جنیوا: عالمی بینک نے اسرائیل سے فلسطینیوں پر عائد معاشی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ بینک نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی معیشت پر عائد کردہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی معیشت پر تباہ کن پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی بینک کی طرف سے جاری ایک رپورٹ ’ریسنگ اگینسٹ ٹائم‘ میں کہا گیا ہے کہ ہر 4 فلسطینیوں میں سے ایک فلسطینی اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہا ہے، آئندہ برسوں میں فلسطینی معیشت اور نیچے چلی جائے گی۔
عالمی بینک کے مطابق اسرائیلی مالی رکاوٹوں اور پابندیوں کے باعث فلسطینی ہیلتھ سروسز تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، جس کے آبادی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، خاص طور پر غزہ کی پٹی میں جو کئی سال سے محاصرے کا شکار ہے۔ اس رپورٹ میں فلسطینی علاقوں کو درپیش اقتصادی چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی ہے اور صحت کی خدمات کو متاثر کرنے والی رکاوٹوں کو بیان کیا گیا ہے۔ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں عالمی بینک کے ڈائریکٹر اسٹیفن ایمبلڈ نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں فلسطینی معیشت بنیادی طور پر جمود کا شکار رہی ہے اور اس میں بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی، جب تک کہ زمینی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوتیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- اسرائیل نے غزہ سے مقبوضہ مغربی کنارے میں سامان کا داخلہ روک دیا
- چین عالمی برادری کے ساتھ مسئلہ فلسطین کا مستقل حل چاہتا ہے
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں فلسطین کی مجموعی گھریلو پیداوار تقریباً 18 ارب ڈالر تھی جب کہ اسرائیل میں اسی عرصے کے دوران یہ تقریباً 430 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ ایمبلڈ نے کہا کہ اسرائیل میں فی کس آمدنی کی سطح اب فلسطینی علاقوں میں فی کس آمدنی سے 14 سے 15 گنا زیادہ ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق مغربی کنارے میں نقل و حرکت اور تجارت پر اسرائیلی پابندیوں، غزہ کی پٹی کے محاصرے اور مغربی کنارے کے درمیان اندرونی تقسیم فلسطینی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔ (یو این آئی)