ETV Bharat / international

Taliban Bans Female NGO staff تین غیرملکی این جی اوز نے افغانستان میں کام کرنا معطل کر دیا

ہفتے کے روز طالبان حکومت نے تمام مقامی اور غیر ملکی این جی اوز کو حکم دیا کہ وہ خواتین ملازمین کو ملک میں کام پر آنے سے روک دیں۔ طالبان کی جانب سے یہ حالیہ حکم نامہ ملک بھر میں طالبات کے لیے یونیورسٹی کے دروازے بند کرنے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے۔Taliban Bans Female NGO staff

three foreign NGOs suspend work in Afghanistan after Taliban ban women
تین غیرملکی این جی اوز نے افغانستان میں کام کرنا معطل کر دیا
author img

By

Published : Dec 25, 2022, 10:57 PM IST

کابل: طالبان کے ایک حالیہ حکم نامے کے بعد غیر ملکی امدادی گروپوں نے افغانستان میں اپنا کام معطل کر دیا ہے، جس حکم نامے کے ذریعہ بین الاقوامی اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔Taliban Bans Female NGO staff

افغانستان میں خواتین کو ملازمت دینے والی این جی اوز پر پابندی کے ردعمل میں۔ کیئر، نارویجن ریفیوجی کونسل (این آر سی) اور سیو دی چلڈرن نامی این جی اوز کے ذمہ داروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ جب تک ہم اس اعلان پر وضاحت حاصل نہیں کرتے ہیں تب تک ہم اپنے پروگراموں کو معطل کر رہے ہیں، اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مرد اور خواتین یکساں طور پر افغانستان میں جان بچانے والی امداد جاری رکھ سکیں۔

غیر ملکی امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ طالبان کا یہ حکم جان بچانے والی امداد کی فراہمی پر اثرانداز ہونے کے علاوہ، بہت بڑے معاشی بحران کے درمیان ہزاروں ملازمتوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ہفتے کے روز، طالبان حکومت نے تمام مقامی اور غیرملکی این جی اوز کو حکم دیا کہ وہ خواتین ملازمین کو ملک میں کام پر آنے سے روک دیں۔ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ طالبان کی زیر قیادت وزارت اقتصادیات (MOE) نے تمام قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو خواتین ملازمین کی ملازمتیں اگلے اعلان تک معطل کرنے کا حکم دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی طالبان کی جانب سے این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر عائد پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریئس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل طالبان حکام کی جانب سے خواتین کے قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لیے کام کرنے پر پابندی کے مبینہ حکم سے سخت پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban govt On Female Employee طالبان نے این جی او کو خواتین ملازمین پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا

انہوں نے مزید کہا، "یہ فیصلہ ملک بھر میں کام کرنے والی متعدد تنظیموں کے کام کو کمزور کر دے گا جو سب سے زیادہ کمزور لوگوں خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کی مدد کر رہے ہیں۔" اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار، بشمول قومی اور بین الاقوامی این جی اوز، 28 ملین سے زیادہ افغانوں کی مدد کر رہے ہیں جو زندہ رہنے کے لیے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں زندگی اور معاش بچانے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے والی خواتین پر پابندی افغانستان کے لوگوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گی۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے تمام خواتین کے افرادی قوت میں حصہ لینے کے حقوق کا اعادہ بھی کیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی طالبان حکومت کے فیصلوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ٹویٹر پر بلنکن نے لکھا کہ یہ فیصلہ افغان عوام کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ دنیا بھر میں انسانی بنیادوں پر کارروائیوں میں خواتین مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی، تھامس ویسٹ نے خواتین پر ملازمتوں پر عارضی پابندی کے ردعمل میں کہا کہ امارت اسلامیہ (افغانستان میں طالبان کی نگران حکومت) اپنے عوام کے لیے اپنی حقیقی ذمہ داریوں کو بھول چکی ہے۔ویسٹ نے کہا، "خواتین کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کام کرنے سے روکنے کا طالبان کا حکم نامہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ اس سے لاکھوں لوگوں کے لیے جان لیوا خطرات لاحق ہیں جو زندگی بچانے والی امداد پر منحصر ہیں۔"

