ETV Bharat / international

Protest against Judicial Reform in Israel اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف مسلسل آٹھویں ہفتے مظاہرے

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو عدالتی اختیارات اور ججوں کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے ایک ترمیم لانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ اسرائیلی اس ترمیم کو جمہوری اقدار اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔

Thousands of Israelis protest against judicial reform for the eighth week
اسرائیل میں عدالتی اصلاحات کے خلاف مسلسل آٹھویں ہفتے مظاہرے
author img

By

Published : Feb 26, 2023, 10:48 PM IST

تل ابیب: ہزاروں اسرائیلیوں نے ہفتے کو تل ابیب کی سڑکوں پر مسلسل آٹھویں ہفتے حکومت کی طرف سے متنازع عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرہ کیا۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو عدالتی اختیارات اور ججوں کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے ایک ترمیم لانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ اسرائیل میں عوامی حلقوں میں اس ترمیم کو جمہوری اقدار اور عدالتی آزادیوں پر حملہ قرار دیتے ہیں۔ نیتن یاہو کی طرف سے لائے گئے عدالتی اصلاحات سے متعلق ترمیمی بل پر منگل کے روز پہلی رائے شماری کی گئی۔ پہلی شق سپریم کورٹ کو بنیادی قوانین میں کسی بھی ترمیم کو منسوخ کرنے کے لیے نااہل قرار دیتی ہے جسے اسرائیل کے آئین کے برابر سمجھا جاتا ہے۔

دوسرے آرٹیکل میں "استثنیٰ" کی شق شامل کی گئی ہے جو پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے کچھ فیصلوں کو پارلیمنٹ کے 120 ارکان میں سے 61 ووٹوں کی سادہ اکثریت سے کالعدم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ تل ابیب میں مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اٹھائے "جمہوریت، جمہوریت" اور "ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے" جیسے نعرے لگائے۔ نیتن یاہو کی قیادت میں دسمبر 2022ء میں قائم ہونے والی مخلوط حکومت میں دائیں بازو کے گروپ اور انتہا پسند مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔ اس حکومت نے جنوری کے شروع میں عدالتی نظام میں ترامیم اور اصلاحات کے مسودے کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے کے مخالفین کا خیال تھا کہ اس کا مقصد سیاسی اتھارٹی کے حق میں عدالتی اختیار کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں خبردار کیا کہ یہ جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم نیتن یاہو اور وزیر انصاف یاریو لیون کا خیال ہے کہ عدالتی نظام میں ترمیم کرنا طاقت کی شاخوں میں توازن بحال کرنے کے لیے ایک ضروری قدم ہے کیونکہ وزیر اعظم اور ان کے اتحادی سپریم کورٹ کے ججوں کو سیاست زدہ سمجھتے ہیں اور منتخب ارکان کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) سے جج زیادہ اختیارات رکھتے ہیں۔ منگل کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر تورک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی پر اثرات کے خوف سے عدالتی نظام میں ترمیم کے مسودے کو معطل کرے۔

اب تک ایسا لگتا ہے کہ مظاہرے جو عام طور پر حکومت کی پالیسی کی مذمت کرتے ہیں، نیتن یاہو اور ان کی اکثریت کو اپنے مقصد سے نہیں روک سکیں گے۔یائرلپیڈ کی قیادت میں حزب اختلاف نے بارہا نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس ترمیم کے ذریعے اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بعض ناقدین ان ترامیم کو وزیر اعظم کے جاری بدعنوانی کے مقدمات کے ساتھ جوڑا اور کہا کہ انہوں نے انصاف کے نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ (یو این آئی)

تل ابیب: ہزاروں اسرائیلیوں نے ہفتے کو تل ابیب کی سڑکوں پر مسلسل آٹھویں ہفتے حکومت کی طرف سے متنازع عدالتی اصلاحات کے خلاف مظاہرہ کیا۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو عدالتی اختیارات اور ججوں کے اختیارات کو محدود کرنے کے لیے ایک ترمیم لانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ اسرائیل میں عوامی حلقوں میں اس ترمیم کو جمہوری اقدار اور عدالتی آزادیوں پر حملہ قرار دیتے ہیں۔ نیتن یاہو کی طرف سے لائے گئے عدالتی اصلاحات سے متعلق ترمیمی بل پر منگل کے روز پہلی رائے شماری کی گئی۔ پہلی شق سپریم کورٹ کو بنیادی قوانین میں کسی بھی ترمیم کو منسوخ کرنے کے لیے نااہل قرار دیتی ہے جسے اسرائیل کے آئین کے برابر سمجھا جاتا ہے۔

دوسرے آرٹیکل میں "استثنیٰ" کی شق شامل کی گئی ہے جو پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے کچھ فیصلوں کو پارلیمنٹ کے 120 ارکان میں سے 61 ووٹوں کی سادہ اکثریت سے کالعدم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ تل ابیب میں مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اٹھائے "جمہوریت، جمہوریت" اور "ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے" جیسے نعرے لگائے۔ نیتن یاہو کی قیادت میں دسمبر 2022ء میں قائم ہونے والی مخلوط حکومت میں دائیں بازو کے گروپ اور انتہا پسند مذہبی جماعتیں شامل ہیں۔ اس حکومت نے جنوری کے شروع میں عدالتی نظام میں ترامیم اور اصلاحات کے مسودے کا اعلان کیا تھا۔ اس منصوبے کے مخالفین کا خیال تھا کہ اس کا مقصد سیاسی اتھارٹی کے حق میں عدالتی اختیار کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں خبردار کیا کہ یہ جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تاہم نیتن یاہو اور وزیر انصاف یاریو لیون کا خیال ہے کہ عدالتی نظام میں ترمیم کرنا طاقت کی شاخوں میں توازن بحال کرنے کے لیے ایک ضروری قدم ہے کیونکہ وزیر اعظم اور ان کے اتحادی سپریم کورٹ کے ججوں کو سیاست زدہ سمجھتے ہیں اور منتخب ارکان کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ) سے جج زیادہ اختیارات رکھتے ہیں۔ منگل کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر تورک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی پر اثرات کے خوف سے عدالتی نظام میں ترمیم کے مسودے کو معطل کرے۔

اب تک ایسا لگتا ہے کہ مظاہرے جو عام طور پر حکومت کی پالیسی کی مذمت کرتے ہیں، نیتن یاہو اور ان کی اکثریت کو اپنے مقصد سے نہیں روک سکیں گے۔یائرلپیڈ کی قیادت میں حزب اختلاف نے بارہا نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس ترمیم کے ذریعے اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بعض ناقدین ان ترامیم کو وزیر اعظم کے جاری بدعنوانی کے مقدمات کے ساتھ جوڑا اور کہا کہ انہوں نے انصاف کے نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.