واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی انتظامیہ کے درمیان گزشتہ روز پہلی بار واضح اور باضابطہ طور پر اختلافات سامنے آنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے مزید تند و تیز رد عمل آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ العربیہ کے مطابق نتن یاہو کی لیکود پارٹی کے ایک وزیر نے کہا کہ’’یہاں کوئی فلسطینی ریاست نہیں ہوگی اور ہم کبھی اوسلو واپس نہیں جائیں گے۔ کسی بھی فلسطینی ریاست کا وجود یہودیوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گا۔
اسرائیلی وزیر مواصلات شلومو کارئی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اسرائیل کی حمایت میں بائیڈن کے مؤقف کی تعریف بھی کی اور کہا کہ، ہم ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر کا احترام کرتے ہیں اور ان کی قدر کرتے ہیں، جنہوں نے انتہائی تاریک اور مشکل ترین حالات میں اسرائیل کی حمایت کی، یہ ایک سچی دوستی ہے۔ انہوں نے بائیڈن کا ایک اقتباس یاد کیا جس میں انہوں نے زور دیا کہ یہودی لوگوں کی سلامتی خطرے میں ہے۔ فلسطینی ریاست اس سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
-
מכבדים ומוקירים את נשיא ארצות הברית ג'ו ביידן שיצא מגדרו בתקופתה הקשה ביותר של מדינת ישראל. זוהי ידידות אמת.
— 🇮🇱שלמה קרעי - Shlomo Karhi (@shlomo_karhi) December 12, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
אבל אנחנו חיים כאן, זוהי ארצנו. נחלת אבותינו ההיסטורית. לא תהיה כאן מדינה פלסטינית. לעולם לא נאפשר להקים מדינה נוספת בין הירדן לים. לעולם לא נחזור על אוסלו.
ובמילותיו של…
">מכבדים ומוקירים את נשיא ארצות הברית ג'ו ביידן שיצא מגדרו בתקופתה הקשה ביותר של מדינת ישראל. זוהי ידידות אמת.
— 🇮🇱שלמה קרעי - Shlomo Karhi (@shlomo_karhi) December 12, 2023
אבל אנחנו חיים כאן, זוהי ארצנו. נחלת אבותינו ההיסטורית. לא תהיה כאן מדינה פלסטינית. לעולם לא נאפשר להקים מדינה נוספת בין הירדן לים. לעולם לא נחזור על אוסלו.
ובמילותיו של…מכבדים ומוקירים את נשיא ארצות הברית ג'ו ביידן שיצא מגדרו בתקופתה הקשה ביותר של מדינת ישראל. זוהי ידידות אמת.
— 🇮🇱שלמה קרעי - Shlomo Karhi (@shlomo_karhi) December 12, 2023
אבל אנחנו חיים כאן, זוהי ארצנו. נחלת אבותינו ההיסטורית. לא תהיה כאן מדינה פלסטינית. לעולם לא נאפשר להקים מדינה נוספת בין הירדן לים. לעולם לא נחזור על אוסלו.
ובמילותיו של…
پوسٹ کا ترجمہ:( ہم ریاستہائے متحدہ کے صدر جو بائیڈن کا احترام اور قدر کرتے ہیں، جو اسرائیل کی ریاست کے مشکل ترین دور میں مدد کی۔ یہ سچی دوستی ہے۔ لیکن ہم یہاں رہتے ہیں، یہ ہمارا ملک ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد کی تاریخی جائیداد۔ یہاں کوئی فلسطینی ریاست نہیں ہوگی۔ ہم کبھی بھی اردن اور سمندر کے درمیان دوسری ریاست قائم نہیں ہونے دیں گے۔ ہم کبھی واپس اوسلو نہیں جائیں گے۔ اور صدر بائیڈن کے الفاظ میں: "یہاں یہودی لوگوں کی سلامتی خطرے میں ہے۔" یقینا ہاں. ایک فلسطینی ریاست اسے خطرے میں ڈالے گی۔
شکریہ، صدر)
دوسری طرف اسرائیلی جنگی کونسل کے ایک رکن وزیر گیڈون سائر نے امریکی صدر اور اسرائیلی حکومت پر ان کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ، جنگ کے دوران موجودہ ہنگامی حکومت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔ بائیڈن نے نتن یاہو سے اپنی حکومت کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے نتن یاہو کی حکومت کو اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ انتہا پسند قرار دیا۔ ان کا خیال تھا کہ اس حکومت نے غزہ کی پٹی پر کی جانے والی پرتشدد بمباری اور فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کو دیکھتے ہوئے بین الاقوامی حمایت کھونا شروع کر دی ہے۔
بائیڈن نے واشنگٹن میں ایک انتخابی ریلی میں اپنی تقریر کے دوران یہ بھی کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے ساتھ دو ریاستی حل کی مخالفت کرتی ہے۔ لیکن یہی وہ راستہ ہے جس پر واشنگٹن یقین رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوجیوں کی بدنیتی سے لبریز نسل پرستانہ ویڈیوز وائرل
اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات کی موجودگی کو تسلیم کیا۔ لیکن وہ وہ بڑی حد تک 1993 میں ہونے والے اوسلو معاہدے میں واپسی سے انکار کرنے کے اپنی حکومت کے موقف پر قائم رہے۔ بائیڈن انتظامیہ یہ بھی سمجھتی ہے کہ دو ریاستی حل لاگو ہونے کے قریب ہے۔ دوسری طرف نین یاہو کا خیال ہے کہ، یہ حل دفن ہو چکا ہے اور ناقابل عمل ثابت ہوا ہے۔