حالیہ فیصلہ افغانستان کی وزارت اعلیٰ تعلیم کی طرف سے دسمبر کے اوائل میں طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم کو معطل کرنے کے اقدام کے بعد کیا گیا۔ اس فیصلے پر طالبان کو بڑے پیمانے پر احتجاج اور عالمی مذمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

کابل: طالبان کے ایک حالیہ حکم نامے کے بعد غیر ملکی امدادی گروپوں نے افغانستان میں اپنا کام معطل کر دیا ہے، جس حکم نامے کے ذریعہ بین الاقوامی اور مقامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔Taliban Bans Female NGO staff

افغانستان میں خواتین کو ملازمت دینے والی این جی اوز پر پابندی کے ردعمل میں۔ کیئر، نارویجن ریفیوجی کونسل (این آر سی) اور سیو دی چلڈرن نامی این جی اوز کے ذمہ داروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ جب تک ہم اس اعلان پر وضاحت حاصل نہیں کرتے ہیں تب تک ہم اپنے پروگراموں کو معطل کر رہے ہیں، اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مرد اور خواتین یکساں طور پر افغانستان میں جان بچانے والی امداد جاری رکھ سکیں۔

غیر ملکی امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ طالبان کا یہ حکم جان بچانے والی امداد کی فراہمی پر اثرانداز ہونے کے علاوہ، بہت بڑے معاشی بحران کے درمیان ہزاروں ملازمتوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ہفتے کے روز، طالبان حکومت نے تمام مقامی اور غیرملکی این جی اوز کو حکم دیا کہ وہ خواتین ملازمین کو ملک میں کام پر آنے سے روک دیں۔ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ طالبان کی زیر قیادت وزارت اقتصادیات (MOE) نے تمام قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو خواتین ملازمین کی ملازمتیں اگلے اعلان تک معطل کرنے کا حکم دیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی طالبان کی جانب سے این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر عائد پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریئس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے ایک بیان میں کہا کہ سیکرٹری جنرل طالبان حکام کی جانب سے خواتین کے قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے لیے کام کرنے پر پابندی کے مبینہ حکم سے سخت پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban govt On Female Employee طالبان نے این جی او کو خواتین ملازمین پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا

انہوں نے مزید کہا، "یہ فیصلہ ملک بھر میں کام کرنے والی متعدد تنظیموں کے کام کو کمزور کر دے گا جو سب سے زیادہ کمزور لوگوں خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کی مدد کر رہے ہیں۔" اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار، بشمول قومی اور بین الاقوامی این جی اوز، 28 ملین سے زیادہ افغانوں کی مدد کر رہے ہیں جو زندہ رہنے کے لیے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں زندگی اور معاش بچانے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے والی خواتین پر پابندی افغانستان کے لوگوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گی۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے تمام خواتین کے افرادی قوت میں حصہ لینے کے حقوق کا اعادہ بھی کیا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی طالبان حکومت کے فیصلوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ٹویٹر پر بلنکن نے لکھا کہ یہ فیصلہ افغان عوام کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ دنیا بھر میں انسانی بنیادوں پر کارروائیوں میں خواتین مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی، تھامس ویسٹ نے خواتین پر ملازمتوں پر عارضی پابندی کے ردعمل میں کہا کہ امارت اسلامیہ (افغانستان میں طالبان کی نگران حکومت) اپنے عوام کے لیے اپنی حقیقی ذمہ داریوں کو بھول چکی ہے۔ویسٹ نے کہا، "خواتین کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کام کرنے سے روکنے کا طالبان کا حکم نامہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے۔ اس سے لاکھوں لوگوں کے لیے جان لیوا خطرات لاحق ہیں جو زندگی بچانے والی امداد پر منحصر ہیں۔"

حالیہ فیصلہ افغانستان کی وزارت اعلیٰ تعلیم کی طرف سے دسمبر کے اوائل میں طالبات کے لیے اعلیٰ تعلیم کو معطل کرنے کے اقدام کے بعد کیا گیا۔ اس فیصلے پر طالبان کو بڑے پیمانے پر احتجاج اور عالمی مذمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.