہ خاتون مہسا امینی کی موت

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 22 سالہ مہسا امینی اپنے اہل خانہ کے ساتھ تہران جا رہی تھی جب اخلاقی پولیس نے اسے غیر موزوں لباس کی وجہ سے حراست میں لے لیا تھا۔ تھوڑی دیر بعد اسے دل کا دورہ پڑا اور ایمرجنسی سروسز کے تعاون سے اسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔ مہسا امینی کی موت کے بعد سے ملک میں کئی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ جس کا آغاز اس کے آبائی شہر ساقیز سے ہوا، جہاں امینی کو دفن کیا گیا اور پھر یہ مظاہرہ کردستان کے کئی شہروں میں پھیل گیا۔ امینی کی موت پر احتجاج کے لیے خواتین کو حجاب جلاتے اور بال کاٹتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، جنہوں نے اس ہفتے کے شروع میں امینی کے والد کو فون کر کے تحقیقات کا وعدہ کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے منگل کو امینی کی موت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ وہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک معاون نے مہسا امینی کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ خامنہ ای ان کی موت سے متاثر اور دکھ میں ہیں۔اور انھوں نے کہا ہے کہ تمام ادارے ان حقوق کے دفاع کے لیے کارروائی کریں گے جن کی خلاف ورزی کی گئی۔

تہران: ایران میں 22 سالہ نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک کے کئی علاقوں میں چوتھے روز بھی مظاہرے جاری ہیں اس دوران تین افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق بھی کردی گئی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک ایرانی گورنر اسماعیل رازی کوشا نے اس خبر کی تصدیق کی اور کہا کہ حالیہ دنوں میں غیر قانونی مظاہروں کے دوران تین افراد مشتبہ طور پر ہلاک ہوئے۔Iran protest over death of Mahsa Amini

شمال مغربی کردستان صوبے کے گورنر رازی کوشا نے کہا کہ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ان لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔ گورنر کے مطابق، ایک شخص کی موت دیواندارہ میں ہوئی، دوسرا شخص ساقیز میں ایک اسپتال کے قریب کار میں ہوئی جبکہ تیسرے شخص کی موت کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاندانوں کو محتاط رہنا چاہیے کیونکہ انقلاب مخالف گروہ، غیر ملکی ایجنٹ اور نامعلوم دہشت گرد اپنے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے مہسا امینی کے نام کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Mahsa Amini Death ایرانی خواتین مہسا امینی کی موت پر احتجاجا بال کاٹ دیے اور حجاب کو نذر آتش کیا

Iranian Woman Dies ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں بائیس سالہ خاتون مہسا امینی کی موت

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 22 سالہ مہسا امینی اپنے اہل خانہ کے ساتھ تہران جا رہی تھی جب اخلاقی پولیس نے اسے غیر موزوں لباس کی وجہ سے حراست میں لے لیا تھا۔ تھوڑی دیر بعد اسے دل کا دورہ پڑا اور ایمرجنسی سروسز کے تعاون سے اسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔ مہسا امینی کی موت کے بعد سے ملک میں کئی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ جس کا آغاز اس کے آبائی شہر ساقیز سے ہوا، جہاں امینی کو دفن کیا گیا اور پھر یہ مظاہرہ کردستان کے کئی شہروں میں پھیل گیا۔ امینی کی موت پر احتجاج کے لیے خواتین کو حجاب جلاتے اور بال کاٹتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، جنہوں نے اس ہفتے کے شروع میں امینی کے والد کو فون کر کے تحقیقات کا وعدہ کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے منگل کو امینی کی موت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ وہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک معاون نے مہسا امینی کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ خامنہ ای ان کی موت سے متاثر اور دکھ میں ہیں۔اور انھوں نے کہا ہے کہ تمام ادارے ان حقوق کے دفاع کے لیے کارروائی کریں گے جن کی خلاف ورزی کی گئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.